برطانوی ٹی وی ریگولیٹری اتھارٹی آف کام کے مطابق ستمبر 2019 میں ری پبلک بھارت پر ارنب گوسوامی کے شو ‘پوچھتا ہے بھارت’میں مہمانوں کی جانب سے کیے گئےتبصرےپاکستانی شہریوں کے خلاف توہین آمیز اور ہیٹ اسپیچ سے بھرے ہوئے تھے، جس کی وجہ سے چینل پر تقریباً20 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔
(فوٹوبہ شکریہ: یو ٹیوب/ری پبلک بھارت)
نئی دہلی: برطانوی ٹی وی ریگولیٹری اتھارٹی آف کام نے گزشتہ سال نشر ہونے والے ایک پروگرام میں پاکستانی شہریوں کے خلاف نفرت انگیز اورغیر مہذب زبان کےاستعمال کے لیے ری پبلک ٹی وی کے ہندی چینل‘ری پبلک بھارت’پر 20000 پاؤنڈ (تقریباً 20 لاکھ روپے) کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
آف کام ٹیلی کاسٹ ، ٹیلی مواصلات اور ڈاک صنعتوں کے لیے برطانیہ حکومت کی ریگولیٹری اتھارٹی ہے۔اپنے
تفصیلی فیصلے میں آف کام نے کہا ہے کہ ری پبلک بھارت کے ‘پوچھتا ہے بھارت’پروگرام جو چینل کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کا پرائم ٹائم شو ہے،اس میں نشریاتی ضابطوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
آف کام کے مطابق، چھ ستمبر 2019 کو دکھائے گئے ایک ایپی سوڈ میں اینکر اور ان کے کچھ مہمانوں کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے خلاف غیر مہذب زبان کا استعمال اور توہین آمیز سلوک کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ شو کا مواد بھی قابل اعتراض تھا اور اس تناظر میں موزوں نہیں تھا۔
یہ پروگرام اس موقع پر نشرکیا گیا تھا جب گزشتہ سال حکومت ہند نے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کر کےاسے دو یونین ٹریٹری میں بانٹ دیا تھا۔ اسے لےکر ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات میں بے حد تلخی آ گئی ہے۔
حالانکہ ریگولیٹری نے چینل کے تبصرےکو موزوں ٹھہرانے کے لیے اس صورتحال کے حوالے کو صحیح نہیں مانا۔اس ایپی سوڈ کے ٹیلی کاسٹ سے پہلے ہی آف کام نے ری پبلک کو بتا دیا تھا کہ پاکستانی مہمانوں سے غیر مہذب زبان میں بات کرنے کو لےکر چینل کے خلاف باربار شکایتیں آ رہی ہیں۔
برطانیہ میں ری پبلک بھارت کا ٹیلی کاسٹ کرنے والے ادارے ورلڈویو میڈیا نیٹ ورک لمٹیڈ کو چینل پر آف کام کے فیصلے کو نشر بھی کرنا ہوگا اور آئندہ سے متعلقہ شو کو چلانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ویسے35 منٹ لمبا یہ شو ہندوستان کے چندریان مشن پر مبنی تھا، لیکن اس میں پاکستانی اینگل ڈالتے ہوئے یہ دکھایا گیا کہ کس طرح ہندوستان اپنے پڑوسی ملک کے مقابلے سائنس کے شعبے میں بہت آگے نکل چکا ہے۔
اس پر چرچہ کرنے کے لیے پینل میں میجر گورو آریہ، میجر جنرل کے کے سنہا، بی جے پی کے پریم شکلا اور پاکستان کے عمرانعام اور عمر الطاف شامل تھے۔اس میں پاکستان سے ایک تیسرے مہمان بھی تھے، حالانکہ آف کام کے ذریعےان کی پہچان نہیں کی جا سکی، متعلقہ مہمان کو ایک لفظ بھی بولنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
برطانوی ادارےنے کہا، ‘پوری بات چیت کے دوران اینکر اور ہندوستانی دلیل کا ہی دبدبہ رہا، پاکستانی مہمان کو شاید ہی بولنے دیا جاتا تھا، اور اگر وہ بولتے بھی تھے تو انہیں چلاکر چپ کرا دیا جاتا تھا۔’آف کام نے کہا کہ شو کے دوران ہندوستان کی طرف سےاس طرح سے تبصرہ کیا گیا کہ پاکستانی نہ صرف ہندوستان کے لیے خطرہ ہیں، بلکہ تمام پاکستانی ہندوستان کے لیے دہشت گردانہ خطرے کی طرح ہیں۔
ادارےنے کہا، ‘مہمان اور اینکر گوسوامی نے اس طرح کے خیالات پیش کیے کہ تمام پاکستانی دہشت گرد ہوتے ہیں جس میں سائنسداں، ڈاکٹر اوران کے رہنما شامل ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے کھلاڑیوں کو بھی اسی میں شامل کر دیا گیا۔ تمام بچوں کو دہشت گرد بتایا گیا۔ ایک مہمان نے پاکستانی سائنسدانوں کو چور بتایا، جبکہ دوسرے نے کہا کہ وہ ‘بھکاری’ ہوتے ہیں۔’
برطانوی ادارے نے کہا کہ اس طرح کے تبصرے نےناظرین کے بیچ پاکستانی شہریوں کے خلاف ایسے خیالات کی تشہیرکی، بھڑکایا اور جائز ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے پایا کہ اس کی وجہ سےنشریاتی ضابطے کے تین اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
آف کام نے کہا کہ وہ کسی بھی ملک یا اس کے شہری کی تنقید پرپابندی نہیں لگاتے ہیں، لیکن ایسی تنقید کسی کے لیے گالی یا توہین آمیز نہیں ہونی چاہیے۔
Ofcom Sanction Decision Rep… by
The Wire
آف کام نے اپنے فیصلے میں شو کے دوران مہمانوں کے ذریعے کیے گئے قابل اعتراض تبصروں کو بھی پیش کیا ہے۔ اس میں سے ایک میجر گورو آریہ نے کہا تھا،
‘ارنب، پاکستان لفظ دنیا میں گالی کا ایک لفظ بن گیا ہے۔ یہ لفظ گالی بن چکا ہے۔ جب وہ ہرے رنگ کا پاسپورٹ لےکر جاتے ہیں، تو ہوائی اڈے پر ان کے کپڑے اتار کر جانچ کی جاتی ہے۔ ان کے پچھلے وزیراعظم کی بھی امریکیوں نے کپڑے اتار کر جانچ کی تھی۔ ارنب، یہ پاکستانی پاسپورٹ کی عزت ہے۔ انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ پاکستانی لفظ صرف ایک کمیونٹی یا ایک ملک سے متعلق نہیں ہے، یہ اب ایک گالی بن چکا ہے۔ لوگ پاکی لفظ کا استعمال کرتے ہیں، پاکی لفظ ایک گالی ہے۔ آپ امریکہ جائیں یا یورپ، اگر اس لفظ کا استعمال کریں گے تو لوگ اسے گالی سمجھیں گے۔’
اس کے علاوہ ایک دوسرے مہمان پریم شکلا نے پاکستانیوں کا موازنہ گدھوں سے کرتے ہوئے کہا، ‘دیکھیے ارنب، اگر ہم ایک گدھے سے سائنس کے بارے میں بات کریں گے تو گدھا لات مارنے کے علاوہ اور کیا کر سکتا ہے؟ پاکستان گدھوں کا ملک ہے، انہیں اسپیس سائنس کے بارے میں کیا پتہ ہوگا؟’
اس کے ساتھ ہی شو میں ہندوستان کے اسپیس پروگرام کے ساتھ شروع ہوئی بات چیت پاکستان پر حملہ کرنے کی دھمکی دینے تک پہنچ گئی۔ شو میں شامل جنرل سنہا نے پاکستان میں گھس کر ان کے علاقوں میں حملہ کرنے کی دھمکی دی۔
اس سے پہلے آف کام نے ملیشیا میں مقیم اور ہندوستان میں وانٹیڈ ذاکر نائیک کے
چینل پیس ٹی وی کے خلاف کارروائی کی تھی، جس نے ہم جنس پرستوں اور یہودیوں کے خلاف نفرت آمیز پروگرم نشر کیا تھا۔ادارے نے اسے لےکر چینل پر ایک لاکھ پاؤنڈ کا جرمانہ لگایا تھا۔ اس کے علاوہ آف کام نے پہلے بھی ری پبلک بھارت کونشریاتی ضابطوں کی خلاف ورزی کاقصوروار ٹھہرایا ہے۔
اس سال جنوری میں ادارے نے فیصلہ دیا کہ گورکھپور میں ایک ٹریفک حادثے کے ‘گرافک فوٹیج’ میں پرتشدد موادکا استعمال کرکےنشریاتی ضابطوں کے
احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جو بچوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی ری پبلک بھارت ایک شو کے دو پریزینٹر کے لیپ ٹاپ پر ایک فنانشیل ایکسچینج ڈسٹری بیوٹر کا لوگو لگانے کو کو لےکر آف کام نے
کارروائی کی تھی۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)