بجنور: سی اے اے مظاہرہ کے دوران ہوئی موت کے معاملے میں چھ پولیس اہلکاروں کو کلین چٹ

05:16 PM Jul 02, 2020 | دی وائر اسٹاف

اتر پردیش کے بجنور میں 20 دسمبر 2019 کو ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران پولیس فائرنگ میں21 سالہ سلیمان کی موت ہو گئی تھی۔ ایس آئی ٹی نے پولیس اہلکاروں کو کلین چٹ دیتے ہوئے سلیمان کو ملزم ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ وہ مظاہرہ کے دوران ہوئے تشددمیں شامل تھے۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش کے بجنور پولیس کی اسپیشل جانچ ٹیم(ایس آئی ٹی)نے ایک احتجاجی مظاہرہ کے دوران 20 سالہ نوجوان محمد سلیمان کو گولی مارکر قتل  کرنے کے معاملے میں نہٹور تھانے کے اس وقت کے تھانہ انچاج  سمیت چھ پولیس اہلکاروں کو کلین چٹ دے دی ہے۔

پچھلے سال دسمبر میں شہریت قانون(سی اے اے) کے خلاف بجنور سمیت ریاست کے مختلف حصوں میں مظاہرہ ہوئے تھے۔ ایس آئی ٹی نے اس میں ہلاک ہونے والے طالبعلم سلیمان پر ہی تشدد میں شامل ہونے کا الزام لگایا ہے۔سلیمان کے بڑے بھائی شعیب ملک نے الزام  لگایا تھا کہ نمازپڑھ کر واپس لوٹتےوقت پولیس اہلکاروں نے ان کے بھائی کو اٹھا لیا اور ایک گلی میں لے جاکر گولی مار دی۔

ایس آئی ٹی نے کہا کہ متاثرہ فیملی کی جانب سے لگائے گئے الزام غلط پائے گئے ہیں۔


یہ بھی پڑھیں:  ’بیس سال میں بیٹے کو بڑا کیا تھا، پولیس نے مارنے میں 20 منٹ بھی نہیں لگایا‘


انڈین ایکسپریس کے مطابق، بجنور کے ایس ایس پی لکشمی نواس مشرا نے کہا، ‘ہم نے پایا ہے کہ سلیمان مظاہرہ میں شامل تھے اور وہ ایک ملزم ہیں۔ چونکہ اب ان کی موت ہو چکی ہے، اس لیے ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی ہے۔’اس بنیاد پر ملزم پولیس والوں کو کلین چٹ دے دی گئی ہے۔ حالانکہ اسی معاملے میں مجسٹریٹ جانچ ابھی زیر التوہے۔

دھام پور کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ دھیریندر سنگھ نے کہا، ‘مجھے ابھی جانچ پوری کرنی ہے۔ متاثرہ فیملی کا بیان درج کیا گیا ہے۔ متاثرہ کے والد زاہد حسین نے بھی ملاقات کی ہے۔’محمد سلیمان کے بھائی شعیب کے ذریعے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں نہٹور پولیس تھانے کے اس وقت کے ایس ایچ او راجیش سنگھ سولنکی کے علاوہ مقامی آؤٹ پوسٹ انچارج آشیش تومر، کانسٹبل موہت کمار اور تین دیگرنامعلوم پولیس اہلکاروں کے نام ہیں۔


یہ بھی پڑھیں:کہانی یوپی ایس سی کی تیاری کرنے والے سلیمان کی، جو یوپی پولیس کی گولی سے مارا گیا


شعیب نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، ‘جانچ کے دوران پولیس ہمارے گھر آئی اور ہمارے بیان درج کیےجو کہ ہوبہو وہی تھے جن کا ہم نے شکایت میں ذکر کیا تھا۔ مجھے مجسٹریٹ جانچ کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ میں نے پولیس جانچ کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن کوئی بھی کچھ بتانے کے لیے تیار نہیں ہے۔’

سلیمان گریجویشن کے آخری سال کے اسٹوڈنٹ تھے اور نوئیڈا میں اپنے ماموں انور عثمان کے یہاں رہ کر یوپی ایس سی کی تیاری کرتے تھے۔ بخار ہونے کی وجہ سے وہ دسمبر میں اپنے گھر نہٹور آئے ہوئے تھے۔قابل ذکر ہے کہ 20 دسمبر، 2019 کو ہوئے تشدد میں کم سے کم 26 لوگ زخمی ہوئے تھے، جس میں 20 پولیس والے شامل ہیں۔ اس میں سلیمان کے علاوہ 21 سالہ انس کی بھی موت ہو گئی تھی۔