یو جی سی چیئرمین ڈی پی سنگھ نےکہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو اپنے نصاب کا از سر نو جائزہ لینے اور آنے والے 5 سالوں میں مہیا ہونے والے روزگار کے مواقع کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔
نئی دہلی:یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی)سے سینئر افسر نے کہا کہ ہندوستان میں ہائر ایجوکیشن سسٹم حکومت (مرکزی اور ریاستی)اور نجی اداروں کے ذریعے زیادہ مالی اور دیگر ری سورس مہیا کرانا جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔
ہندو بزنس لائن کی خبر کے مطابق؛یو جی سی کے چیئر مین ڈی پی سنگھ نے کہا،’ ایک ہائر ایجوکیشن باڑی کے طور پر ہم چاہتے ہیں کہ اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے لیے مناسب رقم مہیا ہو۔ ہندوستان اپنے جی ڈی پی کا 0.06سے 0.07فیصد ریسرچ اور ترقی پر خرچ کرتا ہے جو کہ امریکہ(2.8فیصد)، چین(2.1فیصد)، عزرائیل(4.3فیصد)اور کوریا(4.2فیصد)کے مقابلے میں بہت کم ہے۔’
سنگھ نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو اپنے نصابوں کا پھر سے تجزیہ کرنے اور آنے والے 5 سالوں میں مہیا ہونے والے روزگار کے مواقع کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔سنگھ نے کہا،’ جو نصاب طلبا کو زیادہ روزگار دیتے ہیں،ان کو شامل کیا جانا چاہیے۔’ انھوں نے کہا کہ عالمی رینکنگ میں جو یونیورسٹی ہندوستان کی طرف سے جگہ پاتی ہیں ان میں سے زیادہ تر سرکاری ادارے ہوتے ہیں۔ شاید ہی کوئی پرائیویٹ یونیورسٹی ہوتی ہے جو اس فہرست میں جگہ پاتی ہے۔’
انھوں نے مزید کہا،’ اب حالات بدل رہے ہیں اور نجی ادارے عالمی سطح پر مقام بنانے کی سمت میں کوشش کر رہے ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ عالمی رینکنگ دینے والے کثیر موضوعاتی ادارے کو پسند کرتے ہیں اور ہندوستان میں زیادہ تر اسٹریم مبنی جیسے کہ تکنیکی اور طبی یونیورسٹی ہیں۔’ نجی اداروں کو تعلیم کے معیار میں اصلاح کی ضرورت کو پہچاننا چاہیے کیونکہ آگے چل کر یہی فائدے مند ثابت ہوگا۔
یو جی سی کے ذریعے تعلیم کے معیار میں اصلاح کے لیے کی جا رہی پہل پر سنگھ نے کہا،’3.5 اور اس سے اوپرکے سی جی پی اے والے اداروں کو پوری خود مختاری دی گئی ہے۔’ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی یونیورسٹیوں کو عالمی معیارات پر کھرا اتارنے کے لیےانسٹی ٹیوٹ آف ایمیننس (آئی او ای)کے درجے کے لیے 20 یونیورسٹیوں کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔ اب تک 6 یونیورسٹیوں کا اس کے لیے انتخاب کیا گیا ہے۔