دہرادون کے ڈی ایم کے سامنے دوسری جماعت کے ایک طالبعلم کے والدین نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ان کے بیٹے نے اسکول کی ایک کتاب میں والدین کے لیے اردو کے لفظ پڑھ کر انھیں ‘امی اور ابو’ کہا۔انہوں نے ان الفاظ کے استعمال کو ‘مذہبی عقیدے پر حملہ’ قرار دیتے ہوئے کتاب پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جماعت کی انگریزی کی کتاب میں ماں باپ کے لیے امّی اور ابو کا استعمال کیا گیا ہے۔ (تصویر: ٹوئٹر/@Delhiite_)
نئی دہلی: اتراکھنڈ میں دوسری جماعت کے ایک طالبعلم کے والدین نے دہرادون کے ضلع مجسٹریٹ کے پاس شکایت درج کرائی ہےکہ ان کے بیٹے نے اسکول کی نصابی کتاب میں ماں اور باپ کے لیے اردو لفظ پڑھ کر انھیں ‘امی اور ابو’ کہا، جس کے بعد حکام نے جانچ کا حکم دیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ،طالبعلم کے والد منیش متل نے کتاب میں ان الفاظ کے استعمال کو ’مذہبی عقیدے پر حملہ‘ قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنی شکایت میں متل نے کہا، انگریزی کتابوں میں امّی اور ابو کا استعمال نامناسب اور شرپسندی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی صرف نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوا ہے اور فوری کارروائی سےاس طرح کے’مذہب مخالف عمل’ کو روکا جا سکتا ہے۔
اتراکھنڈ کے اسکول ایجوکیشن کے ڈائریکٹر بنشی دھر تیواری نے کہا، ہم نے انکوائری کا حکم دیا ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کی بات سنی جائے گی۔ نصابی کتاب کی بھی جانچ پڑتال کی جائے گی، انکوائری رپورٹ کے نتائج کی بنیاد پر مزید کارروائی کریں گے۔
متل نے کہا کہ جب انہوں نے اپنے بیٹے کو ابو اور امّی کہتے ہوئے سنا تووہ چونک گئے۔ انھوں نے کہا، ‘جب ہم نے ان سے وجہ پوچھی تو انھوں نے ہمیں اورینٹ بلیک سوان، حیدرآباد کی اپنی انگریزی کی درسی کتاب گل مہر 2 دکھائی۔ جس کے پہلے باب میں امّی اور ابو کا استعمال والدین کے لیےکیا گیا ہے…’
انہوں نے کہا کہ ہندی کی کتابوں میں ماتا اور پتاکا استعمال کیا جائے اور اردو کتابوں میں امّی اور ابو کا استعمال ہونا چاہیے۔ متل نے کہا کہ گل مہر 2 ملک بھر کےآئی سی ایس ای بورڈ کے اسکولوں کے نصاب کا حصہ ہے۔ اس طرح کےگمراہ کن چلن کو روکنا ضروری ہے۔
ایک مقامی ہندو گروپ نے دہرادون کے چیف ایجوکیشن آفیسر پردیپ کمار کو بھی شکایت دی ہے جس میں اس کتاب کو نصاب سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کمار نے کہا کہ والدین نے مجسٹریٹ سے رابطہ کیا جنہوں نے شکایت انہیں بھیج دی۔ انہوں نے کہا، ‘میں نے آئی سی ایس ای سے منسلک اسکول کے پرنسپل اور ماہرین تعلیم سے رائے مانگی ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو میں آئی سی ایس ای کو بھی لکھوں گا۔ ہمیں ہندو واہنی کی طرف سے بھی کتاب کے خلاف شکایت موصول ہوئی ہے۔ انہوں نے اس کتاب کو نصاب سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔