کیرل ہائی کورٹ نے ایک مندر پر بھگوا جھنڈا لگانے کی اجازت طلب کرنے والی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مندروں کا استعمال سیاسی برتری یا دبدبےکے لیےنہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزاروں کے کام اور ارادے واضح طور پر مندر کےپر سکون اور مقدس ماحول کے خلاف ہیں۔
کیرل ہائی کورٹ۔ (تصویر بہ شکریہ: swarajyamag.com)
نئی دہلی: کیرل ہائی کورٹ نےایک مندر پر بھگوا جھنڈے لہرانے کی اجازت طلب کرنے والی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مندروں کو سیاسی برتری یا دبدبے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے کہا، ‘مندر روحانی سکون اور امن کی علامت ہیں، ان کا تقدس اور تعظیم سب سے اہم ہے۔ ایسی مقدس روحانی بنیادوں کو سیاسی ہتھکنڈوں کی کوششوں سے مجروح نہیں کیا جانا چاہیے۔ درخواست گزاروں کے کام اور ارادے مندر کے پر سکون اور مقدس ماحول کے واضح طور پر خلاف ہیں۔
متھوپیلکڈو سری پارتھا سارتھی مندر کے عقیدت مند (بھکت) ہونے کا دعویٰ کرنے والے درخواست گزار مندر پر جھنڈے لگانا چاہتے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ خاص موقعوں اور تہواروں کے دوران مندر کے احاطے میں بھگوا جھنڈے لگانے کی ان کی کوششوں کو مدعا علیہان نے مبینہ طور پر اپنے سیاسی رابطوں کا استعمال کرتے ہوئے روک دیا۔
درخواست گزاروں کے مطابق، انہوں نے 2022 میں’پارتھا سارتھی بھکت جن سمیتی‘ نام سے ایک تنظیم بنائی، جس کا مقصد مندر اور اس کے عقیدت مندوں کی فلاح و بہبود ہے۔
شنوائی کے دوران کیرالہ حکومت کے وکیل نے دلیل دی کہ درخواست گزاروں کو کسی مخصوص سیاسی پارٹی سے وابستہ جھنڈوں مندر کو سجانے کی اجازت دینا ‘مندر کو سیاسی بالادستی کے لیے میدان جنگ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا’۔
حکومت نے یہ بھی الزام لگایا کہ عرضی گزاروں کے اقدامات کی وجہ سے پہلے بھی مندر کے احاطے میں کئی جھڑپیں ہوئی تھیں۔ درخواست گزاروں میں سے ایک کئی مجرمانہ مقدمات میں بھی ملوث ہے۔
عدالت کے نوٹس میں یہ بھی لایا گیا کہ مندر کی انتظامی کمیٹی نے ایک قرارداد پاس کر کے کنیکا وانچی کے 100 میٹر کے دائرے میں کسی بھی سیاسی پارٹی یا تنظیم کے جھنڈے، بینرز وغیرہ لگانے پر پابندی لگا دی ہے۔
حکومت کے وکیل نے عدالت کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرائی کہ 2020 میں اس نے پولیس کو مندر کے احاطے سے ایسی کسی بھی تنصیب کو ہٹانے کی ہدایت دی تھی۔
مختلف فریقوں کو سننے کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا، ‘درخواست دہندگان نے مندر میں رسومات ادا کرنے کے لیےکوئی جائز اختیارپیش نہیں کیا ہے، جیسا کہ انہوں نے درخواست کی ہے۔ اس کے علاوہ اس عدالت کے جاری کردہ احکامات اور انتظامی کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں انہیں مندر کے اندر یا اس کے آس پاس نصب کرنے یا رسومات کے انعقاد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔