دارالحکومت دہلی میں منعقدہ جی – 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اجلاس سے قطع نظر بات چیت میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ انسانی حقوق کے احترام اور ایک مضبوط اور خوشحال ملک کی تعمیر میں سول سوسائٹی اور آزاد پریس کے کردار کی اہمیت کے معاملے اٹھائے تھے۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@POTUS)
نئی دہلی: امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار (10 ستمبر) کو کہا کہ انہوں نے جی – 20 سربراہی اجلاس سے قطع نظر بات چیت میں ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ انسانی حقوق کے احترام کا مسئلہ اٹھایا تھا۔
اس اجلاس کے اختتام سے قبل دہلی سے روانہ ہونے کے بعد بائیڈن اتوار کی صبح ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی پہنچے۔ اپنے شروعاتی تبصرے میں بائیڈن نے رضاکارانہ طور پر کہا کہ انہوں نے اپنے ہندوستانی ہم منصب کے ساتھ انسانی حقوق کے مسائل کو اٹھایا تھا۔
مزید کہا کہ، ‘انہوں نے اور میں نے اس بارے میں کافی بات چیت کی ہے کہ ہم ہندوستان اور امریکہ کے درمیان شراکت داری کو کس طرح استحکام بخشنا جاری رکھیں گے، جو گزشتہ جون میں وزیر اعظم (مودی) کے وہائٹ ہاؤس کے دورے سےشروع ہوا تھا۔ اور جیسا کہ میں ہمیشہ کرتا ہوں میں نے مسٹر مودی کے ساتھ انسانی حقوق کے احترام اور ایک مضبوط اور خوشحال ملک کی تعمیر میں سول سوسائٹی اور آزاد پریس کے کردار کی اہمیت کے معاملےکو اٹھایا۔
گزشتہ 8 ستمبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے جی – 20 سربراہی اجلاس سے پہلےاپنی سرکاری رہائش گاہ پر بائیڈن کی میزبانی کی تھی۔
بیٹھک کےلیے
ہندوستانی بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے ہندوستان-امریکہ جامع عالمی اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کےلیےصدر بائیڈن کے نظریے اور عزم کی تعریف کی۔ یہ شراکت داری مشترکہ جمہوری اقدار، اسٹریٹجک بنیادوں اور عوام سے عوام کے مضبوط روابط پر مبنی ہے۔’
تاہم، اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کیا بات چیت کے دوران انسانی حقوق کا مسئلہ اٹھایا گیا تھا۔
وہائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے
میڈیا کو بتایا کہ امریکی صدر نے صحت مند جمہوریت کی اہمیت کے موضوع پر ہندوستانی وزیر اعظم سے بات کی تھی۔ امریکی قومی سلامتی کونسل میں انڈو-پیسیفک امور کے کوآرڈینیٹر کرٹ کیمپبیل نے کہا، ‘وہ یہ اس انداز میں نہیں کرتے کہ محسوس ہوکہ ایک ملک دوسرے ملک کو نصیحت دے رہا ہے۔’
حالیہ دورہ ہندوستان کے دوران امریکی میڈیا نے سفارتی بات چیت تک اپنی کی رسائی میں پیش آنے والی دشواریوں کے بارے میں باربارسوال اٹھائے تھے۔
جب مودی سرکاری دورے پر امریکہ میں تھے تو مودی نے بائیڈن کے ساتھ ایک انتہائی نایاب پریس کانفرنس میں شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے ایک امریکی صحافی کی طرف سے اقلیتوں کے ساتھ سلوک کے حوالے سے اپنی حکومت کے ریکارڈ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیا تھا۔
بعدمیں حکمراں جماعت کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر
رپورٹر کو نشانہ بنایا تھا۔ وہائٹ ہاؤس نے اس ہراسانی پر
تنقید کرتے ہوئے اسے ‘ناقابل قبول’ اور ‘جمہوری اصولوں کے منافی’ قرار دیا تھا۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔