سابق ملٹری افسر نے کہا؛ سرجیکل اسٹرائک کی مسلسل تشہیر مناسب نہیں

نارتھ ملٹری کمان کے کمانڈر رہ چکے لیفٹیننٹ جنرل(ریٹائرڈ)ڈی ایس ہڈا نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ سرجیکل اسٹرائک کی جانکاری خفیہ رکھی جاتی۔ The post سابق ملٹری افسر نے کہا؛ سرجیکل اسٹرائک کی مسلسل تشہیر مناسب نہیں appeared first on The Wire - Urdu.

نارتھ ملٹری  کمان کے کمانڈر رہ چکے لیفٹیننٹ جنرل(ریٹائرڈ)ڈی ایس ہڈا نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ سرجیکل اسٹرائک کی جانکاری خفیہ رکھی جاتی۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: آرمی کے ذریعے ایل او سی کے پار جاکر سرجیکل اسٹرائک کرنے کے دوسال بعد لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ)ڈی ایس ہڈا نے گزشتہ جمعہ کو کہا کہ کامیابی پر شروعاتی خوشی فطری ہے لیکن مہم کا مسلسل اشتہار کرنا نامناسب ہے۔ جنرل ہڈا 29 ستمبر کو لائن آف کنٹرول(ایل او سی)کے پار کی گئی سرجیکل اسٹرائک کے وقت نارتھ آرمی کمان کے کمانڈر تھے۔ واضح ہو کہ اری میں دہشت گردانہ حملے کے جواب میں یہ حملہ کیا گیا۔

جنرل ہڈا چنڈی گڑھ میں ملٹری لٹریری فیسٹیول 2018 کے پہلے دن ‘سرحد کے پار مہم اور سرجیکل اسٹرائک کا رول’ موضوع پر چرچہ میں بول رہے تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل ہڈا نے کہا کہ کامیابی کو لے کرشروعاتی خوشی فطری ہے لیکن مہم کا مسلسل تشہیر  نامناسب ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق؛ سرجیکل اسٹرائک کے بعد اس معاملے پر سیاست کرنے کا الزام لگا۔ کچھ منتخب ویڈیو اور تصویروں کے ذریعے ایک ملٹری مہم کو سیاسی مہرا بنا دیا گیا۔

ہڈا نے سوال اٹھایا کہ کیا اس کی لگاتار تشہیر سے مدد ملے گی؟ اس کے جواب میں انھوں نے خود ہی کہا،’ میں کہتا ہوں…نہیں۔ لیکن اگر آپ ملٹری آپریشن میں سیاست لے کر آئیں گے تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔ سرحد کے دونوں طرف اس کو لے کر کافی سیاسی بیان بازی ہوتی رہتی ہے اور ملٹری آپریشن  پر سیاست کرنا مناسب نہیں ہے۔’کیا سرجیکل اسٹرائک جیسی مہم سے مستقبل میں ہونے والی ایسی مہموں پر فیصلہ لینے والوں کی سوچ پر کوئی اثر پڑے گا، اس پر انھوں نے کہا،’ اگر آپ کامیاب ملٹری آپریشن  کا لگاتار ڈھول پیٹتے ہو تب کامیابی بھی ایک بوجھ کی طرح ہو جاتی ہے۔ ‘

اگر اگلی بار اس طرح کی ملٹری آپریشن کے دوران اموات ہوئی تو؟ کیونکہ اس کے بارے میں اتنی تشہیر کر دی ہے تو کیا حکومت اس کو لے کر احتیاط برتے گی؟ کیا ہوگا اگر اس طرح کامیابی نہیں ملتی ہے؟ اس کے جواب میں انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ احتیاط برتی جانی چاہیے۔ بہتر یہی ہوتا کہ سرجیکل اسٹرائک کی جانکاری خفیہ رکھی جاتی۔

پنجاب حکومت کی ریلیز کے مطابق؛ اس پروگرام میں آرمی کے سابق جنرل اور کمانڈروں کے ساتھ پنجاب کے گورنر وی پی سنگھ بدنور شامل ہوئے۔ جنگ میں حصہ لے چکے کئی تجربہ کار افسروں نے ملٹری آپریشن پر سیاست کے خلاف آگاہ کیا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)

The post سابق ملٹری افسر نے کہا؛ سرجیکل اسٹرائک کی مسلسل تشہیر مناسب نہیں appeared first on The Wire - Urdu.

Next Article

کیا آل پارٹی وفد مودی حکومت کی سفارتی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے؟

ہندوستان-پاکستان کشیدگی کے بعد 30 ممالک میں آل پارٹی وفد بھیجنے کے نریندر مودی حکومت کے فیصلے کے سیاسی اور سفارتی مضمرات پر دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد اور دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔

Next Article

ماؤنواز تحریک آخری مرحلے میں: کیا بسواراجو کے انکاؤنٹر کے بعد بستر میں امن لوٹ آئے گا؟

نارائن پور کے جنگلات میں حال ہی میں ہوئے انکاؤنٹر میں سی پی آئی (ماؤسٹ) کے جنرل سکریٹری نمبلا کیشوا راؤ عرف بسواراجو  مارے گئے۔ بستر رینج کے آئی جی نے کہا ہے کہ بسواراجو پچھلے 40-45 سالوں سے ماؤنواز تحریک کا حصہ تھے اور 200 سے زیادہ نکسلی حملوں میں شامل تھے۔ اس کارروائی کو حکومت اور سیکورٹی فورسز کے لیے ایک بڑی کامیابی ماناجا رہا ہے، لیکن کیا اسے نکسل ازم کا خاتمہ سمجھا جا سکتا ہے؟ دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج سے ذیشان کاسکر کی بات چیت۔

Next Article

جنگ بعد کی بات، حفاظتی انتظامات پر خاموشی کیوں؟

پہلگام حملے کے تقریباً چار ہفتے بعد بھی اس کو انجام دینے والے دہشت گردوں کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔ وزیراعظم منہ توڑ جواب دینے کی بات کرتے ہیں، لیکن حفاظتی انتظامات کے بارے میں خاموشی ہے۔ آپریشن سیندور کے بعد کیا کچھ ہو رہا ہے،اس بارے میں دی وائر کی مدیر سیما چشتی اور سینئر صحافی ندھیش تیاگی سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

Next Article

ہندوستان پاکستان کشیدگی کے درمیان میڈیا کا تماشہ

ہندوستانی  فوج کے آپریشن سیندور کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بے انتہاکشیدگی کا مشاہدہ کیا گیا۔ تاہم،اس دوران جنگی جنون میں ہندوستانی ٹی وی میڈیا کی جانب سے بہت سی غلط معلومات اور فیک نیوز کو خبر کے طور پر پیش کیا گیا۔ اس موضوع پر دی ہندو کے سینئر صحافی کلول بھٹاچاریہ اور دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔

Next Article

کیا ذات پر مبنی مردم شماری پہلگام اور قومی سلامتی سے توجہ ہٹانے کا بہانہ ہے؟

ویڈیو: پہلگام دہشت گردانہ حملے کو لے کر قومی سلامتی سے متعلق سوالات کے درمیان مرکزی حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کی بات کہی ہے۔ کیا یہ بڑے سوالات سے توجہ ہٹانے کا طریقہ ہے؟ دی وائر کی مدیر سیما چشتی اور سینئر صحافی اوماکانت لکھیڑا کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔