اتر پردیش: نابالغ دلت لڑکی کو گینگ ریپ  کے بعد زندہ جلایا، 7 کے خلاف مقدمہ درج

یہ معاملہ اتر پردیش کے مظفرنگر کا ہے۔ الزام ہے کہ ایک اینٹ بھٹہ کے مالک اور 6 دیگر لوگوں نے وہاں کام کرنے والی نابالغ دلت لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کیا اور ثبوت مٹانے کے لئے اس کو زندہ جلا دیا۔

یہ معاملہ اتر پردیش کے مظفرنگر کا ہے۔ الزام ہے کہ ایک اینٹ بھٹہ کے مالک اور 6 دیگر لوگوں نے وہاں کام کرنے والی نابالغ دلت لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کیا اور ثبوت مٹانے کے لئے اس کو زندہ جلا دیا۔

Muzaffarnagar

نئی دہلی: اتر پردیش کے مظفرنگر میں ایک نابالغ دلت لڑکی سے گینگ ریپ کے بعد اس کو زندہ جلا دیا گیا۔ اس معاملے میں پولیس نے 7 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ملزمین کی تلاش جاری ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش پولیس نے مظفرنگر ضلع میں 14 سال کی دلت لڑکی کا مبینہ طور پر ریپ کرنے اور اس کو زندہ جلانے کے معاملے میں 7 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کی لاش گزشتہ جمعہ کو جلی ہوئی حالت میں ایک اینٹ کے بھٹہ کے پاس سے بر آمد کی گئی۔ لڑکی اسی اینٹ کے بھٹہ میں کام کرتی تھی۔پولیس کے مطابق، پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ لڑکی کی موت جلنے اور دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔

ابھی اس معاملے میں کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال ہم ثبوت جٹانے میں لگے ہیں۔علاقے کے سرکل افسر کے مطابق، ‘متاثرہ کے والد کی شکایت کی بنیاد پر اینٹ کے بھٹہ کے مالک اور چھے دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان لوگوں پر گینگ ریپ، قتل اور ایس سی –ایس ٹی کی متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ریپ  کے الزامات کی ابھی تصدیق نہیں ہوئی ہے لیکن تفتیش زیر التوا ہے اور شواہد کی بنیاد پر ہی گرفتاریاں کی جائیں‌گی۔ ‘متاثرہ کے والد کے مطابق، ‘وہ جمعرات کو اپنی بیوی کے ساتھ دوائیاں لینے کے لئے ایک دن کے لئے گاؤں سے دور گئے تھے۔ اگلی صبح ان کو پتہ چلا کہ ان کے گھر میں ان کی بیٹی کی لاش جلی ہوئی حالت میں ملی ہے۔ ‘

پولیس کا کہنا ہے کہ فیملی کو شروعات میں گینگ ریپ  کا شک نہیں تھا لیکن اتوار کو اینٹ کے بھٹہ کے مالک اور دیگر بےنام ملزمین کے خلاف شکایت درج کرائی۔فیملی کا کہنا ہے کہ ان کی غیرموجودگی میں بیٹی کا ریپ  کیا گیا اور بعد میں اس کو جلاکر مار دیا گیا۔ لڑکی کی چپلیں اور کچھ کپڑے موقع واردات سے بر آمد ہوئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ نیشنل شیڈیول کاسٹ کمیشن نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے۔ مجسٹریٹ کے سامنے متاثرہ کے والد کا بیان درج کیا جائے‌گا۔لڑکی کے والد نے کہا، ‘میں جمعہ کی شام کو گیا تھا اور میرے بچے اینٹ کی بھٹی کے پاس بنی جھگی میں سو رہے تھے۔ میری بیٹی اندر سو رہی تھی جبکہ بیٹا جھگی کے باہر سو رہا تھا۔ انتظامیہ اس معاملے کو اس طرح پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ اس کی موت حادثاتی طورپر ہوئی، جو غلط ہے۔ علاقے میں کام کرنے والے لوگ اس کو اٹھاکر لے گئے اور ریپ کے بعد اس کا قتل کر دیا گیا۔ ‘

ذرائع کا کہنا ہے کہ لاش کی لی گئی تصویروں سے پتہ چلتا ہے کہ لڑکی کےٹخنے پر رسی کے نشان تھے۔انہوں نے کہا، ‘ کمرے کے اندر کپڑوں کا ڈھیر لگا تھا، جس کو دیکھ‌کر لگتا ہے کہ اس واقعہ کو حادثہ کی طرح دکھانے کے لئے کپڑوں کو اکٹھا کر کےآگ لگائی گئی۔ کمرے میں بجلی نہیں تھی۔ ایسا کوئی بھی سامان نہیں تھا، جس سے آگ لگ سکے تو آگ لگی کیسے؟ ‘انہوں نے کہا، ‘ہرکوئی جانتا ہے کہ کیا ہوا لیکن سب خاموش ہیں۔ جو کوئی بھی بولنا چاہتا ہے، اس کے اوپر بہت دباؤ ہے۔ ‘