مغربی بنگال:بی جے پی یووا مورچہ کا اعلان، جمعہ کی نماز کے خلاف سڑکوں پر پڑھیں گے ہنومان چالیسہ

02:35 PM Jun 27, 2019 | دی وائر اسٹاف

 بی جے وائی ایم کے صدر  اوم پرکاش سنگھ کا کہنا ہے کہ ، جمعہ کی نماز کے لیے جی ٹی روڈ کو بند کردیا جاتا ہے ۔ اس کی وجہ سے مریضوں کی موت ہوجاتی ہے۔ لوگ وقت پر اپنے دفتر نہیں پہنچ پاتے ۔

مغربی بنگال میں سابق آئی پی ایس افسر بھارتی گھوش  گزشتہ سوموار کو نئی دہلی میں کیلاش وجئے ورگیہ کی موجودگی میں بی جے پی میں شامل ہو گئیں/ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مغربی بنگال میں بی جے پی یوتھ ونگ کے رہنماؤں نے کولکاتہ کی سڑکوں پر کھلے میں جمعہ کی نماز پڑھنے کی مخالفت کی ہے ۔ بی جے پی یووا مورچہ  نے  شہر کی سڑکوں پر منگل کو ہنومان چالیسہ کا ورد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، بھارتیہ جنتا پارٹی یووا مورچہ نے یہاں ہنومان چالیسہ کا ورد کیا۔ بی جے وائی ایم کے صدر  اوم پرکاش سنگھ کا کہنا ہے کہ ، جمعہ کی نماز کے لیے جی ٹی روڈ کو بند کردیا جاتا ہے ۔ اس کی وجہ سے مریضوں کی موت ہوجاتی ہے۔ لوگ وقت پر اپنے دفتر نہیں پہنچ پاتے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ،جب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا تب تک ہم بھی منگل کو شہر کی تمام اہم سڑکوں پر ہنومان مندر کے نزدیک ہنومان چالیسہ کا ورد کریں گے ۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلےاتر پردیش پولیس نے دفتروں اور اداروں کو حکم دیا تھاکہ وہ اپنے ملازمین‎ کو پبلک پلیس  جیسے کہ پارکوں میں جمعہ  کی نماز پڑھنے سے روکیں۔یوپی پولیس کی ہدایت کو جانکاری میں لیتے ہوئے نوئیڈا پولیس کے مختلف تھانوں میں ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ اگر نوئیڈا سیکٹر-58 واقع انڈسٹریل ہب کے دفتروں کے ملازم پبلک پلیس میں نماز پڑتے پائے گئے تو اس کے لئے ادارے کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے‌گا۔

 نوئیڈا میں پبلک پلیس میں نماز  ادا کرنے کو لے کر تنازعہ کہیں بڑھ نہ جائے ،اس کی وجہ سے  نوئیڈا پولیس اور اتھارٹی نے پارک کو پانی سے بھر دیا تھا۔پولیس یہ یقینی بنانا چاہتی تھی کہ وہاں کوئی مذہبی پروگرام نہ ہو او ر  نہ ہی نماز اداکی  جا سکے۔واضح ہو کہ  نوئیڈا کے سیکٹر 58 میں اتھارٹی کے جس پارک میں نماز اور دوسرے طرح کے مذہبی پروگرام کے لیے نوئیڈا پولیس نے کمپنیوں کو نوٹس بھیجا تھا۔

وہیں  جوائنٹ ہندو کنفلکٹ کمیٹی کے بینر تلے کئی تنظیموں نے گڑ گاؤں کھلے میں نماز پڑھنے پر پابندی لگانے کی مانگ  کی تھی۔ کمیٹی نے یہ قدم تب اٹھایا تھامبینہ طور پرسیکٹر 53 کے ایک خالی پلاٹ پر جمعہ کی نماز میں ‘ جئے شری رام ‘ اور ‘ رادھے رادھے ‘ کے نعروں کے ساتھ رکاوٹ  ڈالنے والے 6 لوگوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔ گڑگاؤں میں ہی  10 جگہوں پر مسلمانوں کو بنگلہ دیشی بتاکر نماز پڑھنے سے روک دیا گیا تھا۔کمیٹی 12 مقامی ہندوتوادی گروہوں سے مل‌کر بنی ہے، جس میں بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد، شیو سینا، ہندو جاگرن منچ اور اکھل بھارتیہ ہندو کرانتی دل کے لوگ شامل ہیں۔اکھل بھارتیہ ہندو کرانتی دل کے راجیو متل نے اس وقت کہا تھا کہ مسلمانوں کو کھلے میں نماز پڑھنے کے لئے انتظامیہ سے منظوری لینی ہوگی۔ بنا منظوری نماز نہیں پڑھنے دیں‌گے۔