گرفتار ملزم کی شناخت اتر پردیش یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، سیفئی کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر سمیر صراف کے طور پرکی گئی ہے۔ ان کے خلاف کافی عرصے سے شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ دسمبر 2021 میں ادارے کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ملزم ڈاکٹر کے خلاف شکایت درج کرائی اور پولیس نے فروری 2022 میں مقدمہ درج کیا۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے ایک سرکاری اسپتال کے ماہر امراض قلب کو گرفتار کیا گیا ہے، جس نے مبینہ طور پر اسٹینڈرڈ پیس میکر سے نو گنا زیادہ قیمت وصول کرتے ہوئےاپنے مریضوں کو غیرمعیاری پیس میکر لگائے تھے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ملزم ڈاکٹر کے ذریعے لگائے گئے پیس میکر سے کم از کم 200 افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، سیفئی کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر سمیر صراف کو گزشتہ جمعرات (9 نومبر)کو گرفتار کیا گیا۔ تاہم، ان کے خلاف شکایات بہت پہلے سامنے آئی تھیں، جب ایک وکیل کی اہلیہ کی موت مبینہ طور پرگھٹیا پیس میکر لگانے کی وجہ سے ہوگئی تھی۔
ڈاکٹر صراف نے 600 مریضوں کو پیس میکر لگائے تھے اور پولیس کی ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ان میں سے کم از کم 200 ناقص معیار کے تھے۔
سال2019 میں وکیل محمد طاہر کی اہلیہ ریشما بیگم کو بے چینی محسوس ہونے لگی اور انہیں اتر پردیش یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، سیفئی لے جایا گیا۔ ان کو ایک عارضی پیس میکر لگایا گیا تھا۔ سرجری کے بعد پیچیدگیاں برقرار رہیں اور ریشما کو بھی دہلی کے ایک اسپتال لے جایا گیا، لیکن ان کو بچایا نہیں جا سکا۔
اٹاوہ کے محمد نسیم نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ڈاکٹر صراف کی لاپرواہی کی وجہ سے ان کی اہلیہ نجمہ پروین کی جان چلی گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈاکٹر صراف نے ایمپلانٹیبل کارڈیوورٹر ڈیفائبریلیٹر(آئی سی ڈی) کے لیے 4 لاکھ روپے لیے اور پھر اسے غلط سمت میں لگا دیا۔
دسمبر 2021 میں انسٹی ٹیوٹ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر آدیش کمار نے ڈاکٹر صراف کے خلاف شکایت درج کرائی اور پولیس نے فروری 2022 میں مقدمہ درج کیا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنتوش کمار نے کہا، ‘ہم نے اتر پردیش یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، سیفئی کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر سمیر صراف کو گرفتار کیا ہے۔ ان کے خلاف مریضوں سے زیادہ پیسہ وصول کرنے، مالی بے ضابطگیوں اور غیر معیاری طبی آلات کا استعمال سمیت کئی الزامات ہیں۔’
پولیس اب اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ کیا اس میں کوئی بڑا ریکٹ ملوث ہے اور یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ ڈاکٹر صراف کونقلی پیس میکر کس کمپنی نے فراہم کی تھی۔