
وشو ہندو پریشد کی شکایت کے بعد حکام نے امن و امان کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اتر پردیش کے ایودھیا اور بارہ بنکی میں دو سالانہ عرس کی تقریبات کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: اتر پردیش کے ایودھیا اور بارہ بنکی میں منعقد ہونے والی دو سالانہ عرس کی تقریبات کو حکام نے امن و امان کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے ۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ایودھیا کے خان پور مسودھا علاقے میں دادا میاں کی درگاہ پر ہونے والے عرس کو وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے دائر کرائی گئی شکایت کے بعد اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوسری جانب بارہ بنکی کے پھول پور علاقے میں سید شکیل بابا کے عرس سے متعلق تقریب کو ممکنہ بدامنی کے خدشات کے پیش نظر اجازت نہیں دی گئی۔
ایودھیا میں وی ایچ پی کے شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ یہ اجتماع ‘غازی بابا’ کے نام پر منعقد کیا جا رہا تھا – سید سالار مسعود کے حوالے سے – مسلم کمیونٹی کی طرف سے 11ویں صدی کے مشہور جنگجو سید سالار مسعود غازی کی یاد میں منعقد کیا جاتا تھا، جنہیں غزنوی حکمران محمود غزنوی کا بھتیجہ مانا جاتا ہے۔
ایودھیا کے سرکل آفیسر آشوتوش تیواری نے کہا کہ ’عرس دادا میاں‘ کے نام پر دی گئی اجازت کو یہ معلوم ہونے کے بعد رد کر دیا گیا ہے کہ یہ تقریب غازی بابا کے نام پر منعقد کی جا رہی تھی۔
دریں اثنا، بارہ بنکی میں عرس کے پروگرام کے بارے میں ایڈیشنل ایس پی وکاس ترپاٹھی نے کہا کہ ‘کچھ تنازعات سامنے آئے ہیں جو فرقہ وارانہ کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں’ جس کی وجہ سے انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
معلوم ہو کہ مارچ کے اوائل میں سنبھل میں پولیس نے سید سالار مسعود غازی کی یاد میں مسلم کمیونٹی کی طرف سے منعقد کیے جانے والے صدیوں پرانے میلے – نیجا میلہ پر پابندی لگا دی تھی۔ پولیس نے اس وقت سالانہ نیجا میلہ کی اجازت دینے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ کسی حملہ آور، لٹیرے اور قاتل کے اعزاز میں تقریب منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، بھلے یہ روایتی طور پر ہر سال منعقد کیا جاتا رہا ہو۔
اسی طرح مئی میں بہرائچ میں سید سالار مسعود غازی کے مزار پر ہر سال لگنے والے صدیوں پرانے جیٹھ میلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا۔
پچھلی چند دہائیوں میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور اس سے منسلک تنظیموں نے غازی میاں کی کہانی کو موجودہ سیاست میں تھوپنے کی کوشش کی ہے اور انہیں ایک ولن کے طور پر پیش کیا ہے، جنہیں پسماندہ ذات کے ہندو جنگجو مہاراجہ سہیل دیو نے قتل کر دیا تھا، جنہیں آج راجبھر اور پاسی برادری اپنا آئیڈیل مانتی ہے۔
اتر پردیش اور مرکز میں حکومت بنانے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس کمیونٹی تک پہنچ بنانے کے لیےدیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ غازی کے مبینہ قاتل سہیل دیو کی ایک نئی یادگار تعمیر کی ہے، اور غازی پور سے دہلی تک چلنے والی ایک سپر فاسٹ ٹرین، ایک نئی یونیورسٹی کو ان کا نام دیا ہوا ہےاور ان کے نام پر ایک ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔