اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہوئے ‘دھرم سنسد’ میں ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں پولیس نے چند مہینےپہلے ہندو مذہب اختیار کرنے والے وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی کوگرفتار کیا ہے۔ وہیں،یتی نرسنہانند اور سادھوی اناپورنا کو پیش ہونے کے نوٹس بھیجے گئے ہیں۔
جتیندر نارائن تیاگی۔ (تصویربہ شکریہ: ٹویٹر/ @JitendraTyagi)
نئی دہلی: اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہوئے’دھرم سنسد’ میں مبینہ طور پر نفرت پھیلانے والےبیانات دینے کے معاملے پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے جمعرات کو وسیم رضوی عرف جتیندر نارائن تیاگی کوگرفتار کرنے کے ساتھ ہی دو دیگر ملزمین یتی نرسنہانند اور سادھوی اناپورنا کو پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا ہے۔
یہ تینوں ان دیگرملزمین میں شامل ہیں جن کے خلاف معاملے میں ایف آئی آر درج ہے۔
اتراکھنڈپولیس کے ڈائریکٹر جنرل اشوک کمار نے کہا کہ جہاں رضوی کو گرفتار کیا گیا ہے، وہیں یتی نرسنہانند اور سادھوی اناپورنا کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 41 کے تحت ان کے سامنے پیش ہونے کے لیے نوٹس بھیجے گئے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، تیاگی کی گرفتاری کے ایک ویڈیو میں نرسنہانند کو پولیس کو دھمکی دیتے ہوئے اور یہ پوچھتےہوئے دیکھا جا سکتا ہےکہ تیاگی کو کیوں گرفتار کیا جا رہا ہے۔
نرسنہانند کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ،تم سب مر و گے اور اپنے بچوں کوبھی مرواؤگے۔ انہوں نے کہا،میں تینوں معاملوں میں ان کے(وسیم رضوی)کے ساتھ ہوں۔ کیا اس نے یہ اکیلے کیا؟
وہیں پولیس افسر کہتے ہیں، تیاگی حالات کو سمجھ رہے ہیں۔ نرسنہانند جواب دیتے ہیں،لیکن میں نہیں۔ وہ ہمارے بھروسے ہندو بنے ہیں۔
سخت گیر ہندوتوا رہنما یتی نرسنہانند اتر پردیش کے غازی آباد میں واقع ڈاسنہ مندر کے پجاری ہیں، جو اپنے بیانات کی وجہ سے پہلے بھی تنازعات کا شکار رہے ہیں۔
یتی نرسنہانند نے ہری دوار میں دھرم سنسد کا اہتمام کیا تھا جبکہ سادھوی اناپورنا نے اس تقریب میں بطور مقرر شرکت کی تھی، جہاں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کی گئی تھی۔
ہری دوار کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس یوگیندر راوت نے بتایا کہ رضوی کو روڑکی کے نارسن بارڈر سے گرفتار کیا گیا۔
چند ماہ قبل ہندو مذہب اختیار کرنے کے بعد جتیندر نارائن تیاگی بنے 52 سالہ وسیم رضوی کا نام ان 10 سے زائد ملزمین میں شامل ہے جن کے خلاف معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ رضوی اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے سربراہ رہ چکے ہیں۔
ہری دوار میں 17 سے 19 دسمبر تک ہوئے دھرم سنسد میں مسلمانوں کے ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں یہ پہلی گرفتاری ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس معاملے میں مزید گرفتاریاں ہوں گی، پولیس افسر نے کہا کہ یہ آگے کی تفتیش پرمنحصر کرے گا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، نرسنہانند اور تیاگی گرفتاری کے وقت غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر سے ہری دوار جا رہے تھے۔
نرسنہانند نے انڈین ایکسپریس کو بتایا،انہوں نے جتیندر نارائن تیاگی کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ ناانصافی ہے اور میں اس ناانصافی کے خلاف ہری دوار کے سروانند گھاٹ پر دھرنے پر بیٹھ گیاہوں۔ جب تک انہیں رہا نہیں کیا جاتا تب تک میں نہ کھاؤں گا اور نہ پانی پیوں گا۔
انہوں نے کہا، جب تیاگی کو گرفتار کیا گیا تو میں ان کے ساتھ تھا، لیکن پولیس مجھے نہیں لے گئی۔ انہیں اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ وہ کبھی مسلمان تھے اور انہوں نےہندو مذہب اختیارکرلیا تھا۔ یہ اس لیے ہے تاکہ کوئی دوسرا مسلمان ہندو مذہب اختیار نہ کرے۔
نرسنہانند نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گرفتار ہونے کی پیشکش کی تھی کیونکہ وہ بھی ایک ملزم ہیں۔
انہوں نے کہا، ہم تیاگی کو جیل سے باہر نکالنے کے لیے قانونی طریقے بھی اپنائیں گے۔ اگر سپریم کورٹ کی وجہ سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے تو ہم اس پر بھی غور کریں گے۔ ضرورت پڑی تو ہم سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا بھی دیں گے۔
نرسنہانند کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی آر میں نامزد کچھ اور لوگ بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ وہیں جتیندر نارائن تیاگی نے گرفتاری کے بعد ٹوئٹ کیا اور کہا کہ ،کسی دہشت گرد کی طرح مجھے ہری دوار جیل لے جایا جارہاہے۔
انہوں نے ایک اور
ٹوئٹ میں کہا، اس وقت مجھے ہری دوار ضلع جیل میں رکھا گیا ہے۔ اس جرم کے لیے جو میں نے کہاہی نہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ دھرم سنسدمیں مبینہ ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں کارروائی کرنے کےلیےریاستی حکومت پر ہر طرف سے دباؤ پڑ رہاتھا۔ اس معاملے میں بدھ کو سپریم کورٹ نے بھی واقعہ کے اتنے دنوں بعد کوئی کارروائی نہ کرنے پر ریاستی حکومت کی سرزنش کی تھی۔
بتادیں کہ 17 سے 19 دسمبر 2021 کے درمیان اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہندوتوا رہنماؤں اور شدت پسندوں کی جانب سے ایک ‘دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ دیے گئے، یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی بھی اپیل کی گئی تھی۔
پروگرام کے منتظمین میں سے ایک یتی نرسمہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ ہندو پربھاکرن بننے والے شخص کو ایک کروڑ روپے دیں گے۔
معاملے میں 15 لوگوں کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس تقریب کاویڈیو وائرل ہونے پر ہوئے تنازعہ کے بعد 23 دسمبر 2021 کو اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں صرف جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کو نامزد کیا گیا تھا۔ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے سے پہلے تیاگی کا نام وسیم رضوی تھا۔
ایف آئی آر میں25 دسمبر 2021 کوسوامی دھرم داس اور سادھوی اناپورنا عرف پوجا شکن پانڈے کے نام شامل کیے گئے تھے۔ پوجا شکن پانڈے نرنجنی اکھاڑہ کی مہامنڈلیشور اور ہندو مہاسبھا کی جنرل سکریٹری ہیں۔
اس کے بعد یکم جنوری کو اس ایف آئی آر میں یتی نرسنہانند اور رڑکی کےساگر سندھوراج مہاراج کے نام شامل کیے گئے تھے۔
گزشتہ 2 جنوری کو ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے معاملے کی جانچ کے لیے ایک ایس آئی ٹی بھی بنائی تھی۔ اس کے بعد 3 جنوری کو دھرم سنسدکے سلسلے میں دس افراد کے خلاف دوسری ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
دوسری ایف آئی آر میں تقریب کے منتظمین یتی نرسنہانند گری، جتیندر نارائن تیاگی (جنہیں پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانا جاتا تھا)، ساگر سندھوراج مہاراج، دھرم داس، پرمانند، سادھوی اناپورنا، آنند سوروپ، اشونی اپادھیائے، سریش چوان اور پربودھانند گری کو نامزد کیا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)