تمل ناڈو: آزادی سے پہلے کی روایت کو ختم کرتے ہوئے 60 دلت جوتے پہن کر سڑک پر نکلے

دلت کمیونٹی کے 60 لوگ 24 دسمبر کوتروپور ضلع کے مداتھکلم تعلقہ کے راجاور گاؤں میں پہلی بار جوتے پہن کر سڑک پر نکلے، جہاں ان کےچلنے پر پابندی تھی۔ ایسا کرتے ہوئے انہوں نے نام نہاد اعلیٰ ذاتوں کے اس اصول کو توڑ دیا، جو دلتوں کو چپل اور جوتے پہن کر سڑک پر چلنے سے روکتے تھے۔

دلت کمیونٹی کے 60 لوگ 24 دسمبر کوتروپور ضلع کے مداتھکلم تعلقہ کے راجاور گاؤں میں پہلی بار جوتے پہن کر سڑک پر نکلے، جہاں ان کےچلنے پر پابندی تھی۔ ایسا کرتے ہوئے انہوں  نے نام نہاد اعلیٰ ذاتوں کے اس  اصول کو توڑ دیا، جو دلتوں کو چپل اور جوتے پہن کر سڑک پر چلنے سے روکتے تھے۔

 (السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

نئی دہلی: آزادی سے پہلے کے دور کے رواج کو ختم کرتے ہوئے اتوار (24 دسمبر) کو تمل ناڈو میں دلت کمیونٹی کے 60 لوگوں نے علاقے میں نام نہاد اعلیٰ ذاتوں کی طرف سے ان پر عائد غیر تحریری پابندی کو توڑ دیا ۔

نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، تروپور ضلع کے مداتھکلم تعلقہ کے راجاور گاؤں میں کمیونٹی کے لوگ پہلی بار جوتے پہن کر ‘کمبالا نائی کین اسٹریٹ’ پر نکلے۔ ایسا کر کے انہوں نے ‘اونچی’ ذات کے اس ان کہے ہوئے اصول کو توڑ دیا، جو دلتوں کو اس سڑک پر چپل اور جوتے پہن کر چلنے سے روکتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، شیڈول کاسٹ (ایس سی) کے ارکان کو سڑک پر سائیکل چلانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

تین سو میٹر لمبی سڑک پر پیدل چلنے والے تمام 60 افراد پسماندہ ذات نائیکر کمیونٹی سے ہیں۔ اخبار نے بتایا کہ گاؤں کے تقریباً 900 گھروں میں سے 800 گونڈرس اور نیاکر جیسی اہم ذاتوں کےہیں۔

یہاں کے ایک رہائشی مروگانندم (51) نے نیو انڈین ایکسپریس کو بتایا،ارُنتھتھیار برادری کے افراد کو سڑک پر چپل پہن کر چلنے سے روک دیا گیا تھا۔ درج فہرست ذات کے ارکان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں اور انہیں مارا پیٹا بھی گیا۔ یہاں تک کہ اعلیٰ ذات کی خواتین نے بھی دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ اگر درج فہرست ذات کے افراد چپل پہن کر سڑکوں پر چلتے ہیں تو مقامی دیوتا انہیں مار ڈالیں گے۔ ہم کئی دہائیوں سے سڑکوں پر جانے سے گریز کر رہے تھے اور ہراسانی کا سامنا کر رہے تھے۔ چند ہفتے قبل ہم نے اس مسئلے کی جانب دلت تنظیموں کی توجہ مبذول کرائی تھی۔’

اخبار سے بات کرتے ہوئے ایس سی کمیونٹی کے ایک اور رکن نے بتایا، ‘جب آزادی کے بعد اچھوت پر پابندی لگائی گئی تھی ، تو بڑی ذات کے لوگوں نے اس روایت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک کہانی بنا دی، جس میں کہا گیا کہ سڑک کے نیچے ایک ووڈو گڑیا کودفن کیا گیا ہے اور اگر ایس سی برادری کے لوگ چپل پہن کر سڑک پر چلتے ہیں ، تو وہ تین ماہ کے اندر مر جائیں گے۔ ایس سی کے کچھ لوگوں نے ان کہانیوں پر یقین کیا اور بغیر چپل کے چلنے لگے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔’

تمل ناڈو اچھوت مٹاؤ مورچہ (تروپور) کے سکریٹری سی کے کنگراج نے حال ہی میں گاؤں کا دورہ کیا اور دیکھا کہ بہت سی دلت خواتین کو اس مخصوص گلی میں داخل ہونے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

تنظیم احتجاج شروع کرنا چاہتی تھی لیکن پولیس نے اجازت دینے سے انکار کر دیا اور اسے ملتوی کرنے کو کہا۔ اس کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، ودوتھلائی چروتھیگل کاچی اور دلت حقوق کی تنظیم آتھی تھمی جھار پیروائی جیسی سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں کے ساتھ مورچہ کے اراکین نے سڑک پر چلنے کا فیصلہ کیا۔

نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 60 رکنی گروپ گاؤں کے راجکلیمان مندر میں داخل ہوا، جہاں دلتوں کا داخلہ ممنوع ہے۔