تلنگانہ کے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کو پارٹی نے گزشتہ سال اگست میں پیغمبر اسلام کے بارے میں ان کے مبینہ توہین آمیز تبصروں کی وجہ سے معطل کر دیا تھا۔ تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات 30 نومبر کو ہوں گے اور سنگھ، جن کے خلاف 100 سے زیادہ مجرمانہ مقدمات ہیں، ایک بار پھر گوشا محل انتخابی حلقہ سے انتخاب لڑیں گے۔
ٹی راجہ سنگھ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)نے اتوار (22 اکتوبر) کو تلنگانہ کے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ پر پیغمبر اسلام کے بارے میں ان کے مبینہ توہین آمیز تبصروں کے لیے عائد کی گئی معطلی کو ہٹا دیا۔ پارٹی کی سنٹرل ڈسپلنری کمیٹی نے اتوار کو سنگھ کو بتایا کہ وجہ بتاؤ نوٹس کے جواب کی بنیاد پران کی معطلی کومنسوخ کر دیا گیا ہے۔
راجہ سنگھ کو بی جے پی نے گزشتہ سال اگست میں
معطل کر دیا تھا، کیوں کہ ان کے تبصروں کی وجہ سے حیدرآباد میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔ تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات 30 نومبر کو ہوں گے اور سنگھ، جن کے خلاف 100 سے زیادہ مجرمانہ مقدمات ہیں، ایک بار پھر گوشا محل انتخابی حلقہ سے انتخاب لڑیں گے۔
ایم ایل اے نے بی جے پی کی ڈسپلنری کمیٹی سے موصول ہونے والے خط کو سوشل سائٹ ایکس پر شیئر کیا ہے اور اپنی معطلی منسوخ کرنے پر وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر جے پی نڈا اور دیگر رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سنگھ کو حیدرآباد پولیس نے اگست میں اقلیتی برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں پریوینٹیو ڈیٹینشن ایکٹ کے تحت
گرفتار کیا تھا۔
گزشتہ سال نومبر میں تلنگانہ ہائی کورٹ نے انہیں تین سخت شرائط عائد کرتے ہوئے رہا کردیا تھا۔
جسٹس اےابھیشیک ریڈی اور جسٹس جووادی سری دیوی نے کہا تھا کہ وہ اپنی رہائی کے بعد کسی ریلی/میٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے اور نہ ہی اس کا اہتمام کریں گے۔ پرنٹ میڈیا سمیت کسی بھی طرح کے میڈیا گھرانے کو کوئی بھی انٹرویو دینےکی اجازت نہیں ہوگی۔ مستقبل میں وہ ‘کسی بھی مذہب کے خلاف کوئی اشتعال انگیز تقریر نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم مثلاً— فیس بک، ٹوئٹر، وہاٹس ایپ، یوٹیوب وغیرہ پر کوئی توہین آمیزیا قابل اعتراض پوسٹ کریں گے۔
تاہم، جیسا کہ دی وائر نے رپورٹ کیا، انہوں نے ایک سے زیادہ مرتبہ ان شرائط کی
خلاف ورزی کی ہے اور کئی مواقع پر نفرت انگیز تقاریر کی ہیں۔ حالاں کہ، انہیں دوبارہ گرفتار نہیں کیا گیا۔
غورطلب ہے کہ ٹی راجہ سنگھ متنازعہ تبصروں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ 2022 کے آغاز میں انہوں نے کہا تھا کہ جو لوگ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی حمایت نہیں کریں گے وہ ‘
دیش دروہی‘ ہیں اور انہیں اسمبلی انتخابات کے بعد نتائج بھگتنے ہوں گے۔
جون 2022 میں ان کے خلاف اجمیر واقع خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کے بارے میں
اشتعال انگیز تبصرے کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
سال 2020 میں
فیس بک نے ہیٹ اسپیچ کی وجہ سے ان کے اکاؤنٹ پر پابندی لگا دی تھی۔ ماب لنچنگ، گئو رکشا، رام مندر وغیرہ معاملوں پر وقتاً فوقتاً قابل اعتراض تبصرہ کرتے بھی دیکھے گئے ہیں۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔