حکومت میں انضمام کرنے سمیت اپنی مختلف مانگوں کو لےکر تلنگانہ اسٹیٹ روڈٹرانسپورٹ کارپوریشن کے تقریباً 48 ہزار ملازمین گزشتہ 5 اکتوبر سے غیر معینہ مدت ہڑتال پر ہیں۔ ٹی ایس آر ٹی سی کی مشترکہ ورکنگ کمیٹی نے 19 اکتوبر کو ریاست بھر میں بندی کا اعلان کیا ہے۔
علامتی تصویر(فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ٹی ایس آر ٹی سی)کی یونین کی غیر معینہ مدت ہڑتال سوموار کو دسویں دن بھی جاری رہنے کے بیچ اب تک ٹی ایس آر ٹی سی کے دو ملازمین خودکشی کر چکے ہیں۔ اتوار کو وارنگل ضلع کے نرسام پیٹ ڈپو سے منسلک ایک ڈرائیور نے بھی پیٹرول ڈالکر خود کو آگ لگا لی تھی لیکن پولیس کے فوری دخل سے ان کی جان بچ گئی۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے اتوار کو 9ویں دن بھی ہڑتال جاری رہنے کےدرمیان خودسوزی کرنے والے کارپوریشن کے 55 سالہ ایک ملازم ڈی شری نیواس ریڈی کی موت ہو گئی تھی۔ ہاسپٹل کے ذرائع نے بتایا کہ ریڈی کی جلنے سے موت ہو گئی۔ وہ ریاست بھرمیں ہڑتال کر رہے ملازمین کے ایک گروپ میں شامل تھے۔ ریڈی نے ہڑتال کر رہے ملازمین کی مانگ نہ ماننے کو لےکر مبینہ طور پر حکومت کےخلاف مظاہرہ کرتے ہوئے سنیچر کو کھمّم کے پاس اپنے گھر کے پاس خود کو آگ لگا لی تھی۔
ریڈی کی موت کے بعد ٹی ایس آر ٹی سی کی مشترکہ ورکنگ کمیٹی اور کئی سیاسی جماعتوں نے سوموار کو کھمم ضلع میں بند کاانعقاد کیا گیا۔ ہڑتالی ملازمیننے مظاہرہ کئے جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے کارکنان نےکھمم اور کوٹھگڑم ضلع میں ریلیوں میں حصہ لیا۔ ملازمین نے ان کی موت کے لئے ریاستی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے نعرے بازی کی۔
ریڈی کی موت کی خبر پھیلنے کے بعد بڑی تعداد میں تلنگانہ اسٹیٹ روڈٹرانسپورٹ کارپوریشن کے ملازم ہاسپٹل کے پاس جمع ہوئے، لیکن پولیس نے ان کو وہاں سے ہٹا دیا۔ کھمم کے پولیس کمشنر تفسیر اقبال نے بتایا کہ بند پر امن ہے اورحالات معمول پر ہیں۔مرکزی وزیر داخلہ جی کشن ریڈی نے ڈی شری نیواس ریڈی کی موت پر غم کا اظہارکیا اور کہا کہ اس خبر سے ان کو بہت تکلیف ہوئی ہے۔ تلنگانہ کے وزراء، کانگریس اور بی جے پی سمیت حزب مخالف کے رہنماؤں نے بھی ریڈی کی موت پر غم کااظہار کیا۔ ریڈی کی موت کے بعد تقریبا 50 سالہ ایک آپریٹر سریندر گوڑنے اتوار کی رات اپنے گھر پر پھانسی لگاکر مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔
کلثوم پورہ پولیس تھانے کے ایک افسر نے بتایا کہ انہوں نے بتایا کہ گوڑ کی فیملی والوں نے اس کے کمرے کا دروازہ توڑا اور اس کو قریبی ہاسپٹل میں بھرتی کرایاجہاں رات تقریباً ساڑھے نو بجے ڈاکٹروں نے ان کی موت کر کر دیا۔ خودکشی کی وجہ کے بارے میں پوچھے جانے پر پولیس نے بتایا کہ گوڑ ٹی ایس آرٹی سی کی ہڑتال کی وجہ سے ‘ ستمبر کی تنخواہ کی ادائیگی نہیں ہونے اور نوکری جانےکا خدشہ ‘ کی وجہ سے واضح طور پر مایوس تھے۔ تحریک کرنے والوں نے ریاست میں ڈپو اور بس اسٹینڈ پر ماتمی جلسے کیے۔
ٹی ایس آر ٹی سی کی مختلف یونین کے تقریباً48 ہزار ملازمین کے
کام کا بائیکاٹ کرنے اور سرکاری بسوں کی سڑکوں سے ندارد ہو نے سےمسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن(آر ٹی سی) کا حکومت میں انضمام، تنخواہ میں ترمیم ، مختلف عہدوں پر بھرتی سمیت کئی مانگوں کو لےکر مشترکہ ورکنگ کمیٹی نے ہڑتال کا اعلان کیاتھا جس کے بعد پانچ اکتوبر سے ٹی ایس آر ٹی سی کے اسٹاف یونین اور مختلف ملازم غیرمعینہ مدت ہڑتال پر چلے گئے تھے۔
وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے کہا تھا کہ تحریک کرنے والے ملازم خودہی برخاست ہو گئے ہیں۔ اس معاملے پر وزیراعلیٰ نے سخت رخ اپنا رکھا ہے اور صاف کر دیاہے کہ آر ٹی سی کا حکومت میں انضمام نہیں ہوگا۔ اس سے پہلے، وزیراعلیٰ راؤ نے سنیچر کو کہا تھا کہ ہڑتال کر رہے ملازمین سے بات چیت کرنے یا ان کو واپس لینے کا کوئی سوال نہیں اٹھتا۔ ساتھ ہی راؤ نے بس خدمات کو بحال کرنے کی بھی افسروں کو ہدایت دی اورضرورت پڑنے پر آر ٹی سی اور پولیس محکمہ کے ڈرائیوروں کی خدمات لینے، نئے ملازمین کی تقرری کرنےکے لئے بھی کہا۔ ٹی ایس آر ٹی سی کی مشترکہ ورکنگ کمیٹی (جے اے سی) نے 19 اکتوبر کوریاست بھر میں بندی کا اعلان کیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)