گلوبل ویلتھ مائگریشن ریویو کی رپورٹ کے مطابق، سال 2018 میں ملک چھوڑنے والے امیروں کی تعداد کے معاملے میں ہندوستان دنیا کا تیسرا ملک بن گیا۔ سال 2017 میں کل 7000 لوگوں نے ملک چھوڑ دیا تھا۔
نئی دہلی: ہندوستان کے کاروبار کے مواقع کو آسان بنانے یعنی Ease of doing businessرینکنگ میں بڑی چھلانگ لگانے اور دنیا کی سب سے تیزی سے آگے بڑھتی معیشت ہونے کے درمیان ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ملک چھوڑنے والے امیروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔اکانومک ٹائمس کے مطابق، سال 2018 میں ملک چھوڑنے والے امیروں کی تعداد کے معاملے میں ہندوستان دنیا کا تیسرا ملک بن گیا۔ گزشتہ سال تقریباً5000 کروڑپتی یا کثیر جائیداد والے اشخاص (ہائی نیٹ ورتھ )نے ملک چھوڑ دیا۔ یہ تعداد ملک کے کثیر جائیداد والے اشخاص کی تعداد کا کل دو فیصدی حصہ ہے۔وہیں نیو ورلڈ ویلتھ کی رپورٹ کے مطابق 2017 میں 7000 کروڑپتی نے اپنی مستقل رہائش گاہ کسی اور ملک کو بنا لیا۔ سال 2016 میں یہ تعداد 6000 اور 2015 میں 4000 تھی۔
گلوبل ویلتھ مائگریشن ریویو، 2019 نامی اس رپورٹ کو افریشیا بینک اینڈ ریسرچ فرم نیو ورلڈ ویلتھ نے جاری کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق، سال 2018 میں ملک چھوڑنے والے کثیر جائیداد والے اشخاص کی تعداد برٹن سے بھی زیادہ رہی جبکہ برٹن میں بریکجٹ کی وجہ سے سیاسی اٹھا پٹک کے حالات بنے ہوئے ہیں۔دراصل، پچھلی تین دہائیوں سے برٹن بڑی تعداد میں امیروں کو متوجہ کرنے کے معاملے میں ٹاپ ممالک میں شمار رہتا تھا لیکن بریکجٹ کی وجہ سے پچھلے دو سالوں میں حالات بدل گئے ہیں۔وہیں، امیروں کی نقل مکانی کے معاملے میں چین پہلے نمبر پر ہے جس کی وجہ امریکہ کے ساتھ جاری اس کی تجارتی لڑائی ہے۔ وہیں پچھلے ہفتے امریکہ کے ذریعے لگائے گئے نئی ٹیکش کی وجہ سے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین کے لئے حالات اور خراب ہو سکتے ہیں۔
عالمی معیشت میں جاری اتار-چڑھاؤ کے درمیان روسی معیشت کے پھنسے ہونے کی وجہ سے امیروں کی نقل مکانی کے معاملے میں روس دوسرے مقام پر ہے۔وہیں دوسری طرف دنیا بھر سے نقل مکانی کرنے والے لوگوں کے لئے امریکہ اور آسٹریلیا من پسند ممالک میں سب سے اوپر ہیں۔رپورٹ میں تیزی سے عدم مساوات میں اضافہ کا ذکر کرتے ہوئے اس کو ہندوستانی معیشت کا سب سے سنگین مسئلہ بتایا گیا ہے۔ دراصل ملک میں کثیر جائیداد والے اشخاص کے پاس ملک کی تقریباً آدھی جائیداد ہے۔ عالمی سطح پر یہ اعداد و شمار جہاں اوسطاً 36 فیصدی کا ہے تو وہیں ہندوستان میں 48 فیصدی ہے۔حالانکہ، اس کے باوجود اگلے 10 سالوں میں ہندوستان کی کل جائیداد اچھے پیمانے پر بڑھنے کے آثار ہیں۔ گلوبل ویلتھ مائگریشن ریویو، 2019 کے مطابق، جائیداد پیدا کرنے کے معاملے میں سال 2028 تک ہندوستان برٹن اور جرمنی کو پیچھے چھوڑکر دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت بن جائےگا۔
وہیں اگلے 10 سالوں میں اس اقتصادی اضافہ کو رفتار دینے میں دہلی، بنگلور اور حیدر آباد جیسے شہر اپنی خدمات دیںگے۔حالانکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان اور چین سے ہونے والی امیروں کی نقل مکانی تشویش کی بات نہیں ہے کیونکہ دونوں ہی ملک جتنی تعداد میں اپنے امیروں کو کھو رہے ہیں اس سے زیادہ تعداد میں پیدا کر رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے ساتھ ہی جیسے ہی ان ممالک میں رہن سہن کی سطح سدھرےگی، ہمیں امید ہے کہ امیر لوگ واپس آ جائیںگے۔