معاملہ مظفرنگر کے شکرتال کے گوڑی مٹھ کا ہے، جہاں بچوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک کی شکایت پر پولیس اور چائلڈ لائن کی ٹیم نے دس نابالغوں کو آزادکرایا تھا۔ بچوں نے مٹھ کےمالک بھکتی بھوشن مہاراج پر شراب پلانے کے بعد فحش ویڈیو دکھاکر جنسی استحصال کےالزام لگائے ہیں۔
علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس
نئی دہلی : اتر پردیش کے مظفرنگر کے شکتی رتھ میں گوڑی مٹھ سے 10 بچوں کو آزاد کرایا گیا تھا۔ ان بچوں نے مٹھ کے مالک بھکتی بھوشن گووند مہاراج پر جنسی استحصال، غیرانسانی سلوک اور جبراً مزدوری کرنے کے الزام لگائے ہیں۔ڈسٹرکٹ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے اس معاملے کی جانچ جمعرات کو شروع کی ہے۔
امر اجالا کی خبر کے مطابق،آزاد کرائے گئے بچوں کی میڈیکل جانچ میں چار بچوں کے جنسی استحصال کی تصدیق ہوئی ہے۔آشرم کے مالک بھکتی بھوشن گووند مہاراج کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ377 اور پاکسو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ضلع مجسٹریٹ سیلوا کماری جے نے بتایا کہ یہ سنگین معاملہ ہے۔ بچوں کا مجسٹریٹ کے سامنےبیان درج کراکرمیڈیکل ٹیسٹ کرایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ملزم مٹھ کے مالک کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
معلوم ہو کہ چائلڈ لائن کے نمبر پر مٹھ میں بچوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک کی شکایت ملنے پر سات جولائی کو پولیس اور چائلڈ لائن کی ٹیم نے ان دس بچوں کوآزادکرایا تھا۔
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، گوڑیا مٹھ آشرم سے آزادکرائے گئے ان بچوں کی عمر سات سے 16 سال کے بیچ ہے اور یہ تریپورہ، میزورم اور آسام کے ہیں۔
چائلڈ ہیلپ لائن کے ممبروں کے مطابق، ان بچوں کو تعلیم دلانے کے مقصد سے آشرم لایا گیا تھا لیکن انہیں برتن صاف کرنے، گوبر اٹھانے، جھاڑو لگانے، کھاناپکانے اور جانوروں کی دیکھ ریکھ کرنے جیسے کاموں میں لگا دیا گیا۔مظفرنگر چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے صدر کملیش ورما نے بتایا کہ ان بچوں نے آشرم کے مالک پرجنسی استحصال کے الزامات لگائے تھے۔
ورما نے جمعرات کو کہا تھا کہ اس سلسلے میں جلد ہی ایک رپورٹ ضلع انتظامیہ کو سونپی جائےگی۔سات بچوں نے بھکتی بھوشن گووند مہاراج پر شراب پلا کر فحش ویڈیو دکھاکر جنسی استحصال کے الزام لگائے ہیں۔ بات نہ ماننے پر بھوکا رکھنے اور پٹائی کرنے کے بھی الزم لگائے گئے ہے۔ چار بچوں نے چوٹوں کے نشان بھی دکھائے۔
وہیں، آشرم کے مالک کا کہنا ہے کہ یہ الزامات غلط ہیں اور مقامی لوگوں کی ان کے خلاف سازش ہے کیونکہ مقامی لوگ اس بات سے غصے میں تھے کہ زمین کا ایک بڑا حصہ آشرم کو دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا، ‘آشرم میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں، جن کی جانچ کی جا سکتی ہے۔ یہ بچے یہاں لمبے وقت سے رہ رہے تھے، اب مقامی لوگوں نے ان بچوں کو یہ سب کہنے کے لیے کہا ہے کیونکہ زمین کا ایک حصہ آشرم کو ملنے کے بعد کچھ لوگ غصے میں تھے اور ہم لوگوں کے لیے پریشانی کھڑی کر رہے ہیں۔’