گزشتہ13 دسمبر کو بی جے پی نے روزگار کارڈ دینے والی مہم کو شروع کرتے ہوئے پارٹی کے آئندہ اسمبلی انتخاب جیتنے پر 75 لاکھ نوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اب اس مہم کو روک دیا گیا ہے۔
بی جے پی نے مغربی بنگال میں75 لاکھ نوجوانوں کو روزگار کارڈ دینے والی مہم کو دو ہفتے بعد واپس لے لیا ہے۔اس مہم کے تحت پارٹی نے 2021 میں اسمبلی انتخاب جیتنے پر 75 لاکھ نوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس مہم کو 13 دسمبر کو شروع کیا گیا تھا۔
بی جے پی کے ریاستی صدراور ایم پی دلیپ گھوش نے دی وائر سے بات چیت میں کہا، ‘روزگار لفظ میں مسئلہ ہے۔ کئی لوگوں کو لگتا ہے کہ انہیں اس کارڈ سے روزگار مل جائےگا۔ ہم دراصل بےروزگاری کی سطح کو دیکھنے کے لیے سروے کرنا چاہتے تھے اور پھر روزگار کے لیے حکمت عملی تیار کرنا چاہتے تھے۔ منصوبےمیں روزگار کے تذکرہ سے لگتا ہے کہ سرکار روزگار فراہم کرانے کے لیے ذمہ دار ہوگی۔ اس میں نجی روزگار بھی ہو سکتے ہیں، کچھ لوگ اپنا کاروبار بھی شروع کر سکتے ہیں۔’
اس مہم کی شروعات کرتے ہوئے بی جے پی نے کہا تھا کہ اگلے کچھ مہینے میں 294اسمبلی سیٹوں کے نوجوانوں کو روزگار کارڈ دیا جائےگا۔بی جے پی نے کہا تھا کہ کارڈہولڈرس کو ان کی تعلیمی اہلیت کی بنیاد پر اگلے پانچ سالوں میں روزگار دیا جائےگا۔
گزشتہ 13دسمبر کو مہم میں موجود بی جے پی کے قومی نائب صدر مکل رائے نے کہا تھا، ‘وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے گزشتہ نو سالوں میں کئی عالمی سرمایہ کاری کانفرنس کیے لیکن کاروبار کے لیے ریاست میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی جبکہ ریاست میں جو پروڈکشن اکائیاں پہلے سے تھیں، انہیں بھی سنڈکیٹ راج کی وجہ سے باہر جانے کو مجبور ہونا پڑا۔’
بی جے پی نے بےروزگاری کو بنگال میں اہم انتخابی مدعا بنایا ہے۔بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے ریاستی صدراور بشن پور سے ایم پی سومتریہ خان نے بھی کہا تھا کہ ممتا بنرجی سرکار روزگار دستیاب کرانے میں ناکام رہی ہے۔خان نے کہا، ‘لوگوں کو روزگار فراہم کرانے کے بجاے وزیر اعلیٰ نوجوانوں سےروزگار کے لیے سڑکوں پر اسٹریٹ فوڈ بیچنے کو کہہ رہی ہیں۔ ہم نوجوانوں کو روزگار مہیا کرائیں گے۔’
بتا دیں کہ رائے اور خان 2019 تک ترنمول کانگریس میں تھے۔ جب د ی وائر نے اس اسکیم کو واپس لیے جانے پر خان سےان کا ردعمل جاننا چاہا تو خان نے کہا، ‘ہم نے روزگار کارڈ دینا بند کر دیا ہے۔ روزگار دینے کے بجاے ہم روزگار پیدا کرنے کے لیے کام کریں گے۔’
اس بیچ خان نے 13 دسمبر کو ہوئی پریس کانفرنس کی ویڈیو کلپ اپنے فیس بک پیج پر شیئر کیا، جس کے ساتھ بنگالی میں لکھا تھا کہ ہم اپنا وعدہ نبھائیں گے۔مغربی بنگال کے ایک سینئر سرکاری افسر نے پہچان اجاگر نہیں کرنے کی شرط پر دی وائر کو بتایا، ‘اس مہم نے پوری طرح سے روزگار ایکسچینج کےعمل کی تردید کردی۔ مہم میں کوئی دم نہیں تھا اور اسے کسی بھی عدالت کے ذریعے رد کر دیا جاتا۔’
روزگار مہم پر بی جے پی کے یوٹرن پر ترنمول کانگریس ایم پی سوگت رائے نے کہا، ‘اس یوٹرن سے ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی صرف نوٹنکی کرتی ہے۔ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ صدراس بیکاراسکیم کو لےکر آئے تھے۔ ان کی ہی پارٹی کے کئی رہنماؤں نے اس کی مخالفت کی، اس لیے اسے روک دیا گیا۔’
(اس خبر کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)