اتر پردیش کے سلطان پور ضلع سے بی جے پی کے ایک ایم ایل اے نے خط لکھ کرکورونا وائرس کے علاج کے لیے خریدے گئے طبی آلات کی قیمت میں گھوٹالے کےالزام لگائے ہیں۔الزام ہے کہ ریاست کے کئی اضلاع میں آکسی میٹر اور تھرمامیٹر طے قیمت سے کئی گنازیادہ قیمت پرخریدے گئے۔
نئی دہلی: کورونا وائرس کے بیچ اتر پردیش کے کئی اضلاع میں کووڈ 19 جانچ کٹ کی خریداری میں دھاندلی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔اتر پردیش کی لمبھوا (سلطان پور)سیٹ سے بی جے پی ایم ایل اے دیومنی دویدی نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر کورونا علاج کے لیے خریدے گئے طبی آلات کی قیمت میں بدعنوانی کےالزام لگائے ہیں۔ ریاست کے کئی اضلاع میں آکسی میٹر اور تھرمامیٹر طے قیمت سے کئی گنا زیادہ قیمت میں خریدنے کےالزام ہیں۔
بہرحال اس معاملہ کے سامنے آنے کے بعد سلطان پور اور غازی پور کے ضلع پنچایت افسروں کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے اور معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی بنائی گئی ہے۔نوبھارت ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، ریاست میں سلطان پور اور غازی پور سمیت کئی اضلاع میں پلس آکسی میٹر اور انفراریڈ تھرمامیٹر کو بازار کی قیمت سے کئی گنازیادہ قیمت میں خریدنے کےالزام ہیں۔
ریاستی حکومت کی جانب سے ڈور ٹو ڈور سروے کے لیے گرام پنچایتوں کو تھرمل اسکینر اور پلس آکسی میٹر خریدنے کو کہا گیا تھا۔معاملہ سامنے آنے کے بعد اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پرچیف سکریٹری(ریونیو)کی قیادت میں ایس آئی ٹی بنائی گئی ہے۔
ایس آئی ٹی پورے معاملے کی جانچ کر کے10 دنوں میں اپنی رپورٹ سونپےگی۔ آئی اے ایس رینوکا کمار کو ایس آئی ٹی کاسربراہ بنایا گیا ہے۔کووڈ کٹ گھوٹالے میں سلطان پور اور غازی پور ضلع پنچایت راج کے افسروں کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے۔الزام ہے کہ سلطان پور میں پلس آکسی میٹر اور آئی آر تھرمامیٹر کی خریداری کے لیے کوئی ای ٹینڈر شروع نہیں کیا گیا، بلکہ اس کی جگہ من مانے ڈھنگ سے کمپنی کو سپلائی کا ٹھیکہ دیا گیا۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، معاملے میں بدعنوانی کاالزام جھیل رہیں سلطان پور کی ڈی ایم سی اندومتی نے اپنے دفاع میں کہا ہے، ‘مجھ پر لگےالزام غلط ہیں اور ایم ایل اے(دیومنی دویدی)نے نہ ہی مجھ سے کبھی بات کی ہے، نہ ہی میرے سی ڈی او سے حقائق کی جانچ کی گئی۔ یہ اتنا بڑاالزام ہے، وہ بھی سیدھے سیدھے ضلع انتظامیہ کی امیج خراب کرنے کے مقصد سے کیا گیا لگ رہا ہے۔’
بدعنوانی کےالزام سامنے آنے کے بعد ریاست کی بی جے پی سرکاراپوزیشن کے نشانے پر ہے۔
न्यूज रिपोर्ट के मुताबिक उप्र में कोरोना किट खरीदी में घोटाला हुआ है।
क्या पंचायत चुनावों के साल में जिले-जिले वसूली केंद्र बना दिए गए हैं?
PPE किट घोटाला, 69K घोटाला, बिजली घोटाला..
पहले घोटाला, फिर सख्ती का नाटक और फिर घोटाला दबाना…अजीब दास्ताँ है ये, कहाँ शुरू कहाँ खत्म..
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) September 11, 2020
ان الزامات پر کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘نیوز رپورٹ کے مطابق اتر پردیش میں کورونا کٹ خریداری میں گھوٹالا ہوا ہے۔ کیا پنچایت انتخابات کے سال میں ضلع ضلع وصولی مرکز بنا دیےگئے ہیں؟ پی پی ای کٹ گھوٹالا، 69K گھوٹالا، بجلی گھوٹالا۔ پہلے گھوٹالا پھر سختی کا ناٹک اور پھر گھوٹالا دبانا۔ عجیب داستاں ہے یہ، کہاں شروع کہاں ختم۔’
وہیں، عام آدمی پارٹی کے رہنما اورایم پی سنجے سنگھ نے اس گھوٹالے کو لےکر یوگی سرکار کو نشانہ بناتے ہوئے طبی آلات کی خریداری میں ہوئی بدعنوانی معاملے میں سی بی آئی جانچ کرانے کی مانگ کی۔
"यह असंभव है कि योगीजी रोज़ाना 11 बजे अपने टीम 11 की बैठक कर रहे हों और उन्हें थर्मामीटर-ऑक्सीमीटर आदि के रेट ना बताए गए हों।
उन्हें इस महामारी के दौरान हुई तमाम खरीदारियों का पता ना हो"- @SanjayAzadSln pic.twitter.com/W4r3TT1IuX— Aam Aadmi Party- Uttar Pradesh (@AAPUttarPradesh) September 11, 2020
انہوں نے لکھنؤ میں پریس کانفرنس میں کہا، ‘یہ گھوٹالہ محض گرام پنچایتوں یا کچھ رہنماؤں کا گھوٹالا نہیں ہے بلکہ یہ 65 اضلاع کا گھوٹالا ہے اور یہ گھوٹالا 65 سے زیادہ اضلاع میں ہو سکتا ہے اس لیے اس میں صرف پنچایت یا ضلع کے افسر شامل نہیں ہیں۔ اس میں اتر پردیش کی یوگی سرکار اوپر سے لےکر نیچے تک بدعنوانی میں ڈوبی ہوئی ہے۔’
"UP के अस्पतालों में मेडिकल उपकरण सप्लाई करने वाली, राज्य स्तरीय सरकारी संस्था, UP मेडिकल सप्लाई कारपोरेशन ने ऑनलाइन 1800 रु में मिलने वाले थर्मामीटर को पूरे 5200 रु में खरीदा है और ऑनलाइन 800 रु में मिलने वाले ऑक्सीमीटर के लिए 1,300 रु चुकाए हैं"- @SanjayAzadSln pic.twitter.com/CFfD9WLDLi
— Aam Aadmi Party- Uttar Pradesh (@AAPUttarPradesh) September 11, 2020
انہوں نے کہا ہے،‘یوپی کے اسپتالوں میں طبی آلات سپلائی کرنے والی ریاستی سطح کا سرکاری ادارہ یوپی میڈیکل سپلائی کارپوریشن نے آن لائن 1800 روپے میں ملنے والے تھرمامیٹر کو پورے 5200 روپے میں خریدا ہے اور آن لائن 800 روپے میں ملنے والے آکسی میٹر کے لیے 1300 روپے دیےہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘میڈیکل سپلائی کارپوریشن کی جانب سے 300 سے 400 گنا زیادہ قیمت پر طبی آلات کی خریداری کی جا رہی تھی۔ اس گھوٹالے کی جانچ کے لیے یوگی سرکار کی جانب سے ایس آئی ٹی بنانے کی بات کہی گئی ہے لیکن یہ محض لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی پالیسی ہے۔ یوگی سرکار ایسا کرکے بدعنوانی کے معاملے پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔’
سنجے سنگھ نے کہا، ‘ان گھوٹالوں کی لسٹ کافی لمبی ہے جن میں آکسی میٹر کی خریداری میں گھوٹالا، تھرمامیٹر کی خریداری میں گھوٹالہ، اینیلائزر کی خریداری میں گھوٹالا، پی پی ای کٹ خریداری میں گھوٹالہ اور یہاں تک کہ ٹوتھ پیسٹ اور برش خریدنے میں بھی گھوٹالہ سامنے آیا ہے۔