ہری دوار میں گزشتہ دسمبر میں ہوئے ‘دھرم سنسد’ میں مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ اور ان کے قتل عام کی اپیل کی گئی تھی۔ یتی نرسنہانند اس کے منتظمین میں سے تھے۔ اس سے قبل انہیں خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنےکے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
یتی نرسنہا نند، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک
نئی دہلی: اتراکھنڈ کے ہری دوار کی ایک عدالت نے حال ہی میں ‘دھرم سنسد’ کا اہتمام کرنے والےشدت پسند ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند کو اتوار کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ انہیں دو الگ الگ معاملوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پہلا معاملہ خواتین کے خلاف توہین آمیزتبصرہ کا ہے اور دوسرا معاملہ ‘دھرم سنسد’ میں مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ سے متعلق ہے۔
ہری دوار پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او، رکندر سنگھ کٹھیت نے بتایا کہ نرسنہانند کو روشن آباد جیل بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 295 (اے) اور 509 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد میں واقع ڈاسنہ مندر کے ہیڈ پجاری
نرسنہانند کو 15 جنوری کی رات گنگا کے کنارے واقع سربانند گھاٹ سے گرفتار کیا گیا تھا، جہاں وہ دھرم سنسد معاملے میں ایک اور ملزم جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کی گرفتاری کے خلاف ‘ستیہ گرہ’ کر رہے تھے۔
تیاگی بھی جیل میں ہیں۔
پہلےمعاملے کے سلسلے میں اتراکھنڈ پولیس نے ایک عوامی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
دی ہندو کے مطابق، اتراکھنڈ کے ڈی جی پی اشوک کمار نے تصدیق کی ہے کہ نرسنہانند کو دھرم سنسد میں دیے گئے ہیٹ اسپیچ کے سلسلے میں بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ دھرم سنسد میں نرسنہانند نے مبینہ طور پر مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل کی تھی۔
ڈی جی پی کمار نے بتایا کہ دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک نرسنہانند کو بھی 12 جنوری کو درج کی گئی ایک الگ ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا، جس میں ان پر خواتین کے خلاف توہین آمیز اور نازیبا تبصرہ کرنے کے لیے آئی پی سی کی دفعہ 509 کے تحت الزام درج تھے۔
انہوں نے کہا کہ نرسنہانند کو سی آر پی سی کی دفعہ 41 اے (جس میں پولیس وارنٹ کے بغیر گرفتار کر سکتی ہے)کے تحت 14 جنوری کو نوٹس دیا گیا تھا، جس میں انہیں بتایا گیا تھا کہ جب بھی پولیس تفتیش کے لیے بلائے گی، انہیں آنا ہوگا۔
ڈی جی پی کمار نے بتایا کہ جب نرسنہانند نے نوٹس پر دھیان نہیں دیا تو انہیں دونوں معاملوں – دھرم سنسد میں ہیٹ اسپیچ اور خواتین کے خلاف توہین آمیزتبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ، ہم نے عدالت سے انہیں عدالتی حراست میں لینے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر انہیں 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔
ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ نرسنہانند کو پولیس حراست میں لینے کی کوئی مانگ نہیں کی گئی تھی، کیونکہ تفتیش کے اس مرحلے پر ان کی حراست کی ضرورت نہیں تھی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ہری دوار سٹی سرکل آفیسر شیکھر سویل نے بتایا کہ حال ہی میں نرسنہانند کے خلاف روچیکا نامی ایک خاتون نےشکایت درج کرائی تھی کہ انہوں نے ایک مخصوص کمیونٹی کی خواتین کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیاتھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ کچھ سوشل میڈیا پوسٹ میں نرسنہانند 4 جنوری کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ توہین آمیز تبصرہ کر رہے تھے۔ گزشتہ 15 جنوری کی گرفتاری بنیادی طور پر اسی ایف آئی آر سے متعلق تھی۔ حالاں کہ، جب ہم نے انہیں اتوار کو عدالت میں پیش کیا تو ہم نے اس معاملے کے ساتھ ساتھ ‘دھرم سنسد’ معاملے میں بھی ان کی گرفتاری ظاہر کی۔
گزشتہ 15 جنوری کو سویل نے یہ بھی بتایا تھا کہ نرسنہانند کے خلاف ایک صحافی نے ایف آئی آر بھی درج کرائی ہے۔ سویل کے مطابق، صحافی نے نرسنہانند سے کچھ مشکل سوال کیے، جس کی وجہ سے صحافی سےمبینہ طور پر کہاسنی کے بعد ہاتھا پائی کی گئی۔
ہری دوارکوتوالی تھانے کے ایس ایچ او، رکندر سنگھ کٹھیت نے کہا کہ روچیکا کی شکایت پر دفعہ 295اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی حرکتیں جن کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا ہے) اور 509 (ایک خاتون کے وقار کو مجروح کرنے کے ارادے سے بولے گئے فحش لفظ)کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
بتادیں کہ 17 سے 19 دسمبر 2021 کے درمیان اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہندوتوا رہنماؤں اور شدت پسندوں کی جانب سے ایک ‘دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ دیے گئے، یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی بھی اپیل کی گئی تھی۔
پروگرام کے منتظمین میں سے ایک یتی نرسمہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ ہندو پربھاکرن بننے والے شخص کو ایک کروڑ روپے دیں گے۔
معاملے میں 15 لوگوں کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس تقریب کاویڈیو وائرل ہونے پر ہوئے تنازعہ کے بعد 23 دسمبر 2021 کو اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں صرف جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو نامزد کیا گیا تھا۔ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔
ایف آئی آر میں25 دسمبر 2021 کوسوامی دھرم داس اور سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے کے نام شامل کیے گئے تھے۔ پوجا شکن پانڈے نرنجنی اکھاڑہ کی مہامنڈلیشور اور ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہیں۔
اس کے بعد یکم جنوری کو اس ایف آئی آر میں یتی نرسنہانند اور رڑکی کےساگر سندھوراج مہاراج کے نام شامل کیے گئے تھے۔
گزشتہ 2 جنوری کو ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی بھی بنائی تھی۔ اس کے بعد 3 جنوری کو دھرم سنسدکے سلسلے میں دس افراد کے خلاف دوسری ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
دوسری ایف آئی آر میں تقریب کے منتظمین یتی نرسنہانند گری، جتیندر نارائن تیاگی (جنہیں پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانا جاتا تھا)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوان اور پربودھانند گری کو نامزد کیا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)