ہندوستان کو سوئس بینک کھاتوں کی پہلی لسٹ ملی

02:53 PM Oct 08, 2019 | دی وائر اسٹاف

سوئٹزرلینڈ کے ذریعے دی گئی  اطلاع میں پہچان، کھاتا اور مالی جانکاری شامل ہے۔ ان میں صارف کے ملک، نام، پتے اور ٹیکس پہچان نمبر کے ساتھ مالی ادارہ، کھاتے میں باقی اور سرمایہ آمدنی کی تفصیل دی گئی ہے۔

سوئس نیشنل بینک کا لوگو(فائل فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی:  ہندوستان کو آٹو میٹک ایکس چنج آف انفارمیشن(اے ای او آئی) کے نئے مستقل  نظام کے تحت سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں ہندوستانی شہریوں کے کھاتوں کی پہلی تفصیلات دستیاب کرا دئے گئے ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان اطلاعات کے لین دین کے اس نظام سے ہندوستان کو غیر ممالک میں اپنے شہریوں کے ذریعے جمع کرائے گئے کالے دھن کے خلاف لڑائی میں کافی مدد ملنے کی امید ہے۔سوئٹزرلینڈ کی فیڈرل ٹیکس اتھارٹی(ایف ٹی اے)نے 75 ممالک کو اے ای او آئی کے عالمی معیار کے تحت مالی کھاتوں کی تفصیل کا لین دین کیا ہے۔ ہندوستان بھی ان میں شامل ہے۔

ایف ٹی اے کے ترجمان نے کہا کہ ہندوستان کو پہلی بار اے ای او آئی ڈھانچے کے تحت کھاتوں کے بارے میں جانکاری فراہم کی گئی ہے۔اس میں ان کھاتوں کی اطلاع دی جائے‌گی جو ابھی فعال ہیں۔ اس کے علاوہ ان کھاتوں کی تفصیل بھی دستیاب کرائی جائے‌گی جو 2018 میں بند کئے جا چکے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اس نظام کے تحت اگلی جانکاری ستمبر، 2020 میں دی جائے‌گی۔حالانکہ، اطلاعات کے اس لین دین کی پرائیویسی کے سخت  اہتماموں کے تحت نگرانی کی جائے‌گی۔ ایف ٹی اے کے افسروں نے ہندوستانیوں کے کھاتوں کی تعداد یا ان کے کھاتوں سے جڑی مالی جائیدادوں کی تفصیل بتانے سے انکار کیا۔کل ملاکر ایف ٹی اے نے شراکت دار ممالک کو 31 لاکھ مالی کھاتوں کی اطلاع دی ہے۔ وہیں سوئٹزرلینڈ کوتقریباً24 لاکھ کھاتوں کی جانکاری حاصل ہوئی ہے۔

دی  گئی اطلاع کے تحت پہچان، کھاتا اور مالی جانکاری شامل ہے۔ ان میں صارفین کے ملک، نام، پتے اور ٹیکس پہچان نمبر کے ساتھ مالی ادارہ، کھاتے میں باقی کی تفصیل دی گئی ہے۔سوئٹزرلینڈ حکومت نے الگ سے بیان میں کہا کہ اس سال اے ای او آئی کے تحت 75 ممالک کے ساتھ اطلاعات کا لین دین کیا گیا ہے۔ ان میں سے 63 ممالک کے ساتھ یہ باہمی لین دین ہے۔تقریباً12 ملک ایسے ہیں جن سے سوئٹزرلینڈ کو اطلاع تو حاصل ہوئی ہے لیکن اس نے ان کو کوئی اطلاع نہیں بھیجی ہے کیونکہ یہ ملک پرائیویسی اور ڈیٹا تحفظ پر عالمی ضروریات کو پورا نہیں کر پائے ہیں۔

ان ممالک میں بیلیز ، بلغاریہ ، کوسٹا ریکا ، کوراساؤ ، مونٹسیریٹ ، رومانیہ ، سینٹ ونسنٹ ، گریناڈینس اور سائپرس شامل ہیں۔اس کے علاوہ برموڈا، برٹش ورجن آئی لینڈ، کیمین آئی لینڈ، ترکس اینڈ کیکوج آئی لینڈ وغیرہ ممالک نے اطلاع نہیں مانگی ہے، اس لئے ان کو کھاتوں کی تفصیل نہیں دی گئی ہے۔ایف ٹی اے نے بینکوں، ٹرسٹوں اور بیمہ کمپنیوں سمیت قریب 7500 اداروں سے یہ اعداد و شمار جٹائے ہیں۔ گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی سب سے زیادہ اطلاعات کا لین دین جرمنی کو کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف ٹی اے مالی جائیدادوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دیتی ہے۔

ہندوستان کے شہریوں کے بارے میں دی  گئی اطلاعات کی بابت ایف ٹی اے ترجمان نے کہا کہ شماریاتی اعداد و شمار بھی پرائیویسی کے اہتمام کے تحت آتے ہیں۔ایف ٹی اے نے کہا کہ اگلےسال اس نظام کے تحت 90 ممالک کے ساتھ اطلاعات کا لین دین کیا جائے‌گا۔ سوئٹزرلینڈ میں اے ای او آئی کو قانونی بنیاد پر پہلی بار ایک جنوری، 2017 کو نافذ کیا گیا تھا۔لین دین کے ذریعے حاصل اطلاعات کے ذریعے ٹیکس افسر اس بات کا پتہ لگا سکتے ہیں کہ کیا محصول دہندہ نے اپنے ٹیکس ریٹرن میں غیر ممالک میں اپنے مالی کھاتے کی صحیح تفصیل دی ہے۔

اس نظام کے تحت پہلی بار اطلاع کا لین دین ستمبر، 2018 میں 36 ممالک کے ساتھ کیا گیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اطلاعات کی بنیاد پر ہندوستان بےحساب پیسہ  رکھنے والے لوگوں کے خلاف مقدمہ کا ٹھوس معاملہ بنا سکتا ہے۔کئی افسروں نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ اس فہرست میں زیادہ تر صنعت کاروں کے نام ہیں۔ ان میں مہاجر ہندوستانی (این آر آئی) بھی شامل ہیں جو جنوب-مشرق ایشیائی ممالک، امریکہ اور برٹن کے ساتھ کچھ افریقی اور جنوبی امریکی ممالک میں بس چکے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)