مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشارگاندھی نے کہا ہے کہ ،‘ہر کسی کو خوش کرنا انصاف نہیں ہوتا ہے، ہر کسی کو خوش کرنا سیاست ہوتی ہے۔’
تشار گاندھی، فوٹو بہ شکریہ:اے ایم یو لٹریری فیسٹیول
نئی دہلی :سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ پر اپنا تاریخی فیصلہ سنا دیاہے۔متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ رام جنم بھومی نیاس کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملے گا ۔وہیں سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی 5 ایکڑ زمین دی جائے گی۔مندر کی تعمیر کے لیے مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر ٹرسٹ بنانا ہوگا اور اس ٹرسٹ میں نرموہی اکھاڑہ کا ایک ممبر شامل ہوگا۔سی جے آئی نے پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے ذریعے لیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے بتایا کہ شیعہ وقف بورڈ کی عرضی کو خارج کر دیا گیا ہے۔
عدالت کے اس فیصلے کے بعد تشار گاندھی نے اپنےایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ، ‘اگر گاندھی قتل معاملے میں سپریم کورٹ آج پھر سے شنوائی کرے تو فیصلہ یہی ہوگا کہ ناتھورام گوڈسے ایک قاتل تھے لیکن وہ ‘دیش بھکت’ بھی تھے۔’
قابل ذکر ہے کہ ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ کےفیصلے پر مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اگر مہاتما گاندھی قتل معاملے میں سپریم کورٹ میں آج پھر سے شنوائی ہوتی ہے تو فیصلہ یہی ہوگا کہ ناتھورام گوڈسے ‘ایک قاتل لیکن دیش بھکت تھے’۔
غورطلب ہے کہ ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ فیصلے نے ایودھیا میں متنازعہ مقام پر رام مندر کی تعمیر کا کی راہیں ہموار کردی ہیں۔کورٹ کے اس فیصلے پر تشار نے یہ کہا ہے کہ،‘اگر گاندھی قتل معاملے میں سپریم کورٹ آج پھر سے شنوائی کرے تو فیصلہ یہی ہوگا کہ ناتھورام گوڈسے ایک قاتل تھے لیکن وہ دیش بھکت بھی تھے۔’
انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ‘ہر کسی کو خوش کرنا انصاف نہیں ہوتا ہے، ہر کسی کو خوش کرنا سیاست ہوتی ہے۔’
تشار نے ٹوئٹ کیا،‘جب ایودھیا کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے تو کیا ہم ان اصلی مدعوں کی طرف لوٹ سکتے ہیں جن سے ہماراملک گزر رہا ہے۔’
واضح ہو کہ سنیچر کو سپریم کورٹ کے 5 ججوں کی
آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں متنازعہ زمین پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کےان پٹ کے ساتھ)