یوگی حکومت نے ضلع انتظامیہ کو نوراتری پر مذہبی پروگرام کروانے کی ہدایت دی

اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی طرف سے جاری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ چیترنوراتری اور رام نوامی تہواروں کے دوران ہر بلاک، تحصیل اور ضلع میں کمیٹیاں بنا کر مذہبی تقریبات کا انعقاد کیا جائے۔ اس کے تحت مندروں اور 'شکتی پیٹھوں' میں درگا سپت شتی اور اکھنڈ رامائن کا پاٹھ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی طرف سے جاری آرڈر  میں کہا گیا ہے کہ چیترنوراتری اور رام نوامی تہواروں کے دوران ہر بلاک، تحصیل اور ضلع میں کمیٹیاں بنا کر مذہبی تقریبات کا انعقاد کیا جائے۔ اس کے تحت مندروں اور ‘شکتی پیٹھوں’ میں درگا سپت شتی اور اکھنڈ رامائن کا پاٹھ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: اتر پردیش میں بی جے پی کی قیادت والی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ریاست بھر کی مقامی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ اس ماہ نو روزہ چیتر نوراتری اور رام نومی تہواروں کے دوران مندروں میں خصوصی مذہبی پروگرام کریں۔ اپوزیشن نے حکومت کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یوگی حکومت ان پروگراموں میں پرفارم کرنے کے لیے منتخب کیے گئے فنکاروں کو اعزازیہ دینے کے لیے ہر ضلع کو ایک لاکھ روپے بھی فراہم کرے گی۔

دی پرنٹ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ،ریاست کے کلچر ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل سکریٹری مکیش میش رام نے 10 مارچ کو جاری کردہ ایک حکم نامے میں کہا کہ چیتر نوراتری کی خاص اہمیت ہے۔ اس دوران منفی توانائی کو ختم کرنے کے لیے دیوی درگا کے نو روپوں کی پوجا کی جاتی ہے، اس لیے اس دوران مذہبی اور ثقافتی پروگرام کی تجویز ہے۔

یہ آرڈر تمام ضلع مجسٹریٹ اور ڈویژنل کمشنر کو بھیج دیا گیا ہے۔اس میں  کہا گیا ہے کہ ہر بلاک، تحصیل اور ضلع میں آرگنائزنگ کمیٹیاں بنائی جائیں۔ تقریبات کے لیے تجاویز میں مندروں اور ‘شکتی پیٹھوں’ میں درگا سپت شتی اور اکھنڈ رامائن کا پاٹھ شامل ہے۔

آرڈر کے مطابق، منتظمین سے توقع ہے کہ وہ تصویریں محکمہ ثقافت کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کریں۔ اس  میں کہا گیا ہے کہ عوامی نمائندوں کو مدعو کیا جائے اور بڑے پیمانے پر عوامی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔

چیترنوراتری 22 مارچ سے شروع ہو رہی ہے اور رام نومی 30 مارچ کو منائی جائے گی۔

اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اس قدم  پر براہ راست تنقید کرنے کے بجائے طنزیہ تبصرہ کیا ہے۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا، ‘رام نومی منانے کے لیے اتر پردیش کے ضلع مجسٹریٹ کو ایک لاکھ روپے دینے کی تجویز کا خیرمقدم ہے، لیکن اتنی کم رقم سے کیا ہوگا؟ کم از کم 10 کروڑ روپے دیے جائیں، تاکہ تمام مذاہب کے تہوار منائے جا سکیں۔ بی جے پی حکومت کو تہواروں پر مفت سلنڈر دینا چاہیے اور اس کی شروعات اس رام نومی سے ہونی چاہیے۔

رام چرت مانس کے کچھ حصوں کو ہٹانے کا مشورہ دے کر تنازعہ میں پھنسے ایس پی ایم ایل اے سوامی پرساد موریہ نے حکومت کے اقدام پر تنقید کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اب اپنے خرچ پر رام چرت مانس پڑھانے پر مجبور ہے، کیونکہ لوگوں نے ایسا کرنا چھوڑ دیا ہے۔

ایس پی ایم ایل اے نے کہا کہ سیکولر جمہوری حکومت کی طرف سے کسی خاص مذہب کی تشہیر آئین کی خلاف ورزی ہے۔ تمام مذاہب کو یکساں طور پر فروغ دینے کے لیے سرکاری خزانے سے پیسہ دینا خوش آئند ہوگا۔

کانگریس کے ترجمان انشو اوستھی نے کہا، مذہبی پروگراموں کا انعقاد ایک اچھی بات ہے، لیکن ان مسائل کا کیا ہوگا جن پر لوگوں نے بی جے پی کو ووٹ دیا۔وہ نوکریاں کہاں ہیں جن کا پارٹی نے وعدہ کیا تھا؟ بی جے پی ان مسائل اور وعدوں پر ناکام رہی ہے جو ریاست کے عوام سے کیے گئے تھے۔

دوسری جانب نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے اپوزیشن کی تنقید کو خارج کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘اگر بھگوان شری رام اور رام چرت مانس سے متعلق کوئی مذہبی تقریب منعقد ہو رہی ہے تو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔ اس پر کوئی سوال یا جواب نہیں ہونا چاہیے۔ میں صرف جئے شری رام اور جئے ماتا دی کہنا چاہتا ہوں۔