ٹرائل کورٹ نے دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کو ایک ایک لاکھ روپےاور شدیدطور پرزخمی ہونے والوں کو 50 ہزار روپے اور معمولی طور پرزخمی ہونے والوں کو 25 ہزار روپے کامعاوضہ دینے کا بھی آرڈر دیا ہے۔ ملک میں اس طرح کا یہ پہلا معاملہ ہے جب ٹرائل کورٹ نے 38 افراد کو موت کی سزا سنائی ہے۔
سال 2008 کے احمد آباد بم دھماکے (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: گجرات میں احمد آباد کی ایک خصوصی عدالت نے 18 فروری 2008 کو شہر میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے سلسلے میں 38 مجرموں کو جمعہ کوموت کی سزا سنائی۔
ان دھماکوں میں56 افراد ہلاک ہوئے تھےاور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
یہ ملک میں اس طرح کا
پہلا معاملہ ہے،جب ٹرائل کورٹ نے 38 افراد کو موت کی سزا سنائی ہے۔
عدالت نے 49 میں سے 38 مجرموں کو یو اے پی کے اہتماموں اور آئی پی سی کی دفعہ 302 کے تحت موت کی سزا سنائی۔
باقی 11 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
جج اے آر پٹیل نے دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کو ایک ایک لاکھ روپے، شدید زخمیوں کو 50 ہزار روپے اور معمولی زخمی ہونے والوں کو 25 ہزار روپےکا معاوضہ دینے کا بھی حکم دیا۔
اس سے قبل 8 فروری کو جج پٹیل نے قتل، سیڈیشن اورہندوستان کے خلاف جنگ چھیڑنےسمیت آئی پی سی کی مختلف دفعات، یو اے پی اے اور دھماکہ خیز مواد ایکٹ کے اہتماموں کے تحت 49 کوقصوروار ٹھہرایا تھا، جبکہ 28 کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا تھا۔
عدالت نے آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل)، 307 (قتل کی کوشش)، 121 (اے) (ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کی سازش)، 124 (اے) (سیڈیشن) اور یو اے پی اے کی دفعہ 16 (2) (اے) (بی) (دہشت گردانہ کارروائیوں)کے تحت قصوروار ٹھہرایا تھا۔
بتادیں کہ احمد آباد کےسرکاری سول اسپتال، احمد آباد میونسپل کارپوریشن کے زیر انتظام ایل جی اسپتال، بسوں، پارکنگ میں کھڑی موٹر سائیکلوں، کاروں اور دیگر مقامات پر26 جولائی 2008 کو یکے بعد دیگرے دھماکوں میں 58 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)