فوڈ سکیورٹی پر ایک پالیسی جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ دنیا کی 7.8 ارب آبادی کو کھلانے کے لیے کافی سے زیادہ غذا دستیاب ہے، لیکن موجودہ وقت میں 82 کروڑ سے زیادہ لوگ بھوک مری کا شکار ہیں۔ ہماراغذائی نظام ٹوٹ رہا ہے۔
نئی دہلی: کووڈ 19 بحران کی وجہ سے اس سال تقریباً 4.9 کروڑ مزید افرادانتہائی غربت کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں جی ڈی پی میں ہر ایک فیصد کی گراوٹ کا اثر لاکھوں بچوں کی نشو ونما کو متاثر کرے گی۔اس اندیشے کا اظہار اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کیا ہے۔ انہوں نے ممالک سےورلڈفوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے فوری قدم اٹھانے کے لیے کہا ہے۔
انہوں نے وارننگ دی کہ اگر فوری قدم نہیں اٹھائے گئے تو صاف ہے کہ اشیائے خوردنی کو لے کرشدید ہنگامی صورتحال کا خطر ہ بڑھ رہا ہے۔ اس کا طویل مدتی اثر کروڑوں بچوں اور نوجوانوں پر ہو سکتا ہے۔فوڈ سکیورٹی پر ایک پالیسی جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘دنیا کی 7.8 ارب آبادی کو کھلانے کے لیے کافی سے زیادہ غذا دستیاب ہے، لیکن موجودہ وقت میں 82 کروڑ سے زیادہ لوگ بھوک مری کا شکار ہیں اور پانچ سال کی عمر سے کم کے قریب 14.4 کروڑ بچوں کا بھی نشوونما نہیں ہوا ہے۔ ہماراغذائی نظام ٹوٹ رہا ہے اور کووڈ 19 بحران نے حالات کو بد تر بنایا ہے۔’
Today, more than 820 million people are hungry.#COVID19 pandemic is making things worse.
Unless immediate action is taken, it is increasingly clear that there is an impending global food emergency that could have long term impacts on hundreds of millions of children & adults. pic.twitter.com/LhE99RMhWv
— UN Geneva (@UNGeneva) June 9, 2020
انہوں نے کہا، ‘اس سال کووڈ 19 بحران کی وجہ سے تقریباً 4.9 کروڑ مزید افرادانتہائی غربت کا شکار ہو جائیں گے۔ غذا اورغذائی قلت سےغیر محفوظ لوگوں کی تعدادلگاتار بڑھ رہی ہے۔ عالمی جی ڈی پی میں ہرفیصد کی گراوٹ سات لاکھ اضافی بچوں کےنشوو نما کومتاثر کرےگی۔’
یہ بھی پڑھیں :کورونا کی وجہ سے 26.5 کروڑ لوگوں کے سامنے بھوک مری کا خطرہ: رپورٹ
انتونیو گوتریس نے کہا، ‘یہ صاف ہوتا جا رہا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہیں کی گئی تو ایک اشیائے خوردنی کو لے کرشدید ہنگامی صورتحال کا خطر ہ نزدیک ہے جس کا ہزاروں لاکھوں بچوں اور نوجوانوں پرطویل مدتی اثر ہو سکتا ہے۔ یہاں تک کہ جن ممالک میں خاطرخواہ مقدار میں غذادستیاب ہے، وہاں بھی فوڈ سپلائی چین میں رکاوٹ پیدا ہونے کا خطرہ دکھائی دے رہا ہے۔’
انہوں نے ‘فوری کارروائی’ کرنے کی بات کو دوہرایا تاکہ اس وبا کے سب سے برے عالمی نتائج کو قابوکیا جا سکے۔انہوں نے ممالک سے لوگوں کی زندگی اور روزگار بچانے کے لیے کام کرنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ ممالک کو ان جگہوں پر زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے، جہاں سب سے زیادہ جوکھم ہے۔
انہوں نے کہا، ‘اس کا مطلب یہ ہے کہ ممالک کو غذا اور غذائی خدمات کو لازمی کر دینا چاہیے جبکہ اس سیکٹرمیں کام کرنے والے لوگوں کو خاطر خواہ سکیورٹی دستیاب کرانی چاہیے۔’اقوام متحدہ کے سربراہ کے ذریعے جاری فوڈپالیسی میں کہا گیا ہے کہ فوڈ ورکرز کے لیے مناسب سکیورٹی سسٹم نافذکرتے ہوئے غذا اورغذائی خدمات کو ضروری خدمات کے تحت لانا ہوگا۔
ساتھ ہی کمزورطبقوں کے لیے غذا، روزگار اور غذائیت کو یقینی بنانا، غذائی بحران والے ممالک میں غذائی صورتحال مضبوط کر کےمعاشرتی تحفظ کے نظام کودوبارہ قائم کرنا اور انہیں آگے بڑھانا ہوگا۔اس کے علاوہ غذائیت کے لیے سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط کرنا ہوگا۔ممالک کو تمام انسانوں تک محفوظ ، مقوی غذا کی پہنچ یقینی بنانی ہوگی بالخصوص چھوٹے بچوں، حاملہ اوردودھ پلانے والی خواتین ،بزرگوں اور ان لوگوں کو جنہیں زیادہ جوکھم ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)