امت ساہنی نامی ایک وکیل نے یہ عرضی دائر کی ہے۔ ساہنی دہلی ہائی کورٹ بھی گئے تھے لیکن کورٹ نے ان کی عرضی خارج کر دی تھی اور کہا تھا کہ متعلق محکمہ اس معاملے کو دیکھیں۔ حالانکہ کورٹ نے اس بارے میں کوئی رسمی ہدایت جاری نہیں کی تھی۔
سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: دہلی انتخابات کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے دہلی کے شاہین باغ علاقے سے مظاہرین کو ہٹانے کی مانگ والی عرضی پر کوئی بھی حکم دینے سے منع کر دیا۔لائیو لاء کے مطابق، جسٹس سنجے کشن کول اور کےایم جوزف کی بنچ نے اس معاملے کی شنوائی 10 فروری، سوموار تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔
جسٹس کول نے کہا، ‘ہم سمجھتے ہیں کہ وہاں مسئلہ ہے۔ لیکن ہمیں دیکھنا پڑےگا کہ کس طرح اس پر آگے بڑھا جا سکتا ہے۔’ سنیچر کو دہلی میں اسمبلی الیکشن کے لیے پڑنے والے ووٹ کو لے کرعرضی گزاروں کے وکیل نے ٹریفک کی بات کرتے ہوئے جلد حکم پاس کرنے کا دباؤ ڈالا۔
اس پر جسٹس کول نے کہا کہ اس معاملے کو ملتوی کرنے کی اہم وجہ یہی ہے کہ انتخابات متاثر نہ ہو۔ جج نے کہا، ‘اس لئے ہم اس معاملے کی شنوائی سوموار کو کریں گے۔ ہم آپ کی فکر سمجھتے ہیں، لیکن تب تک انتظار کیجئے۔’امت ساہنی نام کے ایک وکیل نے یہ عرضی دائر کی ہے۔ ساہنی ہائی کورٹ میں بھی یہ عرضی لے گئے تھے لیکن کورٹ نے اسے خارج کر دیا تھا اور کہا تھا کہ متعلق محکمہ اس معاملے کو دیکھیں۔ حالانکہ کورٹ نے اس بارے میں کوئی رسمی ہدایت جاری نہیں کی تھی۔
ہائی کورٹ کے اسی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ روڈ بلاک کرنے کی وجہ سے کالندی کنج اور متھرا روڈ علاقہ، جو کہ دہلی -نوئیڈا-فریدآباد کو جوڑتا ہے، میں کافی تشویشناک حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے ٹریفک کو دہلی-نوئیڈا- دہلی(ڈی این ڈی)فلائی اوور کی طرف موڑا گیا ہے، جس کی وجہ اس پر لاکھوں مسافروں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔
ساہنی نے دعویٰ کیا کہ مسافروں اور اس علاقے میں رہنے والے لوگوں کو پچھلے ایک مہینے سے روڈ بند کرنے کی وجہ سے مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہائی کورٹ کے ذریعے کوئی خاص ہدایت جاری نہیں کرنے کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے ساہنی نے کہا کہ کیامظاہرین کو آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت من مانا اختیار ہے کہ وہ ایک مصروف سڑک پر دوسرے لوگوں کے حقوق کی پامالی کرتے ہوئے مظاہرہ کر سکتے ہیں۔