اتر پردیش میں رام پور اور اعظم گڑھ کی لوک سبھا سیٹوں کے ضمنی انتخاب کے لیے جمعرات کو ووٹنگ کے دوران سوشل میڈیا پر ایسے ویڈیوز وائرل ہو رہے ہیں، جن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پولیس مسلم ووٹروں کو پولنگ مراکز کے اندر جانے سے روک رہی ہے۔ وہیں اپوزیشن پارٹی ایس پی نے بھی مختلف علاقوں میں گڑبڑی کا الزام لگاتے ہوئے کئی ٹوئٹ کیے ہیں۔
اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ پر ضمنی انتخاب کے تحت جمعرات کو ووٹ ڈالے گئے۔ ایس پی نے اس دوران گڑبڑی کے الزام لگائے ہیں۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: اتر پردیش میں رام پور لوک سبھا سیٹ پرضمنی انتخاب کے لیے کے لیے جمعرات، 23 جون کو ووٹنگ کے بیچ رام پور کے سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم ووٹروں کو پولنگ بوتھ کے اندر نہیں جانے دیا جا رہاہے۔
پولیس نے ان شکایات کو قبول کیا ہے، لیکن اس نے دی وائر کو بتایا کہ یہ ‘بھیڑ کو کنٹرول’ کرنے کا حصہ ہے اور ‘جانبداری’ جیسا کچھ نہیں ہے۔
مبینہ طور پرسوار اسمبلی حلقہ کے دریال حلقہ میں گورنمنٹ انٹر کالج پولنگ اسٹیشن کے پاس اپ لوڈ کیے گئے ایک ویڈیو میں ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اسے ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا ہے اور پولیس نے اسے تھپڑ مارا ہے۔
نیوز ویب سائٹ ملت ٹائمز نے اس ویڈیو کو ٹوئٹ کیا ہے، ساتھ ہی ٹوئٹ کیا ہے کہ ویڈیو اپ لوڈ کرنے والے شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ دی وائر آزادانہ طور پر اس کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
ایسا ہی دعویٰ سوار اسمبلی حلقہ کے کوتوالی ٹانڈہ علاقے میں گورنمنٹ انٹر کالج پولنگ اسٹیشن کے قریب سے کیا گیا ہے۔
سوار کے ایم ایل اے عبداللہ اعظم خان نے کئی ویڈیوز شیئر کیے ہیں جن میں مسلمانوں کو یہ دعوی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ انہیں پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ جن میں ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ پولیس نے کسی کو پیٹ دیا۔
سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے امیدوار عاصم راجہ کی پولیس کے ساتھ نوک جھونک کا ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے۔ ویڈیو میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ووٹ ڈالنے آنے والوں کو پولنگ مراکز کے اندر جانے دیا جانا چاہیے اور کسی کو بھی نہیں روکا جانا چاہیے۔
دی وائر نے رام پور کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر سے رابطہ کیا۔ پبلک ریلیشن آفیسر پولیس انسپکٹر شرد نے تصدیق کی کہ ایسی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام شکایات کو دور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی جانبداری نہیں ہو رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس صرف ‘ہجوم کو کنٹرول’ کر رہی تھی۔
پولیس انسپکٹر نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پولیس کو ان ویڈیوکے بارے میں پتہ ہے جو پولیس پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے آن لائن سامنے آ رہے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ آیا پولیس نے ویڈیو پوسٹ کرنے والے کسی شخص کو حراست میں لیا ہے۔
انہوں نے لوگوں کو روکنے کے لیے کسی بھی طرح کی جسمانی طاقت کے استعمال سے بھی انکار کیا۔
اتر پردیش کی اہم اپوزیشن پارٹی سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے ریاست میں ضمنی انتخاب کے دوران مختلف علاقوں میں گڑبڑی کا الزام لگاتے ہوئے کئی ٹوئٹ کیے ہیں۔
اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے شکایتی خط کی ایک کاپی منسلک کرتے ہوئے ایس پی نے ٹوئٹر پر لکھا، رام پور لوک سبھا ضمنی انتخاب میں سوار اسمبلی حلقہ کے ٹانڈہ اور دریال علاقوں میں حکمراں پارٹی کے اشارے پر پولیس ایس پی کارکنوں کو ہراساں کر رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ منصفانہ ووٹنگ کو یقینی بنائیں۔
ایس پی نے یہ بھی الزام لگایا کہ ٹانڈہ کے ایک بوتھ پر ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا۔ پارٹی نے یہ بھی کہا کہ اعظم گڑھ میں اس کے پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ مراکز سے باہر کر دیا گیا ہے۔
ایس پی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ، طاقت کے زور پر اقتدار اور انتظامیہ کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسلم طبقے کی خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن نوٹس لے اور فوری طور پر ایکشن لے اور تمام ووٹرز کی ووٹنگ کو یقینی بنائے۔
خبر رساں ایجنسی بھاشا کے مطابق، ایس پی نے الیکشن کمیشن سے قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ رام پور میں پولنگ کو متاثر کرنے کے مقصد سے سوار اسمبلی حلقہ کے ٹانڈہ اور دریال علاقوں میں ایس پی کارکنوں کو پولیس نے مبینہ طور پر ہراساں کیا۔
رام پور کے بلاس پور میں ایک پولنگ بوتھ پر ہنگامے کی خبر ہے۔ ووٹ ڈالنے آئے ایک بزرگ کے ساتھ ایک داروغہ کے ذریعے مبینہ طور پر بدسلوکی کیے جانے سے ناراض لوگوں نے ہنگامہ کیا۔
ریاستی حکومت میں وزیر مملکت بلدیو سنگھ اولکھ نے موقع پر پہنچ کر ناراض لوگوں کو سمجھایا۔
رام پور کے علاوہ
ایس پی نے اپنے آفیشل ہینڈل سے کیے گئے ایک ٹوئٹ میں اعظم گڑھ لوک سبھا حلقہ کے گوپال پور، سگڑی، مبارک پور، اعظم گڑھ اور مہ نگر اسمبلی حلقوں کے تمام پولنگ اسٹیشنوں سے مبینہ طور پر سازش کے تحت حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اشارے پر پولنگ میں گڑبڑی کرنے کی نیت سے ایس پی کے تمام بوتھ ایجنٹوں کو باہر نکال دیے جانے کا الزام لگایاہے۔
بتا دیں کہ اتر پردیش کی دو اہم لوک سبھا سیٹوں– اعظم گڑھ اور رام پور پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔ اعظم گڑھ لوک سبھا سیٹ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو اور رام پور لوک سبھا سیٹ ایس پی کے سینئر لیڈر اعظم خان کے اسمبلی انتخابات میں جیت حاصل کرنے کے بعد خالی ہوئی تھیں۔ دونوں سیٹوں کو ایس پی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
اعظم گڑھ سیٹ سے اکھلیش یادو سے پہلے ان کے والد ملائم سنگھ یادو ایم پی تھے، اس لیے اس سیٹ پر ہو رہاضمنی انتخاب ایس پی کے لیے لیے وقار کی بات ہے۔ دوسری طرف رامپور میں طویل عرصے سے اعظم خان کا دبدبہ رہا ہے اور ایس پی نے رام پور لوک سبھا ضمنی انتخاب کی ذمہ داری بھی انہی کو سونپی ہے۔
بی جے پی نے اعظم گڑھ سیٹ پر رہے ضمنی انتخاب میں ایک بار پھرسے بھوجپوری فلموں کے اداکار دنیش لال یادو ‘نرہوا’ کو میدان میں اتارا ہے۔ وہیں ایس پی نے سابق ایم پی دھرمیندر یادو کو بدایوں سے اپنا امیدوار بنایا ہے، جبکہ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے سابق ایم ایل اے شاہ عالم عرف گڈو جمالی کو امیدوار بنایا ہے۔
اعظم گڑھ میں اہم مقابلہ ان تینوں کے درمیان مانا جا رہا ہے۔ ویسے تو حلقے م کل 13 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔
رام پور سے بی جے پی نے حال ہی میں پارٹی میں شامل ہونے والے گھنشیام سنگھ لودھی کو میدان میں اتارا ہے، جبکہ ایس پی نے عاصم راجہ کو میدان میں اتارا ہے۔ مایاوتی کی قیادت والی بی ایس پی رامپور سے الیکشن نہیں لڑ رہی ہے۔ لودھی قبل میں اعظم خان کے قریبی رہ چکے ہیں۔ وہ حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔
سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بھی ایس پی نے الزام لگایا تھا کہ رام پور اسمبلی حلقہ میں مسلمانوں کو ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا ہے۔
اس وقت ایس پی ایم پی اعظم خان نے کہا تھا، بہت سے لوگ اپنے ووٹنگ کے حق سے محروم رہ گئے۔ ایک برادری کے لوگوں کو پولیس نے گھروں میں گھس کر مارا پیٹا، یہاں تک کہ خواتین کو بھی زدوکوب کیا گیا۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔