سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں پلامو ضلع کے پانکی سے بی جے پی ایم ایل اے کشواہا ششی بھوشن مہتہ مبینہ طور پر کسی برادری کا نام لیے بغیر دھمکی دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ اگر داڑھی، ٹوپی والے اور گائے کا گوشت کھانے والے ہندو مذہبی مقامات کے قریب نظر آئے تو ان کی پٹائی کی جائے گی۔
بی جے پی ایم ایل اے کشواہا ششی بھوشن مہتہ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: جھارکھنڈ کے ایک بی جے پی ایم ایل اے نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ جو لوگ داڑھی رکھتے ہیں یا ٹوپی پہنتے ہیں یا گائے کا گوشت کھاتے ہیں، ہندو مذہبی مقامات کے قریب پائے جانے پر ان کی پٹائی کی جائے گی۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کو سامنے آئے 67 سیکنڈ کے ایک ویڈیو میں پلامو ضلع کے پانکی سے بی جے پی ایم ایل اے کشواہا ششی بھوشن مہتہ کو مبینہ طور پر کسی کمیونٹی کا نام لیے بغیر ہندی میں مسلمانوں کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں ایم ایل اے سے مشابہت رکھنے والا ہار پہنا ہوا شخص یہ کہہ رہا ہے کہ ‘ایسے لوگ ‘(مسلمان) پہلے ہندو مذہبی پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں اور پھر ان میں خلل ڈالتے ہیں، انہیں مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔
بی جے پی ایم ایل اے کا کہنا ہے کہ وہ جھارکھنڈ اسمبلی میں پہلے ہی یہ مسئلہ اٹھا چکے ہیں اور اب سڑکوں پر بھی اٹھائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں نے 3 اکتوبر کو وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی طرف سے منعقد کی گئی شوریہ یاترا میں خلل ڈالا۔ اس کے بعد انہوں نے مبینہ طور پر دھمکی دی کہ اگر داڑھی والے، ٹوپی والے اور گائے کا گوشت کھانے والے ہندو مذہبی مقامات کے قریب نظر آئے تو انہیں مارا پیٹا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق، پلامو میں ایک نیوز چینل کے مقامی صحافی نے کہا کہ یہ ویڈیو منگل کو وجئے دشمی کے دن پانکی میں ایک میرج ہال کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے دوران شوٹ کیا گیا تھا۔
جے ایم ایم-کانگریس-آر جے ڈی اتحاد کی حکومت والی ریاست میں پولیس نے اس ویڈیو کے تقریباً 24 گھنٹے تک نشر ہونے کے باوجودجمعرات کی شام 5.30 بجے تک ، جب یہ خبر شائع ہوئی تھی، کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی تھی۔
پلامو سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ریشما رامیسن نے کہا، ہم ویڈیو کی تحقیقات کر رہے ہیں اور ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی ہے کیونکہ ابھی تک کسی نے کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے۔
اپریل میں ملک بھر کی پولیس فورس کو ہیٹ اسپیچ کے خلاف از خود نوٹس لے کر ایف آئی آر درج کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی ہدایت کی یاد دہانی کراتے ہوئے، رامیسن نے کہا، ‘ہم ویڈیو کی جانچ کے بعد ہی کارروائی کریں گے۔’
کانگریس اور جے ایم ایم کے ترجمانوں نے ایم ایل اے کی تقریر کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کیے ہیں، لیکن پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج نہ کرنے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
ریاستی کانگریس کے صدر راجیش ٹھاکر نے بس اتنا کہا کہ پولیس کو کارروائی کرنی چاہیے۔ ٹھاکر نے کہا، ‘بی جے پی رہنما نفرت انگیز تقریر کا سہارا لے رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس ووٹروں کو دکھانے کے لیے اور کچھ نہیں ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘بی جے پی کے تھنک ٹینک نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کا پارٹی میں خیرمقدم کر رہے ہیں، اور اسی وجہ سے دوسرے لیڈر بھی اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ تاہم ، لوگ انہیں الیکشن میں منہ توڑ جواب دیں گے۔’
جے ایم ایم کے ترجمان منوج پانڈے نے بھی کہا کہ بی جے پی نفرت انگیز تقریر پر اتر آئی ہے۔
مہتہ 11 مئی 2012 کو بی جے پی لیڈر کے ذریعے چلائے جانے والے اسکول میں
ایک ٹیچر کے قتل کے ملزم ہیں۔ 2019 میں ٹیچر کے اہل خانہ نے انہیں ٹکٹ دینے کے بی جے پی کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ دسمبر 2019 میں، جب ریاست میں انتخابات ہو رہے تھے، تب ایک عدالت نے مہتہ کو بری کر دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے پانکی سیٹ جیت لی تھی۔