تلنگانہ کی ایک عدالت کے بھارت بایو ٹیک سے متعلق خبریں ہٹانے کے یکطرفہ فیصلے پر دی وائر کا بیان

دی وائر یا اس کے مدیران کو اس عدالتی کارروائی کی بابت کوئی نوٹس نہیں ملا تھا، اور نہ ہی انہیں کسی دوسرے ذرائع سے اس کی جانکاری دی گئی تھی۔

دی وائر یا اس کے مدیران کو اس عدالتی کارروائی کی بابت کوئی نوٹس نہیں ملا تھا، اور نہ ہی انہیں کسی دوسرے ذرائع سے اس کی جانکاری دی گئی تھی۔

The-Wre-Logo-e1645703082694-1536x796

24  فروری، 2022

ہم نے بار اینڈ بنچ میں ایک رپورٹ دیکھی،جس میں کہا گیا ہے کہ تلنگانہ کے رنگا ریڈی ضلع کی ایک مقامی عدالت نے اپنے یکطرفہ فیصلے میں دی وائر اور دی وائر سائنس پر شائع 14 مضامین کو ہٹانے کو کہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ مبینہ فیصلہ بھارت بایوٹیک کی عرضی  پر جاری کیا گیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان مضامین کے ذریعے اسے بدنام کیاگیاہے۔

دی وائر اور اس کے مدیران کو ان عدالتی کارروائیوں کی بابت کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا ،اور نہ ہی کسی اور طریقے سے ان کی اطلاع دی گئی۔ کسی بھی وقت بھارت بایوٹیک یا اس کے وکیلوں نے ہم سے رابطہ نہیں کیا۔ تلنگانہ کی اس عدالت کا یہ فیصلہ، جس کے بارے میں ہمیں خود بار اینڈ بنچ کے ذریعے علم ہوا، دی وائر کو اپنی  بات رکھنے کا کوئی موقع دیے بغیر جاری کیا گیا ہے۔

بلاشبہ، دی وائر اس فیصلے کو ، جسے ہم نے ابھی تک دیکھا بھی نہیں،قانونی طور پر چیلنج کرے گا۔ ہمیں کسی بھی فیصلے کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا، حتیٰ کہ اس کی مصدقہ کاپی بھی نہیں ملی۔

ہندوستان کے آئین میں آزادی صحافت کی ضمانت دی گئی ہے۔ ہندوستان کے باقی میڈیا کی طرح ہم نے اس حق کا استعمال کرتے ہوئے سال 2020 سے بھارت بایوٹیک پر درجنوں مضامین شائع کیے ہیں اور ہم آزادی صحافت پر پابندی لگانے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کریں گے۔

ایم کے وینو

سدھارتھ بھاٹیہ

سدھارتھ وردراجن

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)