عدالت نے مالیگاؤں بم دھماکے کی کلیدی ملزم بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر کے خلاف سوموار کو ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت میں پیش نہ ہونے پر وارنٹ جاری کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ٹھاکر عدالت میں حاضر ہو کر قانونی ضابطے کے مطابق وارنٹ کو رد کروا سکتی ہیں۔
پرگیہ سنگھ ٹھاکر۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: ممبئی کی ایک خصوصی این آئی اے (نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی) عدالت نے 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکے کی کلیدی ملزم بی جے پی ایم پی سادھوی پرگیہ ٹھاکر کے خلاف عدالت میں حاضر نہ ہونے پر 10000 روپے کا ضمانتی وارنٹ جاری کیا۔
خصوصی عدالت نے پرگیہ اور دیگر ملزمان کو اپنے بیان درج کرانے کے لیے سوموار کو حاضر ہونے کی ہدایت دی تھی۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، سماعت کے دوران ٹھاکر کے وکیل نے ان کی صحت کی خرابی کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت میں حاضری سے چھوٹ کا مطالبہ کیا۔ تاہم، خصوصی این آئی اے جج اے کے لاہوتی نے عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر یہ ہدایت دی گئی تھی کہ ملزم کو 11 مارچ 2024 کو اصل میڈیکل سرٹیفکیٹ کے ساتھ عدالت میں حاضر رہنا ہوگا، لیکن نہ تو وہ حاضر ہوئیں اور نہ ہی اصل میڈیکل سرٹیفکیٹ ریکارڈ پر پیش کیا گیا۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، 5 مارچ کو سماعت کے دوران جب عدالت نے انہیں ایک میڈیکل سرٹیفکیٹ کی فوٹو کاپی کی بنیاد پر حاضر ہونے سے چھوٹ دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں آرام کی ضرورت ہے، تب عدالت نے انہیں اصل سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔
بتایا جا رہا ہے کہ ٹھاکر عدالت میں حاضر ہو کر قانونی ضابطے کے مطابق وارنٹ رد کروا سکتی ہیں۔ این آئی اے کو بھی 20 مارچ تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ایم پی بننے کے بعد ٹھاکر کئی عدالتی تاریخوں پر غیر حاضر رہی ہیں اور یہاں تک کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 313 کے تحت ان کے بیان کی ریکارڈنگ کو بھی ان کی عدم موجودگی کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑا۔
قابل ذکر ہے کہ 29 ستمبر 2008 کو مالیگاؤں میں ایک مسجد کے قریب موٹر سائیکل میں چھپاکر رکھے گئے دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور 100 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ مہاراشٹر کے ناسک ضلع میں واقع مالیگاؤں فرقہ وارانہ طور پر ایک حساس شہر ہے۔
مہاراشٹر پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملے میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل فی الحال بھوپال سے بی جے پی ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے نام پر رجسٹرڈ تھی جس کی بنیاد پر ان کی گرفتار ہوئی تھی۔ اس کیس کی تحقیقات بعد میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے اپنے ہاتھ میں لے لی اور فی الحال تمام ملزمین ضمانت پر ہیں۔
معلوم ہو کہ دسمبر 2022 میں
پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے 2008 کے مالیگاؤں بم بلاسٹ کیس میں الزامات سے بری ہونے سے متعلق بامبے ہائی کورٹ سے اپنی درخواست واپس لے لی تھی۔
ملزمان پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعہ 16 (دہشت گردانہ کارروائیوں کا ارتکاب) اور 18 (دہشت گردی کی سازش) کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، ان پر تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 120بی (مجرمانہ سازش)، 302 (قتل)، 307 (قتل کی کوشش)، 324 (رضاکارانہ طور پرچوٹ پہنچانا) اور 153 اے (دو برادریوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور دھماکہ خیز مواد ایکٹ کے تحت الزامات عائد کیے گئےہیں۔
فی الحال، پرگیہ ٹھاکر سمیت سات ملزمان کو اس کیس میں مقدمے کا سامنا ہے، جو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 313 (سی آر پی سی) کے تحت ملزمان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے مرحلے میں ہے۔
این آئی اے نے کل 323 گواہوں سے پوچھ گچھ کی، جن میں سے 37 اپنے بیان سے مکر گئے۔ ٹرائل کورٹ نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 313 کے تحت ملزمان کے بیانات بھی ریکارڈ کیے ہیں – تاکہ انہیں مقدمے کی سماعت کے دوران ان کے خلاف حالات اور شواہد کی وضاحت کرنے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔
استغاثہ نے 14 ستمبر 2023 کو سات ملزمان – بی جے پی ایم پی، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی، میجر (ریٹائرڈ) رمیش اپادھیائے، اجے رہیرکر، سدھاکر چترویدی اور سمیر کلکرنی کے خلاف اپنے ثبوت بند کر دیے تھے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ماہ خصوصی عدالت نے تمام ملزمان کو حاضر رہنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ اب سے ان کے لیے مقررہ تاریخوں پر عدالت میں حاضر ہونا ضروری ہو گا۔
پرگیہ کی جانب سےخرابی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک دن کے لیے پیشی سے چھوٹ مانگنے کے بعد عدالت نے بعد میں ایک حکم جاری کیاتھا۔ اس نے اس دن کے لیے استثنیٰ کی اجازت دی تھی، لیکن یہ وضاحت کی گئی تھی کہ اسے صرف اسی دن حاضری سے چھوٹ دی گئی ہے۔
عدالت نے گزشتہ ماہ کہا تھا، ‘یہ دیکھا گیا ہے کہ موجودہ ملزم (پرگیہ ٹھاکر) اور کچھ دیگر ملزم مقررہ تاریخوں پر باقاعدگی سے عدالت میں حاضر نہیں ہو رہے ہیں۔ وقتاً فوقتاً، ان کی طرف سے دی گئی وجوہات کی بناء پر، ان کی استثنیٰ کی درخواستوں پر بھی عدالت غور کرتی ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کچھ ملزمان دیگر ریاستوں کے باشندے ہیں اور درخواستیں داخل کرتے وقت وہ یہ بتاتے تھے کہ انہیں آخری وقت میں ٹکٹ حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مشکل کو دور کرنے کے لیے تمام ملزمان کو پیشگی تاریخیں دی جاتی ہیں۔ اس لیے اس کے بعد مذکورہ مسئلہ پر غور نہیں کیا جائے گا۔’