ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں ملی جانکاری کے مطابق، ملک میں سب سے زیادہ بندوق لائسنس ہولڈرز والا صوبہ اتر پردیش ہے۔ اس کے بعد جموں کشمیر اور پنجاب ہے۔
نئی دہلی: ملک میں سب سے زیادہ گن (بندوق) لائسنس یونین ٹریٹری جموں و کشمیر اور اتر پردیش نے جاری کیے ہیں۔ دی وائر کو ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں ملی جانکاری کے مطابق، ان ریاستوں میں لائسنسی بندوق رکھنے والوں کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہے۔
سب سے زیادہ تعداد لائسنس ہولڈرز والا صوبہ اتر پردیش ہے۔ اس کے بعدیونین ٹریٹری جموں و کشمیر اور پنجاب کا نمبر ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، 2016 سے 2023 کے درمیان جن 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سب سے زیادہ بندوق کے لائسنس جاری کیے گئے، وہ جموں و کشمیر، پنجاب، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش، راجستھان، ہریانہ، مہاراشٹر، منی پور اور ناگالینڈ ہیں۔
سال 2016 میں، جن صوبوں میں بندوق لائسنس ہولڈرز کی تعداد سب سے زیادہ تھی، وہ اتر پردیش، جموں و کشمیر، پنجاب، مدھیہ پردیش، ہریانہ، راجستھان، کرناٹک، مہاراشٹر، بہار اور ہماچل پردیش تھے۔
جموں و کشمیر
سال 2018 میں راجستھان پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کی تحقیقات کے دوران سامنے آئے بندوق لائسنس ریکیٹ کے بعد صوبےمیں بندوق لائسنس جاری کرنے پر پابندی لگائی گئی تھی، جو2023 میں ہٹا ئی گئی۔
تحقیقات میں سرکاری افسران، بالخصوص کچھ آئی اے ایس افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔
اس کے باوجود 2016 اور 2023 کے درمیان جاری کیے گئے بندوق لائسنس کی تعداد – 130914 – ملک میں سب سے آگے ہے۔ غور طلب ہے کہ یہ لائسنس صرف 2016 اور 2018 کے درمیان اور پھر جنوری 2023 سے جون 2023 کے درمیان جاری کیے گئے ۔
دسمبر 2016 کے آخری دستیاب اعداد و شمار— 369191 کے مقابلے یہاں اب بندوق لائسنس ہولڈرز کی کل تعداد 500105 ہے ۔
اکتوبر 2020 میں، دکن ہیرالڈ نے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہےکہ 2018 سے 15 ستمبر 2020 کے درمیان ملک بھر میں 22805 نئے اسلحہ لائسنس جاری کیے گئے تھےاور جموں و کشمیر میں 17905 نئے اسلحہ لائسنس جاری کیے گئے تھے، جو 78.51 فیصد لائسنس تھے۔
یہ تعداد پابندی کے باوجود تھی۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو دفتر کو اس بابت سوال بھیجے گئے ہیں، ان کا جواب موصول ہونے پر اس رپورٹ کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔
غورطلب ہے کہ جموں و کشمیر سب سے زیادہ گن لائسنس والا واحد یونین ٹریٹری ہے، جبکہ لکشدیپ میں لائسنس ہولڈرزکی تعداد صفر ہے۔
دیگر مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اعداد و شمار اس طرح ہیں؛
اتر پردیش
اس وقت اتر پردیش میں 1329584 لائسنس ہولڈرز ہیں۔ آخری دستیاب اعداد و شمار میں، یہ تعداد 1277914 تھی جو 51670 کا فرق ظاہر کرتی ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کے دور میں اتر پردیش میں 51670 لائسنس جاری کیے گئے، کیونکہ 2018 تک یوپی میں بھی لائسنس جاری کرنے پر پابندی تھی۔ اکتوبر 2013 میں جسٹس عبدالمتین اور جسٹس سدھیر کمار سکسینہ پر مشتمل الہ آباد ہائی کورٹ کی ایک بنچ نے یہ دیکھتے ہوئے کہ لوگوں کو جاری کیے گئے آرمز لائسنس کی تعداد ریاستی پولیس فورس کے پاس موجود ہتھیاروں کی تعداد سے پانچ گنا زیادہ تھی، یہ حکم جاری کیا تھا۔
بنچ نے مشاہدہ کیا کہ ریاست میں اس وقت 213000 اہلکاروں کی پولیس فورس تھی، جو 225000 ہتھیاروں سے لیس تھی، جبکہ ریاستی حکومت نے پابندی کے بعد بھی 11.23 لاکھ اسلحہ لائسنس جاری کیے تھے۔ دسمبر 2016 میں یہ تعداد دوبارہ بڑھ کر 1277914 ہوگئی، جبکہ عدالت نے نومبر 2017 میں پابندی ہٹا دی تھی۔
اس وقت ریاست میں 250000 پولیس اہلکار ہیں اور ریاست میں کل 1329584 لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔
سابق آئی پی ایس ایس آر داراپوری کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر اور یوپی جیسے علاقوں میں ہتھیاروں کی بڑی تعداد تشویشناک ہے۔ وہ پوچھتے ہیں،’بی جے پی حکومتیں ہمیشہ امن و امان کی صورتحال پر اپنے کنٹرول کی بات کرتی ہیں، پھر بندوق لائسنس میں اتنا اضافہ کیوں؟’
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق یوپی میں 2021 میں آرمز ایکٹ 1959 کے تحت 36363 کیس درج کیے گئے تھے۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔