اتر پردیش کے بستی ضلع میں پولیس نے مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے 18 پھیری والوں کو آدھار اور ووٹر آئی ڈی ہونے کے باوجود مبینہ طور پر غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجر قرار دے کر پانچ دنوں سے حراست میں رکھا ہوا ہے۔ مہاجرین کے حقوق کے ایک فورم نے مغربی بنگال کے حکام سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔
اتر پردیش میں ایک مہاجر مزدور۔ (علامتی تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: اتر پردیش کے بستی ضلع میں پولیس نے
مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے 18 پھیری والوں کو مبینہ طور پر غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن قرار دیتے ہوئےپانچ دنوں سےحراست میں رکھا ہوا ہے ۔
دی اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ، مہاجر حقوق کے ایک فورم نے کہا کہ مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع سے تعلق رکھنے والے تمام مزدوروں کو آدھار اور ووٹر آئی ڈی ہونے کے باوجود حراست میں لیا گیا۔
پریجائی شرمک ایکیہ منچ (مائیگرنٹ ورکرز یونٹی فورم) کے جنرل سکریٹری آصف فاروق نے اخبار کو بتایا کہ ان کی تنظیم نے مغربی بنگال کے حکام سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔
فاروق نے کہا، ‘ہم نے مرشد آباد کے ضلع مجسٹریٹ اور ضلع کے جوائنٹ لیبر کمشنر کو خط لکھ کر مدد مانگی ہے تاکہ انہیں رہا کیا جا سکے۔’
اطلاعات کے مطابق بہرام پور تھانہ حلقہ کے 18 افراد روزگار کے سلسلے میں بستی ضلع گئے ہوئےتھے۔ وہ بچوں کے کھلونے اور گھریلو سامان بیچ کر روزی کما رہے تھے اور مقامی تھانہ حلقہ میں کرایہ کے مکان میں رہتے تھے۔
حراست میں لیے گئے افراد میں سے ایک کے بھائی نے بتایا کہ ابتدائی پولیس کارروائی کے بعد صورتحال مزید بگڑ گئی۔ انیس الرحمان، جن کے بھائی اریجل شیخ بھی گرفتار کیے گئے لوگوں میں شامل ہیں، نے بتایا کہ پولیس نے پہلے چار-پانچ تارکین وطن کو حراست میں لیا۔
پھر ان کے مالک مکان نے باقی مزدوروں کو تصدیق کے لیے اپنے شناختی کارڈ کے ساتھ سٹی پولیس اسٹیشن جانے کو کہا۔
رحمان نے اکنامک ٹائمز کو بتایا،’وہ پولیس اسٹیشن گئے اور انہیں یہ کہہ کر حراست میں لیا گیا کہ وہ بنگلہ دیشی ہیں۔’
رپورٹ کے مطابق، مرشدآباد پولیس نے بستی پولیس کو تارکین وطن کی شناخت کی تصدیق کے لیے ایک ای میل بھیجا ہے، لیکن انہیں ابھی تک رہا نہیں کیا گیا ہے۔
بتادیں کہ حالیہ مہینوں میں
ملک کی مختلف ریاستوں میں بنگالی بولنے والے مسلم تارکین وطن مزدوروں کو غیر قانونی بنگلہ دیشی کہہ کر حراست میں لینے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں ۔
گزشتہ جولائی کے مہینے میں آسام اور مغربی بنگال کے
سینکڑوں بنگالی بولنے والے تارکین وطن مزدوروں کو گڑگاؤں میں حراست میں لیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔
اسی طرح جولائی میں ہی چھتیس گڑھ کے کونڈاگاؤں ضلع میں اسکول کی تعمیرات پر کام کرنے آئے
مغربی بنگال کے 12 مزدوروں کو بنگلہ دیشی شہری قرار دے کر گرفتار کرنے اورتشدد کا نشانہ بنانے کے معاملے میں چھتیس گڑھ ہائی کورٹ ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔