دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے نربھیا کے سبھی مجرموں کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کیا ہے۔ مجرموں کو آگے کی قانونی کارروائی کے لیے 14 دن کا وقت دیا گیا ہے۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک مقامی عدالت نے نربھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے میں چاروں مجرموں کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کیا ہے۔ اس گھناؤنے جرم کے چاروں مجرموں اکشے ٹھاکر سنگھ، مکیش، پون گپتا اور ونئے شرما کو 22 جنوری کو صبح سات بجے تہاڑ جیل میں پھانسی دی جائے گی۔
2012 Delhi gangrape case: A Delhi court issues death warrant against all 4 convicts, execution to be held on 22nd January at 7 am https://t.co/K4JCAM0RJa
— ANI (@ANI) January 7, 2020
دہلی کے پٹیالہ کورٹ کے ایڈیشنل سیشن کے جج ستیش کمار اروڑہ نے کہا کہ مجرموں کو آگے کی قانونی کارروائی کے لیے 14 دنوں کا وقت دیا گیا ہے۔نربھیا کے والدین کے ذریعے چاروں مجرموں کی پھانسی کی سزا کے لیے قانونی پروسیس میں تیزی لانے اور ان کے لیے ڈیتھ وارنٹ کی مانگ کرنے کے لیے عدالت کا رخ کرنے کے بعد یہ فیصلہ آیا ہے۔
Asha Devi, mother of 2012 Delhi gang-rape victim: My daughter has got justice. Execution of the 4 convicts will empower the women of the country. This decision will strengthen the trust of people in the judicial system. pic.twitter.com/oz1V5ql8Im
— ANI (@ANI) January 7, 2020
اس فیصلے کے بعد نربھیا کی ماں نے کہا کہ ان کی بیٹی کو آخرکار انصاف مل گیا۔ انہوں نے کہا، ‘میری بیٹی کو انصاف مل گیا۔ چاروں مجرموں کی پھانسی سے ملک کی خواتین کو طاقت ملے گی۔ اس فیصلے سے عدلیہ میں ملک کے لوگوں کا بھروسہ بڑھے گا۔’اس بیچ مجرموں کے وکیل اے پی سنگھ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیوریٹو عرضی داخل کی جائے گی۔
Nirbhaya convicts' lawyer AP Singh: We will file curative petition in Supreme Court pic.twitter.com/NE6O8C51bI
— ANI (@ANI) January 7, 2020
اس سے پہلے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے جج نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے چاروں مجرموں سے بات کی۔ اس دوران میڈیا کو بھی اندر نہیں جانے دیا گیا۔شنوائی کے دوران، پراسیکیوٹر نے کہا کہ کسی بھی مجرم کی عرضی کسی بھی عدالت یا صدر جمہوریہ کے سامنے زیر التوا نہیں ہے اور سبھی مجرموں کی ریویو پٹیشن کو سپریم کورٹ خارج کر چکا ہے۔
Delhi Commission for Women Chief Swati MaliwaI: Strongly welcome this decision. It is a win for all the 'Nirbhayas' living in this country.I salute Nirbhaya's parents who fought for 7 long years. Why has it taken 7yrs to punish these people? Why can't this time period be reduced? pic.twitter.com/ziS9mNxXXD
— ANI (@ANI) January 7, 2020
دہلی وومین کمیشن چیف سواتی مالیوال نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا، ‘میں اس فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہوں۔ اس ملک میں رہ رہی سبھی نربھیا کی یہ جیت ہے۔ میں اس لڑائی کو گزشتہ سات سال تک لڑنے کے لیے نربھیا کے والدین کو سلام کرتی ہوں۔ ان لوگوں کو سزا دینے میں سات سال کیوں لگے؟ یہ وقت کم کیوں نہیں ہو سکتا تھا؟’
گزشتہ سال 9 جولائی کو عدالت نے تین دوسرے مجرموں مکیش (30), پون گپتا (23)اور ونے شرما (24) کی ریویو کی عرضیاں یہ کہتے ہوئے خارج کر دی تھی کہ 2017 کے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی کوئی بنیاد نہیں بنائی گئی ہے۔غور طلب ہے کہ 16 دسمبر، 2012 کی رات کو ساؤتھ دہلی میں ایک چلتی بس میں 23 سال کی پیرامیڈیکل اسٹوڈنٹ کے ساتھ چھ لوگوں نے گینگ ریپ کیا اور اس پر بے رحمی سے حملہ کیا تھا اور اس کو چلتی بس سے باہر پھینک دیا تھا۔
29 دسمبر، 2012 کو سنگاپور کے ایک ہاسپٹل میں اس کی موت ہو گئی تھی۔ معاملے کے ایک ملزم رام سنگھ نے تہاڑ جیل میں مبینہ طورپر خودکشی کر لی تھی۔ ایک دوسرا ملزم نابالغ تھا اور اسے جووینائل جسٹس بورڈ نے مجرم ٹھہرایا تھا۔ اس کو تین سال کی مخصوص سزا کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔ عدالت نے 2017 میں اس معاملے کے باقی چار مجرموں کو نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ کے سنائے گئے سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔