سی بی آئی کے سابق عبوری ڈائریکٹر اورسابق آئی پی ایس افسر ایم ناگیشور راؤ نے 80سالہ سماجی کارکن سوامی اگنی ویش کی موت پر ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ اچھا ہوا چھٹکارا ملا۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انہیں یمراج سے شکایت ہے کہ انہوں نے اتنا لمبا انتظار کیوں کیا!
ایم ناگیشور راؤ/ فوٹو: بہ شکریہ فیس بک
نئی دہلی: ٹوئٹر نے سی بی آئی کےسابق عبوری ڈائریکٹراورسابق آئی پی ایس افسر ایم ناگیشور راؤ کے اس ٹوئٹ کو ہٹا دیا ہے، جس میں انہوں نے سماجی کارکن سوامی اگنی ویش کی موت پر ‘اچھا ہوا چھٹکارا ملا’ کہا تھا۔بتا دیں کہ 80 سالہ سماجی کارکن سوامی اگنی ویش کا جمعہ(11 ستمبر)کو نئی دہلی واقع انسٹی ٹیوٹ آف لیور اینڈ بلئری سائنسز(آئی ایل بی ایس)میں انتقال ہو گیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ٹوئٹر نے کہا کہ ٹوئٹ نے بدسلوکی اور ہراسانی کے خلاف اس کے ضابطوں کی خلاف ورزی کی اور عارضی طور پرمتعلقہ ٹوئٹر ہینڈل کی کچھ سہولیات کو محدودکر دیا گیا ہے۔اڑیسہ کیڈر کے 1986بیچ کے آئی پی ایس افسر راؤ جولائی 2019 تک سی بی آئی میں تعینات تھے۔ اس کے بعد اس سال 31 جولائی کو وہ فائر سروس،سول ڈیفنس اینڈ ہوم گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔
گزشتہ جمعہ کوسوامی اگنی ویش کی موت کے بعدانہوں نے ٹوئٹ کر کےلکھا تھا، ‘اچھا ہوا چھٹکارا ملا۔ آپ (سوامی اگنی ویش)بھگوا پوشاک میں ہندو مخالف تھے۔آپ نے ہندوازم کا بڑا نقصان کیا۔ مجھے شرم آتی ہے کہ آپ تیلگو برہمن پیدا ہوئے تھے… بھیڑیے کی کھال میں شیر۔ مجھے یمراج سے شکایت ہے کہ انہوں نے اتنا لمبا انتظار کیوں کیا!’
راؤ کے اس پوسٹ کی سوامی اگنی ویش کے ذریعے بندھوا مزدوروں کے لیے بنائی گئی تنظیم بندھوا مکتی مورچہ نے سخت تنقید کی تھی۔وہیں،بی جے پی کے قومی سکریٹری پی مرلی دھر راؤ نے کہا تھا کہ ہندو روایت کا مطلب ہے کہ موت کےفوراً بعدمنفی چیزوں پر چرچہ نہیں کرنا ہے۔ وراثت کے مدعوں پر بعد میں چرچہ کی جا سکتی ہے۔
ناگیشور راؤ کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے پولسنگ اور قانون نافذکرنے سے متعلق آزاد تھنک ٹینک انڈین پولیس فاؤنڈیشن نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا، ‘اس طرح کے غیرمہذب پیغامات کو ٹوئٹ کرکے انہوں نے پولیس کی وردی کی توہین کی اور سرکار کو شرمندہ کیا۔ انہوں نے پورے پولیس فورس،بالخصوص نوجوان افسروں کا حوصلہ گرایا ہے۔’
بتا دیں کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے سی بی آئی کےسابق عبوری ڈائریکٹرایم ناگیشور راؤ کو بہار کے مظفرپور شیلٹر ہوم معاملے کی جانچ کرنے والے افسر اےکے شرما کا تبادلہ کرنے کے لیے عدالت کی ہتک کا قصوروار ٹھہرایا تھا۔عدالت نے انہیں اور سی بی آئی کے قانونی صلاح کار ایس بھاسو رام کو اس دن کورٹ کی کارر وائی پوری ہونے تک کورٹ میں ایک کونے میں بیٹھے رہنے کی سزا سنائی تھی۔ اس کے علاوہ دونوں پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا تھا۔