بی جے پی کی اقتصادی پالیسیوں اور اڈانی گروپ کے کاروباری سودوں پر لکھنے والے فری لانس صحافی روی نائرنے کہا ہے کہ انہیں اس سلسلے میں کوئی پیشگی سمن نہیں دیا گیا ہے اور نہ ہی انہیں شکایت کی کوئی کاپی ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ان کی کون سی رپورٹ یا سوشل میڈیا پوسٹ پر گروپ نے ان کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرایا ہے۔
روی نائر۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)
نئی دہلی: دہلی پولیس نے اڈانی گروپ کی طرف سے دائر مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے کے سلسلے میں آزاد صحافی روی نائر کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ہے۔
ہتک عزت کے مقدمے میں نائر کو گاندھی نگر گجرات کی ایک عدالت میں پیش ہونے کو کہا گیا ہے، جہاں یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئے نائر نے کہا کہ انہیں کوئی پیشگی سمن نہیں دیا گیا ہے اور نہ ہی شکایت کی کوئی کاپی دی گئی ہے۔ انہیں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ کس رپورٹ یا سوشل میڈیا پوسٹ پر گروپ نے ان کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرایا ہے۔
نائر نے کہا، ‘مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ میرے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہیں پہلے سمن جاری کرنا چاہیے تھا۔ اگرعدالت نے سمن بھیجا ہے تو وہ میرے پاس کبھی نہیں آیا۔ مجھے کبھی کچھ نہیں ملا۔
نائر نے کہا کہ وہ اس ماہ کے آخر تک گاندھی نگر کی نچلی عدالت میں پیش ہوں گے۔
گزشتہ برسوں میں نائر نے کئی تحقیقاتی رپورٹ لکھی ہیں، جن میں سے کچھ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اقتصادی پالیسیوں کو تنقید نشانہ بناتی رہی ہیں۔ ان کی صحافت نے متنازعہ رافیل سودے، اڈانی گروپ کے کاروبار اور نریندر مودی حکومت اور کمپنی کے درمیان تعلقات کو نشان زدکیا ہے۔
معلوم ہو کہ مرکز کی نریندر مودی حکومت کے تحت آزادی صحافت کے عالمی انڈیکس میں ہندوستان کی کارکردگی مسلسل خراب رہی ہے۔ 2022 ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں ہندوستان کی رینکنگ 180 ممالک میں سے 150 تک گر گئی ہے۔
عالمی میڈیا پر نظر رکھنے والے ادارے گلوبل میڈیا واچ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں ہندوستان کو ‘میڈیا کے لیے دنیا کے سب سے خطرناک ممالک میں سے ایک’ کہا گیا ہے۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔