پچھلے سال اپریل میں آر بی آئی نے ایک سرکلر جاری کرکے کہا تھا کہ مالی ادارے کرپٹو بزنس کو خدمات مہیا نہ کرائیں۔ اسے انٹرنیٹ اینڈ موبائل ایسوسی ایشن آف انڈیا نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو اپنے ایک فیصلے میں ریزرو بینک کے ذریعے کرپٹوکرنسی پر لگائے گئے بین کو خارج کر دیا۔ کورٹ نے مانا کہ کرپٹوکرنسی کے ذریعے لین دین کے پروسیس پر روک لگانے والا ریزرو بینک کا سرکلر نامناسب ہے۔
انٹرنیٹ اینڈ موبائل ایسوسی ایشن آف انڈیا (آئی اے ایم آئی) کے ذریعے دائر کی گئی عرضی پر سپریم کورٹ کے جسٹس آرایف نریمن، رویندر بھٹ اور وی راماسبرامنین نے شنوائی کی۔
پچھلے سال اپریل میں آر بی آئی نے ایک سرکلر جاری کر کہا تھا کہ مالی ادارے کرپٹو بزنس کو خدمات مہیا نہ کرائیں ۔
لائیو لاء کے مطابق آئی ایم آئی کی طرف سے پیش ہوئے وکیل آشم سود نے کہا کہ کرپٹوکرنسی کے ذریعے لین دین پر روک لگانا ریزرو بینک کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ سود نے کہا کہ یہ بین اس گمراہ کن سمجھ پر مبنی ہے کہ کرپٹوکرنسی کو ریگولیٹ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اس کے جواب میں دلیل دی گئی کہ کرپٹوکرنسی صحیح معنی میں کوئی ‘کرنسی’ نہیں ہے۔ آر بی آئی کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل شیام دیوان نے کہا کہ چونکہ یہ ڈیجیٹل پیمنٹ کا ایک ذریعہ ہے اس لئے اس بارے میں فیصلے لینے کا اختیار آر بی آئی کے پاس ہے۔