عالمی شہرت یافتہ طبلہ نوازاستاد ذاکر حسین امریکہ کے شہر سان فرانسسکو میں انتقال کر گئے۔ حسین چار مرتبہ گریمی ایوارڈ یافتہ تھے اور انہیں پدم شری (1988)، پدم بھوشن (2002) اور پدم وبھوشن (2023) سے نوازا گیا تھا۔
ذاکر حسین (1951-2024)۔ (تصویر: ان کے اہل خانہ کی جانب سے جاری کردہ پریس بیان)
نئی دہلی: استاد ذاکر حسین، جو اپنی نسل کے سب سے بڑے طبلہ فنکاروں میں سے ایک تھے، امریکہ کے شہر سان فرانسسکو میں انتقال کر گئے۔ وہ 73 سال کے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، ذاکر حسین گزشتہ دو ہفتے سے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ انہیں ایڈیوپیتھک پلمونری فائبروسس کی وجہ سے پیچیدگیاں تھیں۔
حسین عظیم طبلہ نواز استاد اللہ رکھا کے بیٹے ہیں۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے زیر انتظام ایکس اکاؤنٹ پر حسین کی موت کے بارے میں پوسٹ کیے جانے کے بعد ابتدائی طور پرالجھن پیدا ہو گئی تھی۔ ایک خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی کہ ان کے خاندان یا ہسپتال کی طرف سے اس اطلاع کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ بعد میں ان کے انتقال کی خبر کی تصدیق ہوئی جس کے بعد سوشل میڈیا پر تعزیتی پیغامات کا سیلاب آگیا۔
کئی لوگوں نے کہا کہ حسین کی فنکاری متحد ہندوستان کی نمائندگی کرتی تھی۔
ان کے خاندان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘وہ اپنے پیچھے ایک غیر معمولی میراث چھوڑ گئے ہیں جسے دنیا بھر میں موسیقی سے محبت کرنے والے لاتعداد شائقین سنبھال کر رکھیں گے، جس کا اثر آنے والی نسلوں تک رہے گا۔’
حسین چار بار گریمی ایوارڈ یافتہ ہیں اور انہیں پدم شری (1988)، پدم بھوشن (2002) اور پدم وبھوشن (2023) سے نوازا گیا ہے۔
حسین کے معاونین کی فہرست میں پنڈت روی شنکر، استاد علی اکبر خان، پنڈت شیوکمار شرما، جان میک لافلن، ایل۔ شنکر، ٹی ایچ ‘وِکُو’ ونایاکرم، یو-یو ما، چارلس لائیڈ، بیلا فلیک، ایڈگر میئر، مکی ہارٹ اور جارج ہیریسن کچھ نمایاں نام تھے۔
پسماندگان میں ان کی اہلیہ انٹونیا منیکولا اور بیٹیاں انیسہ قریشی اور ازابیلا قریشی ہیں۔