گجرات کے سورت میں دو لوگوں کو ایک ویب سائٹ کا استعمال کرکےآدھار اور پین کارڈ کے ساتھ ساتھ ووٹر شناختی کارڈ جیسےفرضی دستاویز بنانے کےالزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سرکاری ڈیٹا بیس کو ایکسس کر رہے تھے، جو کہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ ملزم اسے 15 سے 200 روپے میں فروخت کر رہے تھے۔
(علامتی تصویر: Marco Verch/Flickr CC BY 2.0)
نئی دہلی: گجرات کے سورت شہر میں ایک ویب سائٹ کا استعمال کرتے ہوئے آدھار اور پین کارڈ کے ساتھ ساتھ ووٹر شناختی کارڈ جیسے جعلی دستاویز بنانے کے الزام میں دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے کہا کہ ملزمین نے آدھار اور پین کارڈ جیسے تقریباً دو لاکھ جعلی شناختی دستاویزبنائے اور انہیں 15 سے 200 روپے میں فروخت کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملزم حکومتی ڈیٹا بیس تک رسائی حاصل کر رہے تھے جو کہ ایک سنگین معاملہ ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اقتصادی جرائم ونگ) وی کے پرمار نے کہا کہ ایک نجی بینک کے عہدیداروں کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے دو ہفتے قبل چھ لوگوں کو جعلسازی اور دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ شکایت کنندہ نے اپنی شکایت میں کہا کہ کچھ لوگوں نے جعلی دستاویزکی بنیاد پر قرض حاصل کیا اور اس کی ادائیگی نہیں کی۔
انہوں نے بتایاکہ پوچھ گچھ کے دوران گرفتار کیے گئے چھ ملزمین میں سے ایک کی شناخت پرنس ہیمنت پرساد کے طور پر ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق، ملزم نے کہا کہ اس نے فی دستاویز 15-50 روپے کی ادائیگی پر جعلی آدھار اور پین کارڈ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیےاپنے رجسٹرڈ یوزر نیم اور پاس ورڈ کا استعمال کرکے ویب سائٹ کو ایکسس کیا تھا۔
افسر نے کہا،’ادائیگی کے بعد ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیے گئے جعلی شناختی کارڈز کا استعمال بینک قرضوں کی منظوری اور سم کارڈ خریدنے جیسے مقاصد کے لیے کیا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ راجستھان کے گنگا نگر کے رہنے والے سومناتھ پرمود کمار کو تکنیکی نگرانی کے ذریعے گرفتار کیا گیا،جس کا نام ویب سائٹ پر موجود کئی موبائل نمبروں سے منسلک تھا۔
انہوں نے بتایاکہ اتر پردیش کے اناؤ کے رہنے والے پریم ویر سنگھ ٹھاکر کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جس کے نام پر یہ ویب سائٹ بنائی گئی تھی۔
انہوں نے کہا، ‘جب ان سے پوچھ گچھ کی گئی تو انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے دو سالوں میں تقریباً دو لاکھ جعلی شناختی دستاویز بنائے ہیں۔ سومناتھ نے پانچویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے۔ غیر قانونی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیےانہوں نے کچھ لوگوں سے تکنیکی مدد حاصل کی تھی۔ یہ ویب سائٹ پچھلے تین سالوں سے چل رہی ہے۔
افسر نے کہا، ‘یہ ایک سنگین قومی سلامتی کا مسئلہ ہے کہ وہ سرکاری ڈیٹا بیس تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ممکن ہے اس کے پیچھے اور لوگ ہوں۔ پرمار نے کہا کہ پولیس نے پرمود کمار اور ان کی ماں کے بینک کھاتوں سے 25 لاکھ روپے ضبط کیے ہیں۔