میسور اور بنگلورو کے درمیان چلنے والی ٹیپو ایکسپریس کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ میسور سے بی جے پی رکن پارلیامنٹ پرتاپ سمہا نے وزیر ریلوے اشونی وشنو کو خط لکھ کر کیا تھا۔ کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر سدارامیا نے کہا کہ بی جے پی نے ٹرین کا نام بدل کر نفرت کی سیاست کی ہے۔
نئی دہلی: کرناٹک کے میسور شہر سے دارالحکومت بنگلورو کے درمیان چلنے والی ‘ٹیپو ایکسپریس’ کا نام بدل کر ‘واڈیار ایکسپریس’ کر دیا گیا ہے۔
دی ہندو کے مطابق، میسور سے تلگوپا تک جانے والی ایک اور ایکسپریس ٹرین کا نام ایوارڈ یافتہ کنڑ شاعر کویمپو کے نام پر رکھا گیا ہے۔
تاہم نئی ‘کویمپو ایکسپریس’ پر کوئی تنازعہ نہیں ہے، لیکن ریلوے کی جانب سے’ٹیپو ایکسپریس’ کا نام بدلنے پر اس کوتنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ نام کی تبدیلی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اس مہم کا نتیجہ ہے، جس کے تحت وہ مسلم حکمرانوں کی وراثت کو مٹانا چاہتی ہے۔
ریلوے بورڈ نے جمعہ (7 اکتوبر) کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرکےنام میں تبدیلی کومنظوری دی تھی۔
‘ٹیپو ایکسپریس’ کا نام میسور سے بی جے پی ایم پی پرتاپ سمہا کے مطالبے پر بدلا گیا ہے۔ انہوں نے چند ماہ قبل اس سلسلے میں وزیر ریلوے اشونی وشنو کو خط لکھا تھا۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق، اس فیصلے کا اعلان رکن پارلیامنٹ سمہا نے ٹوئٹر پر کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے جولائی کے مہینے میں مرکزی وزیر ریلوے کو ان کی طرف سے لکھا گیا خط بھی شیئر کیا۔
سنہا نے اپنے خط میں سابقہ ریاست میسورمیں ریلوے کی ترقی اور توسیع میں واڈیار (میسور کے شاہی خاندان) کی خدمات پر روشنی ڈالی تھی۔ انہوں نے دلیل دی تھی کہ ٹیپو سلطان کے دور میں ریلوے کا کوئی نظام نہیں تھا، جبکہ واڈیارنےنقل و حمل کے ذرائع کے طور پر ریلوے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی تھی اور اسےفروغ دیا تھا۔
انہوں نے اپنے خط میں یہ بھی کہا تھا کہ ریلوے کوبڑھاوا دینے کے ان کے فیصلہ نے ہی درحقیقت ان کی حکومت میں قحط کے دوران بروقت راحت اور امداد کو یقینی بنایا تھا۔
ریلوے کے مسافروں کے لیے بہتر سہولیات کے لیے لڑنے والے ریلوے کارکنوں کے ایک گروپ نے کہا کہ کوئی بھی شخص ریلوے کی توسیع میں واڈیارکی خدمات پر شک نہیں کر سکتا۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ‘ٹیپو ایکسپریس’ کا نام تبدیل کرنے کے بجائے ان کے (واڈیار) کے نام سے ایک نئی ٹرین شروع کرنا بہتر ہوتا۔
بتادیں کہ میسور اور بنگلور کو جوڑنے والی سپر فاسٹ ٹرین ‘ٹیپو ایکسپریس’ 15 اپریل 1980 کو شروع کی گئی تھی۔ جہاں تک تلگوپا ایکسپریس کی بات ہے، جس کا نام بدل کراب کویمپوایکسپریس کر دیاگیا ہے، یہ تلگوپا اور میسور کے درمیان چلتی ہے۔
فیصلے کے بارے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا، بی جے پی حکومت نے ٹیپو ایکسپریس کا نام بدل کر واڈیار ایکسپریس کر دیا۔ بی جے پی ٹیپو سے حسد کرتی ہے کیونکہ انہوں نے ان کے (بی جے پی) برطانوی آقاؤں کے خلاف تین جنگیں لڑی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا، ‘کسی اور ٹرین کا نام واڈیار کے نام پر رکھا جا سکتا تھا۔ بی جے پی ٹیپو کی وراثت کو کبھی مٹانہیں پائےگی۔ انہوں نے جیتے جی انگریزوں کوڈرایا اور اب انگریزوں کے غلاموں کو ڈرا رہے ہیں۔
وہیں، کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر سدارامیا نے کہا کہ بی جے پی نے ‘ٹیپو ایکسپریس’ کا نام بدل کر ‘واڈیار ایکسپریس’ کر کے نفرت کی سیاست کی ہے۔
اس پر بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ یدی یورپا نے کہا کہ سدارامیا مسلمانوں کو خوش کرنے کے شوقین ہیں، اس لیے انہوں نے ایسا کہا۔
بی جے پی لیڈر نے کہا، تاہم، ملک اور ریاست کے لوگوں نے ٹرین کا نام تبدیل کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ سدارامیا جیسے چند لوگوں کو چھوڑ کر ٹرین کے نام کی تبدیلی سے کسی کو تکلیف نہیں ہوئی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)