سال 2018 میں فلمساز وویک اگنی ہوتری نے ٹوئٹر پر لکھا تھاکہ دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس مرلی دھر نے ایلگار پریشد کیس میں ملزم گوتم نولکھا کی نظر بندی کے فیصلے کو اس لیے ردکر دیا تھا کہ وہ جج کی بیوی کے دوست تھے۔ اگنی ہوتری کی معافی کے بعد عدالت نے کہا کہ وہ اس کے سامنے پیش ہو کر اظہار افسوس کریں۔
وویک اگنی ہوتری۔ (فوٹو بہ شکریہ: Facebook/@VivekRanjanAgnihotriTV)
نئی دہلی: فلمساز وویک اگنی ہوتری نے منگل کو 2018 میں کارکن گوتم نولکھا کو ضمانت دیتے ہوئے جسٹس ایس مرلی دھر پر جانبداری کا الزام لگانے کے لیے دہلی ہائی کورٹ سے معافی مانگی ہے۔
تاہم، اگنی ہوتری کے حلف نامہ کے ذریعے غیر مشروط معافی مانگنے کے بعد عدالت نے انہیں شخصی طور پر پیش ہونے کو کہا ہے۔
جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس تلونت سنگھ کی بنچ نے سوال کیا کہ کیا اگنی ہوتری کو اس عدالت میں شخصی طور پر پیش ہونے میں کوئی پریشانی ہے؟
بنچ نے اگنی ہوتری کے وکیل سے کہا، ہم ان سے(اگنی ہوتری) یہاں پیش ہونے کو کہہ رہے ہیں کیونکہ ان کے خلاف ہتک عزت کا الزام ہے۔ کیا ان کو اس عدالت میں پیش ہونے میں کوئی دقت ہے؟ انہیں شخصی طور پر پیش ہو کر اظہارافسوس کرناہو گا۔
بنچ نے کہا، شخصی طور پر افسوس کا اظہار کرنے میں ان کو کیا مسئلہ ہے؟اظہارافسوس ہمیشہ حلف نامہ کی صورت میں نہیں کی جا سکتا۔
قابل ذکر ہے کہ اکتوبر 2018 میں کئی ٹوئٹ میں اگنی ہوتری نے الزام لگایا تھا کہ دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس مرلی دھر نے نولکھا کو نظر بندی سے رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ وہ جج کی بیوی کی دوست تھے۔
یہ ٹوئٹ ہائی کورٹ کی جانب سے نولکھا کی حراست اور ٹرانزٹ ریمانڈ کے احکامات کو منسوخ کرنے کے بعد کیے گئے تھے۔
جسٹس مرلی دھر کے خلاف اگنی ہوتری کے ٹوئٹ۔
اس کے بعد عدالت نے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی تھی۔ جسٹس مرلی دھر اس وقت اڑیسہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہیں۔
واضح ہو کہ گوتم نولکھا کو این آئی اے نے ایلگار پریشد معاملے میں ملزم بنایا تھا۔ اس معاملے میں کئی سماجی کارکنوں اور وکلاء کو گرفتار کیا گیا ہے۔
منگل کو اگنی ہوتری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فلمساز نے حلف نامہ میں غیر مشروط معافی مانگی ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے خودجسٹس کے خلاف کیے گئے ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کیا تھا۔
تاہم اس معاملے میں سینئر ایڈوکیٹ اور امیکس کیوری اروند نگم نے
عدالت کو بتایا کہ مذکورہ بیان غلط ہے اور اگنی ہوتری کے ٹوئٹ کو ٹوئٹر نے ہٹایاتھا۔
اس پر بنچ نے اگنی ہوتری کے وکیل سے کہا، ‘انہیں عدالت میں پیش ہونے دیں، اس وقت آپ یہ ساری باتیں کہہ سکتے ہیں۔’
بنچ نے کہا کہ اس عدالت میں پیش ہونا کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے اور کہا کہ ‘انہیں پیش ہونے دو’۔ کیا اس عدالت میں پیش ہونے میں کوئی دقت ہے؟ امید کرتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔
غورطلب ہے کہ عدالت اگنی ہوتری کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جس میں انہوں نے عدالت کی طرف سے از خود نوٹس کے بعد چلائے جانے والے توہین عدالت کے مجرمانہ معاملے میں خود کو فریق بنانے کی درخواست کی تھی۔
بنچ نے منگل کو اگنی ہوتری کو آگے سےاس مقدمے کا حصہ بننے کی اجازت دے دی اور انہیں 16 مارچ 2023 کوشخصی طور پر پیش ہونے کو کہا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)