رضوانہ دی وائر سمیت مختلف میڈیا ویب سائٹ کے لیے کام کیا کرتی تھیں۔ ان کے لکھے ایک نوٹ کی بنیاد پر ان کےوالد نے شمیم نعمانی نام کے شخص کے خلاف خودکشی کے لیے اکسانے کا معاملہ درج کروایا ہے۔
نئی دہلی : اتر پردیش کے وارانسی کی آزاد صحافی رضوانہ تبسم نے سوموار کی صبح خودکشی کر لی۔شہر کے لوہتاحلقہ میں رہنے والی رضوانہ د ی وائر سمیت مختلف میڈیا ویب سائٹ کے لیے باقاعدگی سے رپورٹ کیا کرتی تھیں۔جنجوار ویب سائٹ کے مطابق، جب وہ سوموار کو صبح دس بجے تک کئی بار دروازہ کھٹکھٹانے کے باوجود اپنے کمرے سے باہر نہیں آئیں تو اہل خانہ کو شک ہوا اور انہوں نے پولیس کو فون کیا۔
جب پولیس نے آکر کمرے کا دروازہ توڑا، تب ان کی لاش پنکھے سے لٹکی ملی۔
جن سندیش ٹائمس کے مطابق، ان کے کمرے میں ایک نوٹ لگا ملا ہے، جس پر ‘شمیم نعمانی ذمہ دار ہے’ لکھا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ شمیم سماجوادی پارٹی کے رہنما ہیں۔اس نوٹ کی بنیاد پر رضوانہ کےوالدعزیزالحکیم نے لوہتا تھانے میں شمیم نعمانی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 306 (خودکشی کے لیے اکسانا)کے تحت معاملہ درج کروایا ہے۔
ایف آئی آر میں رضوانہ کے والدنے کہا ہے کہ شمیم باربار ان کی بیٹی کو تنگ کیا کرتا تھا۔دی پرنٹ کے مطابق، سی او صدر ابھیشیک پانڈے نے بتایا ہے کہ رضوانہ کے والد کی تحریر پر لوہتا باشندہ شمیم نعمانی کے خلاف خودکشی کے لیے اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ فی الحال پولیس ملزم کی تلاش کر رہی ۔
کاشی ودیاپیٹھ اور بنارس ہندو یونیورسٹی سے پڑھائی کرنے کے بعد رضوانہ گزشتہ کئی سالوں سے صحافت کر رہی تھیں۔
د ی وائر کے لیے کی گئی ان کی رپورٹس کو یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔