امپھال کی 17 سالہ طالبہ لووانگ بی لنتھوئنگ بی ہیجام اور ان کے دوست فیجام ہیمن جیت سنگھ کو آخری بار 6 جولائی کو سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک ساتھ دیکھا گیا تھا۔ تب سے وہ لاپتہ ہیں اور ان کے اہل خانہ مسلسل حکام سے کارروائی کی فریاد کر رہے ہیں۔
دونوں لاپتہ بچے۔ (تصویر: یاقوت علی)
امپھال: منی پور میں دو خاندان اس درد سے گزر رہے ہیں جو کسی بھی ماں باپ کے لیےکسی برے خواب کی طرح ہوتاہے۔ یہاں ایک خاندان کی بیٹی لووانگ بی لنتھوئنگ بی ہیجام اور دوسرے خاندان کا بیٹا فیجام ہیمن جیت سنگھ کئی دنوں سے لاپتہ ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ پولیس کو دونوں کی آخری لوکیشن پتہ ہے، اس کے باوجود ان کا سراغ نہیں لگایا جا سکا ہے۔ دوسری جانب واضح جواب نہ ملنے پر دونوں کے والدین کافی پریشان ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 6 جولائی کی صبح ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھنے والی 17 سالہ لووانگ بی نے ایک کوچنگ سینٹر میں فزکس اور کیمسٹری کی کلاس میں شرکت کی تھی۔ اس دن ان کے والدہیحجام کلجیت سنگھ، جو عام طور پر اسے چھوڑنے اور لینے جاتے تھے، بیمار تھے اور وہ ان کے ساتھ نہیں جاسکے ۔ لووانگ بی اس دن گھر نہیں لوٹیں۔ اس کے والد کو اب افسوس ہے کہ وہ ساتھ کیوں نہیں گئے۔
انہوں نے دی وائر کو بتایا،اس کی کوچنگ صبح 5 بجے شروع ہوتی تھی اور 8:15 پر ختم ہو جاتی تھی۔ میں اسے کوچنگ ڈراپ کرنے اور لینے جاتا تھا، لیکن اس دن میں اسے لینے نہیں گیا اور تب سے وہ لا پتہ ہے۔ میں اپنے آپ کو لعنت بھیجتا ہوں کہ اپنی بیٹی کو لینے نہیں گیا۔
لاپتہ ہونے کا یہ واقعہ منی پور میں اسکولوں/کوچنگ سینٹروں کے دوبارہ کھلنے کے ٹھیک بعد پیش آیا جو نسلی تشدد کی وجہ سے بند کر دیے گئے تھے۔ لووانگ بی نے اپنی کلاس کی تھی اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں وہ اپنے دوست فیجام ہیمن جیت سنگھ کے ساتھ بائیک پر جاتی ہوئے دکھائی دے رہی ہے۔ شروع میں دونوں خاندانوں کا خیال تھا کہ دونوں ایک ساتھ چلے ہو گئے ہوں گے کیونکہ ایسا لگتا تھا کہ ان میں محبت ہے۔
لووانگ بی نے کلاس کے بعد نمبول بازار جانے کی بات کہی تھی، لیکن ان کی ماں جے شری دیوی کے مطابق، ان کے گھر سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ناگا اکثریتی علاقے کھوپم سے اس کے آخری پیغام کے بعداس کا فون بند ہو گیا۔
اس کے بعد گھر والوں نے فیجام ہیمن جیت سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا فیصلہ کیا۔ ایف آئی آر میں اغوا اور شادی کے لیے مجبور کرنے کےارادے سےاغوا کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ہیمن جیت سنگھ کی عمر 20 سال ہے، جبکہ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس کی عمر 17 سال ہے۔
لووانگ بی کا ابھی تک پتہ نہیں چلا ہے۔ لووانگ بی کے والدین نے منی پور کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے چیئرمین کو خط لکھ کر مدد مانگی ہے۔ اہل خانہ نے قومی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن ریکھا شرما کے امپھال کے دورے کے دوران (25 جولائی کو) ان سے بھی ملاقات کی تھی۔ لووانگ بی کے والدین نے دی وائر کو بتایا کہ وہ اس کیس میں ان کی عدم دلچسپی سے مایوس ہیں۔
دریں اثنا، فیجام ہیمن جیت سنگھ کے گھر والےکچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں، ان کے والد فیجام اینبگوبی سنگھ نے کہا، وہ 6 جولائی کو صبح 8 بجے کے قریب گھر سے اپنی ماں سے یہ کہہ کرنکلا تھا کہ وہ فٹ بال میچ دیکھنے جا رہا ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے کے بعد لووانگ بی کے والدین فیجام کے گھر پہنچے۔ اینبگوبی نے اپنے بیٹے کو فون کرنے کی کوشش کی، لیکن فون بند تھا۔ سائبرکرائم رپورٹ میں دونوں کی آخری لوکیشن ‘پھابا کچاؤ ایکھائی’ ہے۔ متعلقہ تھانے پہنچنے پر اہل خانہ کو بتایا گیا کہ علاقے میں ان کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
فیجام ہیمن جیت کے والد کے مطابق، تین چار دن بعد ان کے بیٹے کا موبائل ایک نئے سم کارڈ سے ایکٹیویٹ ہوا تھا، جس کی لوکیشن چوڑا چاند پور ضلع میں تھی۔
انہوں نے کہا، پولیس نے میرے بیٹے کی آخری لوکیشن کا پتہ لگا لیا ہے، لیکن انہوں نے معاملے کی تحقیقات کے لیے اس جگہ جانے سے انکار کر دیا کیونکہ یہ کُکی اکثریتی علاقہ ہے۔
ہیمن جیت کی گمشدگی کی شکایت 19 جولائی کو درج کرائی گئی تھی، جس میں اہل خانہ کو شبہ ہے کہ اسے نامعلوم افراد نے اغوا کیا ہے۔
منی پور میں امن و امان کی صورتحال پر سوال اٹھاتے ہوئے اہل خانہ نے کہا کہ یہاں پورا سسٹم ناکام ہو چکا ہے۔
ایبنگوبی سنگھ نے وزیر اعلیٰ، گورنر ، مقامی ایم ایل اے اور سیکورٹی ایڈوائزرسے بھی ملاقات کی ، لیکن وہ بھی ان خاندانوں کی مدد کرنے میں ناکام رہے۔ دونوں خاندانوں نے کئی بار مظاہرے بھی کیے لیکن اس کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)