سال 2018 میں صوبے میں بی جے پی کے اقتدارمیں آنے کے بعد سے تریپورہ کےسینئر صحافی سمیر دھر کی رہائش پر ہوا یہ اس طرح کا تیسرا حملہ ہے۔الزام ہے کہ پچھلے سال ستمبر میں وزیر اعلیٰ بپلب دیوکی جانب سےعوامی اجلاس میں میڈیا کو دھمکانے کے بعد سے صحافیوں پر اس طرح کے حملے تیز ہوئے ہیں۔
بی جے پی حامیوں کے ایک گروپ نے 29 مئی کو تریپورہ کے ایک سینئرصحافی اور اسمبلی آف جرنلسٹس (اےاوجے)کے نائب صدرسمیر دھر کی رہائش پر حملہ کیا۔سال 2018 میں صوبے میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دھر کی رہائش پر ہوا یہ اس طرح کا تیسرا حملہ ہے۔ صوبے میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے صحافیوں پر مستقل حملے ہو رہے ہیں۔
تریپورہ میں صحافیوں کے سب سے بڑے فورم اے اوجے نے جاری بیان میں کہا، ‘مقتدرہ بی جے پی پارٹی کے حامی مانے جانے والے شرپسندعناصر تیزدھار ہتھیار کے ساتھ 29 مئی کو رات لگ بھگ نو بجے صحافی کے گھر میں گھسے اور حملہ کیا۔ انہوں نے دھر کی رہائش کی چار دیواری کو توڑدیا اور ان کے لیے غیرمہذب زبان کا استعمال کیا اور خمیازہ بھگتنے کی دھمکی دی۔’
دھرمغربی بنگال کے ایک مقامی اخبار‘آج کل’کے تریپورہ سےنامہ نگار ہیں اور وہ تریپورہ لیفٹ فرنٹ کے کنوینر بجن دھر کے چھوٹے بھائی بھی ہیں۔صوبے میں صحافیوں اور میڈیا اداروں پر لگاتار ہو رہےحملوں پر غصہ کا اظہار کرتے ہوئے اے اوجے نے حملہ آوروں کی فوراًگرفتاری کی مانگ کی۔
گزشتہ30 مئی کو جنرل سکریٹری شانت دیبرائے اورنائب صدر ارون ناتھ سمیت جینت دیبناتھ، انل رائے چودھری اوراے اوجے کے ممبروں نے معاملے کی جانچ کے لیے دھر کے گھر کا دورہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اماتلی پولس تھانے میں تحریری شکایت درج کی گئی ہے۔ حالانکہ، 24 گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزرنے پر بھی اس سلسلے میں اب تک گرفتاری کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔
اے اوجے کا کہنا ہے، ‘اے اوجے کی جانب سے ریاستی پولیس چیف کے نوٹس میں معاملہ لایا گیا ہے۔ یہ حملہ منصوبہ بند تھا اور ایک طرح کی سازش کا حصہ تھا۔’اے اوجے کا الزام ہے کہ پچھلے سال 11 ستمبر کو وزیراعلیٰ بپلب دیوکی جانب سے عوامی اجلاس میں میڈیا کو دھمکانے کے بعد سے اس طرح کے حملے تیز ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا،‘یہ نوٹس میں لایا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کے اپنے بیان پر قائم رہنے کی وجہ سے حملہ ہو رہا ہے۔ صوبے میں صحافیوں کے سب سے بڑے فورم اے اوجے اس طرح کے سلوک پر شدیدتشویش کا اظہار کر رہا ہے۔’
دی وائر سے بات چیت میں دھر نے کہا کہ شرپسند عناصر نے سنیچرآدھی رات کو ان کے اور ان کے پڑوسیوں کے گھر پر حملہ کیا۔
دھر نے کہا، ‘2018 کے بعد سے تیسری بار میرے گھر پر حملہ کیا گیا ہے۔ شرپسند عناصر میرے گھر کے اندر نہیں گھس سکے لیکن انہوں نے باؤنڈری توڑ دی، مجھے دھمکی دی اور غیرمہذب زبان کا استعمال کیا۔ صرف میرے ہی نہیں انہوں نے میرے پڑوسیوں کے گھر پر بھی حملہ کیا۔’
انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر نے سی پی آئی حامیوں پر بھی حملے کیے ہیں۔ دھر نے بتایا، ‘میں نے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ پولیس گھر پر آئی اور کہا کہ انہوں نے معاملے میں جانچ شروع کر دی ہے۔’
امتالی پولیس تھانے کے آن ڈیوٹی پولس افسر نے کہا کہ اتوار کو دھر کی رہائش پر حملے کے لیے کچھ نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)