یہ واقعہ بھدوہی میں پیش آیا، جہاں پولیس نے ایک دھاگا کاروباری شہاب الدین انصاری کو گرفتار کرتے ہوئے کہا کہ وہاٹس ایپ گروپ ‘نگر پالیکا پریشد بھدوہی’ میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرہ کیا گیا تھا اور ایڈمن کے طور پر انصاری نے تبصرہ کرنے والے شخص کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/@CMO UP)
نئی دہلی: اتر پردیش کی بھدوہی پولیس نے اتوار کو ایک 35 سالہ کاروباری کو اس وہاٹس ایپ گروپ کا ایڈمن ہونے کے الزام میں گرفتار کیا، جس میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف مبینہ طور پر ‘توہین آمیز’ تبصرہ پوسٹ کیا گیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، پولیس نے کہا کہ انہیں اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ ایڈمن کے طور پر انہوں نے تبصرہ پوسٹ کرنے والے ممبر کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
کوتوالی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او اجے کمار سیٹھ نے بتایا کہ گرفتار گروپ ایڈمن کی شناخت شہاب الدین انصاری کے طور پر کی گئی ہے جو بھدوہی میں دھاگے کا کاروبار کرتے ہیں۔
سیٹھ نے کہا کہ، وہ اسے ڈیلیٹ کرنے اور مسلم انصاری (جس نے تبصرہ پوسٹ کیا تھا) کو گروپ سے ہٹانے کے بجائے چپ رہے۔ تاہم، گروپ کے بہت سے ممبران نے اعتراض کیاتھا۔
پولیس کے مطابق، جس وہاٹس ایپ گروپ میں یہ تبصرہ کیا گیا ہے اس کا نام ‘نگر پالیکا پریشد بھدوہی’ ہے۔ اسے لوگ اپنے علاقوں میں مسائل شیئر کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور اس میں میونسپلٹی کے ملازمین اور مقامی رہائشیوں سمیت 418 ممبر ہیں۔
پولیس اب مسلم انصاری کی تلاش کر رہی ہے جس نے تبصرہ کیا تھا۔ بھدوہی کے رہنے والے انصاری نیپال میں کاروبار چلاتے ہیں۔
سیٹھ نے کہا، ‘ہم نے بھدوہی میں انصاری کے گھر پر چھاپہ مارا۔ اہلیہ اور بچوں سمیت ان کے اہل خانہ نے بتایا کہ وہ (انصاری) نیپال میں ہیں اور گزشتہ تین ماہ سے گھر نہیں لوٹے ہیں۔ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق، ایک مخبر نے 4 اگست کو ایکس (پہلے ٹوٹر) کے ذریعے وہاٹس ایپ گروپ کے مبینہ قابل اعتراض تبصرے کا اسکرین شاٹ پوسٹ کرکے شکایت کی تھی۔ انہوں نے سائبر سیل کی مدد سے تفتیش شروع کی تو شکایت درست پائی گئی۔ پولیس نے بتایا کہ پوچھ گچھ کے دوران انہیں معلوم ہوا کہ یہ تبصرہ دیگر وہاٹس ایپ گروپ میں بھی شیئر کیا گیا تھا۔
پولیس نے جمعرات کو شہاب الدین انصاری اور مسلم انصاری کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 500 (ہتک عزت)، 504 (امن و امان کو متاثر کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین کرنا)، 505 (2) (دشمنی، نفرت یا برائی پیدا کرنے یا فروغ دینے والے بیانات)اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت کے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ فوجداری قانون (ترمیمی) ایکٹ اور انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ بھی لگایا گیا ہے۔