اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری ضلع میں ریزرو پولیس لائن میں تعینات کانسٹبل سہیل انصاری نے مبینہ طور پر اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر فلسطین کے لیے مالی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے اسٹیٹس ڈالا تھا۔ حال ہی میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اسرائیل — فلسطین جنگ پر کسی بھی ‘متنازعہ بیان’ کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔
(علامتی تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: اترپردیش کے لکھیم پور ضلع میں تعینات ایک کانسٹبل کو فلسطین کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے باعث معطل کر دیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، سرکل آفیسر (صدر) سندیپ سنگھ نے بتایا کہ فلسطین کے لیے چندہ مانگنے والےکانسٹبل سہیل انصاری کی سوشل میڈیا پوسٹ گزشتہ دو تین دنوں میں وائرل ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے، اس سلسلے میں تحقیقات کی گئی اور بعد میں کانسٹبل انصاری کو سوموار (16 اکتوبر) کو معطل کر دیا گیا۔
سنگھ نے کہا کہ کانسٹبل کسی تنظیم سے وابستہ تھےیا نہیں، ابھی تک اس بارے میں کوئی جانکاری سامنے نہیں آئی ہے ، لیکن کچھ چھوٹی موٹی شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔
سرکل آفیسر نے کہا، ‘تفتیش میں دیگر حقائق کی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔ اگر وہ مستقبل میں قصوروار پائے گئےتو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔’
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، لکھیم پور کھیری میں ریزرو پولیس لائن میں تعینات کانسٹبل سہیل انصاری نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک اسٹیٹس پوسٹ کیا تھا جس میں فلسطین کےلیے مالی مدد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ مبینہ پوسٹ میں انصاری نے کہا تھا، ‘فلسطین کو بچانے میں مدد کریں۔’
اس معاملے میں ایک سوشل میڈیا صارف انوپم تیواری نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو شکایت بھیجی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ‘7 اکتوبر کو دہشت گردانہ حملے کے بعد جب ہندوستان اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، تو یوپی کا ایک سپاہی فلسطین کے لیے فنڈ اکٹھا کر رہا۔’
تیواری کی پوسٹ وائرل ہونے کے بعد ایس ایس پی (کھیری) گنیش پرساد ساہا نے ایڈیشنل ایس پی نیپال سنگھ کو تحقیقات کا کام سونپا۔ ابتدائی تفتیش میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ پوسٹ انصاری کے فیس بک اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی تھی۔ اس کے بعد ایس ایس پی نے ان کی معطلی کا حکم دیا۔
دریں اثنا، اپنے دفاع میں انصاری نے کہا کہ پوسٹ انہوں نے نہیں بلکہ ان کے نابالغ بیٹے نے شیئر کی تھی۔ انہوں نے کہا، ‘میرے بیٹے نے گیم کھیلتے ہوئے میرے فون سے فلسطین سے متعلق ایک پوسٹ شیئر کی تھی۔ اگر اس سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو تو میں معافی مانگتا ہوں۔’
معلوم ہو کہ 12 اکتوبر کو امن و امان کی جائزہ میٹنگ میں
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے تصادم پر کسی بھی ‘متنازعہ بیان’ اور ‘حکومت ہند کے موقف کے خلاف سرگرمی’ میں ملوث پائے جانے پرسخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔
اسرائیل اور فلسطین کی دہشت گرد تنظیم حماس کے ذریعے شروع کیے گئےجنگ کے بعد ہندوستان نے اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور ملک پر دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی ہے۔
بتادیں کہ 13 اکتوبر کو اسرائیل اورفلسطین تصادم کے سلسلے میں وہاٹس ایپ پر مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں
بریلی میں ایک ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ 14 اکتوبر کو مبینہ طور پر فلسطین کی حمایت کرکے ‘دشمنی کو فروغ دینے’ کے الزام میں اتر پردیش کے حمیر پور سے
ایک مولوی کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اس سے قبل 8 اکتوبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں سینکڑوں طلبا نے ‘فلسطین کے حق میں’ نعرے بلند کرتے ہوئے ایک مارچ نکالا تھا اور حماس کے اسرائیل پر حملے اور وہاں سینکڑوں لوگوں کی ہلاکت کے بعد غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت کی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں
کئی طالبعلموں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔