الزام ہے کہ اتر پردیش کے ہاتھرس ضلع میں 14 ستمبر کو اشرافیہ کے چار نوجوانوں نے 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کیا تھا۔ ان کے ساتھ بےرحمی سے مارپیٹ کی گئی تھی۔ ان کی زبان کاٹ دی گئی تھی اور ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ پہنچی تھی۔ علی گڑھ میں تقریباً 10 دن علاج کے بعد انہیں دہلی کے صفدرجنگ اسپتال لایا گیا تھا۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے ہاتھرس میں 19 سال کی گینگ ریپ متاثرہ کی منگل کی صبح علاج کے دوران راجدھانی دہلی کے صفدرجنگ اسپتال میں موت ہو گئی۔لڑکی سے 14 ستمبر کو گینگ ریپ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے ساتھ بری طرح مارپیٹ بھی کی گئی تھی۔لڑکی کی ریڑھ کی ہڈی میں بھی شدید چوٹیں آئی تھیں۔ ملزمین نے ان کی زبان بھی کاٹ دی تھی۔ ان کا علاج علی گڑھ کے ایک اسپتال میں چل رہا تھا۔
ان کی حالت میں کوئی سدھار نہیں ہونے پر انہیں دہلی کے صفدرجنگ اسپتال میں شفٹ کیا گیا تھا، جہاں انہیں آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔ایس پی وکرانت ویر نے متاثرہ کی موت کی تصدیق کی ہے۔الزام ہے کہ لڑکی کے ہی گاؤں کے اشرافیہ کے چار لوگوں نے ان کے ساتھ ریپ کیا تھا۔لڑکی کے بھائی کی شکایت کی بنیاد پر چار ملزمین سندیپ، اس کے چچا روی اور دوست لوکش اور رامو کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف گینگ ریپ اورقتل کی کوشش کے علاوہ ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
بھائی کا کہنا ہے کہ 19 سال پہلے ہوئے ایک واقعہ سے دونوں گھروں کے بیچ درار پیدا ہو گئی تھی، لیکن کبھی کچھ نہیں ہوا تھا۔وہ بتاتے ہیں،‘وہ اشرافیہ ہیں اور وہ ہمیشہ ہمیں ہماری ذات کے نام سے بلاتے رہے ہیں۔ ہم انہیں نظر انداز کرتے رہے۔ سندیپ شرابی ہے، جو عورتوں کو پریشان کرتا ہے لیکن کسی نے کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔’
بہرحال واقعہ کے 9 دن بیت جانے کے بعد 21 ستمبر کو لڑکی ہوش میں آئی تو اپنے ساتھ ہوئی آپ بیتی اہل خانہ کو بتائی۔ ۔ اس کے بعد 23 ستمبر کو انہوں نے پولیس کے سامنےبیان دیا تھا۔لڑکی واقعہ کے دن اپنے گھروالوں کے ساتھ چارہ اکٹھا کرنے گئی تھیں، اس کے کچھ دیر بعد غائب ہو گئی تھیں۔ بعد میں گھروالوں کو وہ بےحد زخمی حالت میں ملی تھیں۔
الزام ہے کہ گاؤں کے ہی اشرافیہ کے چار لوگوں نے اس کے ساتھ گینگ ریپ کیا اور گلا دباکر اسے مارنے کی کوشش کی۔علی گڑھ میں لڑکی کا علاج کر رہے ایک ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ریڑھ کی ہڈی کے ٹوٹ جانے سے متاثرہ کے کئی حصوں کو لقوہ مار گیا ہے اور وہ صحیح طریقے سے سانس نہیں لے پا رہی ہیں۔
اہل خانہ کا الزام تھا کہ ملزم پہلے بھی ان کی بیٹی کو دھمکاتے رہے تھے اور واقعہ سے کچھ دن پہلے بھی ملزمین نے متاثرہ کو اغوا کرنے کی کوشش کی تھی۔کانگریس کی اتر پردیش انچارج پرینکا گاندھی نے لڑکی کی موت پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے ریاست میں خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم کو لےکر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو نشانہ بنایا ہے۔
हाथरस में हैवानियत झेलने वाली दलित बच्ची ने सफदरजंग अस्पताल में दम तोड़ दिया। दो हफ्ते तक वह अस्पतालों में जिंदगी और मौत से जूझती रही।
हाथरस, शाहजहांपुर और गोरखपुर में एक के बाद एक रेप की घटनाओं ने राज्य को हिला दिया है। ..1/2
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) September 29, 2020
انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘ہاتھرس میں حیوانیت جھیلنے والی دلت بچی نے صفدرجنگ اسپتال میں دم توڑ دیا۔ دو ہفتے تک وہ اسپتالوں میں زندگی اور موت سے لڑتی رہی۔’
…यूपी में कानून व्यवस्था हद से ज्यादा बिगड़ चुकी है। महिलाओं की सुरक्षा का नाम-ओ-निशान नहीं है।अपराधी खुले आम अपराध कर रहे हैं।
इस बच्ची के क़ातिलों को कड़ी से कड़ी सजा मिलनी चाहिए। @myogiadityanath उप्र की महिलाओं की सुरक्षा के प्रति आप जवाबदेह हैं। 2/2
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) September 29, 2020
انہوں نے سلسلےوار ٹوئٹ کرکے کہا، ‘اتر پردیش میں نظم ونسق کی حالت بے حدخراب ہو چکی ہے۔ خواتین کے تحفظ کا نام ونشان نہیں ہے۔ مجرم کھلے عام جرم کر رہے ہیں۔ اس بچی کے قاتلوں کوسخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اتر پردیش کی خواتین کے تحفظ کے لیے آپ جوابدہ ہیں۔’
यूपी के जिला हाथरस में एक दलित लड़की को पहले बुरी तरह से पीटा गया, फिर उसके साथ गैंगरेप किया गया, जो अति-शर्मनाक व अति-निन्दनीय जबकि अन्य समाज की बहन-बेटियाँ भी अब यहाँ प्रदेश में सुरक्षित नहीं हैं। सरकार इस ओर जरूर ध्यान दे, बी.एस.पी. की यह माँग।
— Mayawati (@Mayawati) September 27, 2020
اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے بھی ٹوئٹ کرکے کہا، ‘یوپی کے ہاتھرس میں دلت لڑکی کو پہلے بری طرح سے پیٹا گیا، پھر اس کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا، جو بے حد شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ سماج کی دوسری بہن بیٹیاں بھی اب یہاں محفوظ نہیں ہیں۔بی ایس پی کی یہ مانگ ہے کہ سرکار اس جانب دھیان دیں۔’