وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو سونپی رپورٹ میں لاء کمیشن نے کہا ہے کہ اس طرح کے تشدد کے شکار شخص کی فیملی کو اور شدیدطور پر زخمیوں کو کافی معاوضہ ملے۔ اس کے علاوہ جائیداد کے نقصان کے لئے بھی معاوضہ ملے۔
نئی دہلی: گزشتہ دنوں ہوئے بھیڑ کے ذریعے تشدد کے واقعات کے مدنظر اتر پردیش لاء کمیشن نے صلاح دی ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لئے ایک خاص قانون بنایا جائے۔ کمیشن نے ایک مجوزہ بل کا مسودہ بھی تیار کیا ہے۔ریاستی لاء کمیشن کے صدر جسٹس اے این متل نے بھیڑکے ذریعے کیے گئے تشدد پر اپنی رپورٹ اور مجوزہ بل وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بدھ کو سونپی۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بھیڑکے ذریعے تشدد کے ذمہ دار لوگوں کو سات سال سے لےکر عمر قید تک کی سزا کا مشورہ دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس طرح کے تشدد کے شکار شخص کی فیملی اور شدیدطور پر زخمیوں کو بھی کافی معاوضہ ملے۔ اس کے علاوہ جائیداد کو نقصان کے لئے بھی معاوضہ ملے۔ایسے واقعات بار بار نہ ہوں، اس کو روکنے کے لئے متاثرہ شخص اور اس کی فیملی کی بازآبادکاری اور مکمل تحفظ کا بھی انتظام کیا جائے۔کمیشن کی سکریٹری سپنا ترپاٹھی نے گزشتہ جمعرات کو کہا، ایسے واقعات کے مدنظر کمیشن نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے بھیڑ ذریعے ہونے والے تشدد کو روکنے کے لئے ریاستی حکومت کو خصوصی قانون بنانے کی سفارش کی ہے۔
وزیراعلیٰ کو سونپی گئی 128 صفحات والی اس رپورٹ میں ریاست میں بھیڑ کے ذریعے کیے جانے والے تشدد کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 2018 کے فیصلے کو دھیان میں رکھتے ہوئے خصوصی قانون بنایا جائے۔کمیشن کا ماننا ہے کہ بھیڑ کے ذریعے کیے جانے والے تشدد کو روکنے کے لئے موجودہ قانون مؤثر نہیں ہے، اس لئے الگ سے سخت قانون بنایا جائے۔
کمیشن نے مشورہ دیا ہے کہ اینٹی لنچنگ قانون کے تحت اپنی ڈیوٹی میں لاپروائی برتنے پر پولیس افسروں اور کلکٹروں کی ذمہ داری طے کی جائے اور مجرم پائے جانے پر سزا کا اہتمام بھی کیا جائے۔اتر پردیش میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق؛ سال 2012 سے 2019 تک ایسے 50 واقعات ہوئے، جس میں 50 لوگ تشدد کا شکار ہوئے، ان میں سے 11 لوگوں کا قتل ہوا جبکہ 25 لوگ شدید طور سے زخمی ہوئے۔ اس میں گائے سے جڑے تشدد کے معاملے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس موضوع پر ابھی تک منی پور ریاست نے الگ سے قانون بنایا ہے، جبکہ میڈیا کی خبروں کے مطابق؛ وسط ریاستی حکومت بھی اس پر جلد الگ سے قانون لانے والی ہے۔رپورٹ میں ریاست میں بھیڑکے ذریعے تشدد کے کئی معاملوں کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں 2015 میں دادری میں اخلاق کا قتل، بلندشہر میں تین دسمبر 2018 کو کھیت میں جانوروں کی لاش پائے جانے کے بعد پولیس اور ہندو تنظیموں کے درمیان ہوئے تشدد کے بعد انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل جیسے معاملے شامل ہیں۔
کمیشن کے صدر کا ماننا ہے کہ بھیڑ کے نشانے پر اب پولس بھی ہے۔ ایسے حالات میں پولیس کو بھی عوام اپنا دشمن ماننے لگتی ہے۔جسٹس متل نے رپورٹ میں کہا ہے کہ بھیڑ کے ذریعے تشدد کے معاملے فرخ آباد، اناؤ، کانپور، ہاپوڑ اور مظفرنگر میں بھی سامنے آئے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)