دہلی کے لاجپت نگر میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی ریلی کے دوران دوعورتوں نے اپنے فلیٹ کی بالکنی سے ایک بینر لہرایا، جس پر، شیم، سی اے اے، این آر سی، جئے ہند، آزادی اور ناٹ ان مائی نیم لکھا تھا۔
دہلی کے لاجپت نگر میں ریلی کے دوران امت شاہ، فوٹو: ٹوئٹر
نئی دہلی: لاجپت نگر میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی ریلی کے دوران شہریت قانون کے احتجاج میں بینر لیے دوعورتوں کو ان کے کرایےکے گھر سے نکال دیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان میں سے ایک خاتو ن کا کہنا ہے کہ ان کی مخالفت کے بعد ایک بھیڑ نے ان کے گھر کے اندر گھسنے کی کوشش کی۔
ایک خاتون سوریہ راجاپن نے بیان جاری کرکے کہا، ‘جب ہمیں امت شاہ کی شہریت قانون کی حمایت میں ریلی کا پتہ چلا تو ہم نے احتجاج کرنے کے لیے اپنےآئینی اور جمہوری حق کا استعمال کیا۔ ایک عام شہری کے طور پروزیر داخلہ کے سامنے اپنے احتجاج کے اظہا ر کا یہ بہترین موقع تھا۔ میرا ماننا ہے کہ اگر میں ایسا نہیں کر پاتی تو میراضمیر مجھے کبھی معاف نہیں کرتا۔’
انہوں نے کہا، ‘جیسے ہی امت شاہ کی قیادت میں ریلی ہماری گلی سے گزری تو فلیٹ میں رہنے والی میری سہیلی اور میں نے ہماری بالکنی سے بینر لہرایا۔ بینر پر لکھا تھا، ‘شیم’، ‘سی اے اے ’ اور ‘این آر سی’، ‘جے ہند’، ‘آزادی’ اور ناٹ ان مائی نیم’۔ ہم نے بینر میں کسی طرح کے قابل اعتراض لفظوں کا استعمال نہیں کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ہمارے احتجاج کا پتہ چلنے پر ریلی کے ممبروں نے ہم پر غصہ کیا اور ہم پر بیہورہ اور قابل اعتراض تبصرے کیے اور ہمیں دھمکانے کی کوشش کی۔’
انہوں نے کہا، ‘لگ بھگ 150 لوگوں کی بھیڑ ہمارے اپارٹمنٹ کے نیچے اکٹھا ہو گئی۔ بینر کو ہم سے چھین کر پھاڑ دیا گیا۔ بھیڑ سیڑھی سے ہمارے اپارٹمنٹ کی طرف بڑھنے لگی اور دھمکانے لگے کہ اگر ہم نے دروازہ نہیں کھولا تو وے اسے توڑ دیں گے۔ ہیں اتنے پرتشدد ردعمل کی امید نہیں کی تھی۔ ہمیں اپنی جان کا ڈر لگا اور ہم نے خود کو اپنے گھر میں بند کر لیا جبکہ وہ تب تک وحشیانہ ظریقے سے ہمارا دروازہ پیٹتے رہے اور چلاتے رہے جب تک پولیس نہیں آ گئی۔’
وہ کہتی ہیں، ‘ہماری پریشانیاں یہیں ختم نہیں ہوئیں۔ پورا انٹرینس جو ہمارے فلیٹ کی طرف جاتا ہے، اسے ہمارے مکان مالک نے لاک کر دیا اور اس طرح ہم گھر میں بھی پھنس گئے اور باہر نہیں جا پائے۔ ہمارا مکان مالک بھی اس بھیڑ کا حصہ تھا۔ ڈرکر ہم نے ہمارے دوستوں کو مدد کے لیے فون کیا۔ جب وہ مدد کے لیے موقع پر پہنچے تو بھیڑ نے انہیں دھکا دیا اور ان کے ساتھ مارپیٹ کرنے کی دھمکی دی اورانہیں اندر نہیں جانے دیا۔ تین سے چار گھنٹے ہم اندر پھنسے رہیں۔ اس بیچ ہمارے مکان مالک نے کہا کہ ہمیں گھر سے نکال دیا گیا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘لمبے وقت کے بعد اور پولیس اور ہمارے دوستوں کی کوششوں کے بعد میرے والد ایک پولیس افسر کے ساتھ آئے۔ پولیس نے بھیڑ کے خلاف معاملہ درج کیا۔ سات گھنٹے بعد سیڑھی اور دروازہ کھلا اور ہم پولیس کے تحفظ میں باہر جا پاے۔ ہم نے اپن سامان پیک کیا اور چلے گئے۔’
اس پر مکان مالک نے کہا، ‘امت شاہ کی ریلی کے دوران شہریت قانون کے احتجاج میں بینر دکھائے جانے کے اگلے دن وہ چلے گئے۔ وہ اپنے والدین کے ساتھ چلے گئے اور ہمیں نہیں پتہ کہ وہ کہاں گئیں۔ وہ معاملہ سبھی کے لیے پریشانی کا سبب تھی۔
یہ پوچھنے پر کہ انہیں کیوں نکالا گیا؟ اس پر انہوں نے کہا، ‘مجھے پہلی بار میں ہی انہیں اپنا کرایے دار نہیں بنانا تھا۔’