اتر پردیش سرکار نے کہا کہ ہے کہ ریاست میں ایک جنوری2011 یا اس کے بعد سے سڑکوں، گلیوںوغیرہ پر بنائے گئے مذہبی ڈھانچے یا تعمیراتی مقامات کو چھ مہینے کے اندرمنتقل کیا جائے یا اسے ہٹایا جائے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ جان بوجھ کر نافرمانی کرنا ہائی کورٹ کے احکامات کی ہتک ہوگی،جس کو مجرمانہ ہتک مانا جائے گا۔
نئی دہلی :اتر پردیش سرکار نے سڑکوں، گلیوں اور ٖفٹ پاتھ وغیرہ پر کسی بھی طرح کے مذہبی ڈھانچےیا تعمیرات کی اجازت نہیں دینے کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ ایک جنوری 2011 اور اس کے بعد سے اس طرح کا کوئی بھی تعمیری کام کرایا گیا تو اس کو فوراً ہٹا دیا جائے۔
ریاستی سرکار کے ایک ترجمان نے بتایا کہ حکومت نے ہدایات دی ہیں کہ سڑکوں (شاہراہوں)، گلیوں،فٹ پاتھوں، سڑک کے کناروں، لین وغیرہ پر کسی بھی طرح کے مذہبی ڈھانچے یا تعمیرات کی اجازت قطعی نہ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح کا کوئی ڈھانچہ یا تعمیرات ایک جنوری2011 یا اس کے بعد کیا گیا ہو تو اس کو منصوبہ بند طریقے سے مذہبی ڈھانچہ کے ماننے والوں اور اس کی انتظامیہ کی طرف سے مجوزہ نجی زمین (جو ان کی کمیونٹی کی ہوگی)پر چھ ماہ کے اندر منتقل کر دیا جائےیا اس کو ہٹا دیا جائے۔
اس سلسلے میں ریاست کے تمام ڈویژنل کمشنرز، گوتم بدھ نگر اور لکھنؤ کے پولیس کمشنر،تمام ڈی سی پی ، تمام ضلعی مجسٹریٹ ، ایس ایس پی،ایس پی کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام مجسٹریٹ اس کی تعمیلی رپورٹ متعلقہ پرنسپل سکریٹری کو دیں گے، جس کے بعد اس کی تفصیلات اگلے دومہینے میں چیف سکریٹری کو سونپی جائےگی۔
بتا دیں کہ ریاستی سرکار نے یہ ہدایت ہائی کورٹ کے حکم پر جاری کی ہے۔
ہدایات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر اس حکم کے عمل میں کسی بھی طرح کی لاپرواہی کی جاتی ہے یا اس پر عمل نہیں کیا جاتا تو اس سے متعلق افسرشخصی طور پر ذمہ دار ہوں گے۔ ان احکامات کی جان بوجھ کرنافرمانی ہائی کورٹ کی ہتک ہوگی، جس کو مجرمانہ ہتک مانا جائےگا۔