اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع کا واقعہ۔الزام ہے کہ 14ستمبر کو 19 سال کی دلت لڑکی سے اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے گینگ ریپ کیا۔ پولیس نے تین لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ لڑکی نازک حالت میں وینٹی لیٹر پر ہے۔
(فوٹوبہ شکریہ : انڈیا ریل ان فو)
نئی دہلی: اتر پردیش کے ہاتھرس میں19 سالہ دلت لڑکی سے گینگ ریپ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ واقعہ14 ستمبر کا ہے۔ گزشتہ 23 ستمبر کو متاثرہ نے پولیس کے سامنےبیان درج کرایا ہے۔لڑکی کی ریڑھ کی ہڈی میں بھی شدید چوٹیں آئی ہیں۔ وہ علی گڑھ کے ایک اسپتال میں وینٹی لیٹر پر ہیں۔الزام ہے کہ ملزمین نے گینگ ریپ کے بعد ان کی زبان کاٹ دی ہے۔
نوبھارت ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق،واقعہ کے 9 دن بیت جانے کے بعد 21 ستمبر کو لڑکی ہوش میں آئی تو اپنے ساتھ ہوئی آپ بیتی اہل خانہ کو بتائی۔ جب متاثرہ کاطبی معائنہ ہوا تو اس میں گینگ ریپ کی تصدیق ہونے کے بعد ہاتھرس پولیس نے تین نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
لڑکی پچھلے 13دنوں سے علی گڑھ کے ایک اسپتال میں زندگی اور موت سے لڑ رہی ہے۔ حالت بگڑنے پر انہیں آئی سی یو میں شفٹ کرتے ہوئے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ ان کی حالت بےحد نازک بنی ہوئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ہاتھرس کے ایس پی وکرانت ویر کا کہنا ہے کہ لڑکی کی گردن پر بھی شدید چوٹیں آئی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے ہی گاؤں کے چار اشرافیہ کے لوگوں پر گینگ ریپ اور قتل کی کوشش کے علاوہ ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ ایک فرار ہے۔لڑکی نے 23 ستمبر کو پولیس کےسامنےبیان دیا ہے۔
ایس پی کا کہنا ہے،‘چار میں سے تین ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔لڑکی کی حالت نازک ہے اور وہ پہلے بھی سہی طریقے سے بیان نہیں دے پائی تھی۔ ان کے بھائی نے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ ہم نے اب خاتون کانسٹبل کی مدد سے ان کا بیان لے لیا ہے۔’
اسپتال کی جانب سے شروعاتی میڈیکل رپورٹ میں گلا گھونٹنے اور مارپیٹ کی تصدیق ہوئی ہے۔یہ واقعہ 14 ستمبر کا ہے۔ اس دن لڑکی سمیت گھر کے تین لوگ چارہ اکٹھا کرنے گئے تھے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، متاثرہ کی ماں کہتی ہیں،‘چارہ اکٹھا کرنے کے دوران ہی صبح لگ بھگ 9:45 بجے میری بیٹی غائب تھی۔ میں نے سوچا کہ وہ گھر چلی گئی ہوگی، لیکن میں نے وہاں اس کی چپلیں دیکھیں۔ ہم نے کچھ دیر اس کو تلاش کیا اور پھر ہمیں وہ ایک پیڑ کے پاس ملی۔’
ان کے مطابق، ان کی بیٹی پوری طرح سے خون میں لت پت تھی۔ اس کے منھ، گردن اور آنکھ سے خون بہہ رہا تھا۔ہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس کا دوپٹہ اس کی گردن کے چاروں طرف لپٹا تھا۔لڑکی کی ماں روتے ہوئے کہتی ہیں،‘میں اس سے (متاثرہ)صرف 100 میٹر کی دوری پر تھی۔ میں اسے بچا سکتی تھی۔ کاش مجھے کم نہیں سنائی دیتا۔’
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے گھر کے نزدیک رہنے والے سندیپ (20) اور فیملی کے دیگر لوگوں پر ریپ کاالزام لگایا ہے۔
متاثرہ فیملی کا کہنا ہے، ‘وہ ہمیشہ علاقے میں دلتوں کو ہراساں کرتے رہے ہیں۔ لگ بھگ دو دہائی پہلے سندیپ کے دادا کو معمولی بات پرمبینہ طور پر پٹائی کرنے کے لیے ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت تین مہینے کے لیے جیل بھیجا گیا تھا۔’
لڑکی کے بھائی نے سندیپ کے خلاف شکایت درج کرائی۔ وہیں سندیپ کے ساتھ ساتھ اس کے چچا روی اور دوست لوکش کو بھی گرفتار کر لیا گیا، جبکہ چوتھا ملزم رامو فرار ہے۔
بھائی کا کہنا ہے کہ 19 سال پہلے ہوئے ایک واقعہ سے دونوں گھروں کے بیچ درار پیدا ہو گئی تھی، لیکن کبھی کچھ نہیں ہوا تھا۔
وہ بتاتے ہیں،‘وہ اشرافیہ ہیں اور وہ ہمیشہ ہمیں ہماری ذات کے نام سے بلاتے رہے ہیں۔ ہم انہیں نظر انداز کرتے رہے۔ سندیپ شرابی ہے، جو عورتوں کو پریشان کرتا ہے لیکن کسی نے کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔’
ان کی بیٹی کا کہنا ہے کہ سندیپ اور روی پہلے بھی اس سے دھمکاتے رہے ہیں۔’
وہ کہتی ہیں، ‘کچھ دن پہلے انہوں نے (ملزمین)اسے (متاثرہ)اغوا کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن وہ بھاگ گئی تھی۔ اس نے پولیس کو بتایا تھا کہ اسے گھر سے باہر نکلنے میں ڈر لگتا ہے، کیونکہ سندیپ اسے پریشان کرتا ہے۔ کاش میں پہلے یہ سب جانتی۔ اب بہت دیر ہو گئی ہے۔ امید کرتی ہوں کہ وہ بچ جائے۔’
لڑکی کا علاج کر رہے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے، ‘ریڑھ کی ہڈی کے ٹوٹ جانے سے ان کے کئی حصوں کو لقوہ مار گیا ہے اور وہ ٹھیک سے سانس نہیں لے پا رہی ہیں۔’